• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ حنفی میں زکوۃ ساقط کرنے کا طریقہ

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جزاک اللہ۔ بڑا عجیب حیلہ لکھا ہے۔
ویسے اگر کوئی ایسا کر ہی لے تو کیا حکم ہے؟ زکاۃ لازم ہوگی یا نہیں؟
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جزاک اللہ۔ بڑا عجیب حیلہ لکھا ہے۔
ویسے اگر کوئی ایسا کر ہی لے تو کیا حکم ہے؟ زکاۃ لازم ہوگی یا نہیں؟
عجیب حیلہ سے کیا مراد ہے؟
آپ اس سے متفق ہیں کہ زکوٰۃ واقعی ساقط ہو جائے گی؟
یا آپ غیرمتفق ہیں۔

اہل حدیث کا مؤقف اس ضمن میں تو کوئی عالم ہی بیان فرما سکتے ہیں۔ محدث فتویٰ پر قریب قریب ایک فتویٰ جو ملا ہے، وہ پیش خدمت ہے:

اپنی دی ہوئی زکوٰۃ بطور ہدیہ قبول کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کوئی شخص اپنی زکوٰۃ کسی مستحق کو دے دے اور پھر وہ اسی کو بطور ہدیہ دے دے تو کیا وہ اسے قبول کر سکتا ہے؟



الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!


جب آدمی کسی مستحق کو زکوٰۃ دے، پھر وہ اسی رقم کو بطور ہدیہ مزکی کو دے دے تو اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ دونوں کے درمیان اس سلسلے میں کوئی خفیہ منصوبہ بندی نہ ہو اور زیادہ احتیاط اس بات میں ہے کہ وہ اس کو قبول نہ کرے۔
وباللہ التوفیق
فتاویٰ ارکان اسلام
زکوٰۃ کے مسائل
محدث فتویٰ

اس سے تو یہی اندازہ ہوتا ہے کہ اہلحدیث کے نزدیک ایسے حیلہ سے زکوٰۃ ساقط نہیں ہوگی۔

ویسے بھی جو حیلہ بیان کیا گیا ہے، اس میں اور یہود کے یوم سبت کو مچھلیوں کے شکار کی ممانعت سے بچنے کے لئے کئے جانے والے حیلہ میں کوئی جوہری فرق نہیں۔ یہود نے بھی حکم کے منشاء کو مدنظر نہ رکھا، اور بظاہر حکم کی خلاف ورزی بھی نہ کی۔ یہی صورت یہاں بھی ہے۔

اگر نیت، اخلاص اور دیگر قلبی عبادات کی کوئی اہمیت اسلام میں نہ ہوتی، تو شاید یہ حیلہ جائز و درست قرار پاتا۔ ورنہ تو دراصل یہ شریعت کی پابندی نہیں، بلکہ اللہ کو دھوکہ دینے کی کوشش (نعوذباللہ) میں خود دھوکہ میں مبتلا ہونا ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
عجیب حیلہ سے کیا مراد ہے؟
آپ اس سے متفق ہیں کہ زکوٰۃ واقعی ساقط ہو جائے گی؟
یا آپ غیرمتفق ہیں۔

اہل حدیث کا مؤقف اس ضمن میں تو کوئی عالم ہی بیان فرما سکتے ہیں۔ محدث فتویٰ پر قریب قریب ایک فتویٰ جو ملا ہے، وہ پیش خدمت ہے:

اپنی دی ہوئی زکوٰۃ بطور ہدیہ قبول کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کوئی شخص اپنی زکوٰۃ کسی مستحق کو دے دے اور پھر وہ اسی کو بطور ہدیہ دے دے تو کیا وہ اسے قبول کر سکتا ہے؟



الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!


جب آدمی کسی مستحق کو زکوٰۃ دے، پھر وہ اسی رقم کو بطور ہدیہ مزکی کو دے دے تو اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ دونوں کے درمیان اس سلسلے میں کوئی خفیہ منصوبہ بندی نہ ہو اور زیادہ احتیاط اس بات میں ہے کہ وہ اس کو قبول نہ کرے۔
وباللہ التوفیق
فتاویٰ ارکان اسلام
زکوٰۃ کے مسائل
محدث فتویٰ

اس سے تو یہی اندازہ ہوتا ہے کہ اہلحدیث کے نزدیک ایسے حیلہ سے زکوٰۃ ساقط نہیں ہوگی۔

ویسے بھی جو حیلہ بیان کیا گیا ہے، اس میں اور یہود کے یوم سبت کو مچھلیوں کے شکار کی ممانعت سے بچنے کے لئے کئے جانے والے حیلہ میں کوئی جوہری فرق نہیں۔ یہود نے بھی حکم کے منشاء کو مدنظر نہ رکھا، اور بظاہر حکم کی خلاف ورزی بھی نہ کی۔ یہی صورت یہاں بھی ہے۔

اگر نیت، اخلاص اور دیگر قلبی عبادات کی کوئی اہمیت اسلام میں نہ ہوتی، تو شاید یہ حیلہ جائز و درست قرار پاتا۔ ورنہ تو دراصل یہ شریعت کی پابندی نہیں، بلکہ اللہ کو دھوکہ دینے کی کوشش (نعوذباللہ) میں خود دھوکہ میں مبتلا ہونا ہے۔
کیا آپ کو تخریج مسئلہ کی الف بے کا بھی علم نہیں ہے؟
اس سے اس مسئلے کا کوئی تعلق نہیں۔ اصل مسئلہ جو پوچھا ہے وہ بتا سکتے ہیں تو بتائیں ورنہ کوئی اور بھائی بتا دیں گے۔ آپ بھی میری طرح پیوستہ رہیں شجر سے امید بہار رکھیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
جزاک اللہ۔ بڑا عجیب حیلہ لکھا ہے۔
ویسے اگر کوئی ایسا کر ہی لے تو کیا حکم ہے؟ زکاۃ لازم ہوگی یا نہیں؟
یہ حیلہ صاف نظر آرہا ہے کہ اس میں حقوق ( خالق و مخلوق ) میں سے ایک حق مارنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ حرام ہے ۔ ایسے شخص کو اللہ سے توبہ کرنی چاہیے اور زکوۃ ادا کرنی چاہیے ۔ واللہ اعلم ۔
حدیث زکاۃ کے مشہور الفاظ ہیں بلکہ ایک سنہری قاعدہ ہے :
لا يجمع بين متفرق و لا يفرق بين مجتمع خشية الصدقة ( صحیح البخاری )
زکاۃ کم کرنے یا ختم کرنے ( و کذا العکس ) کے لیے مویشیوں کو کسی حصہ دار سے الگ کرنا یا کسی کے ساتھ شریک کرنا جائز نہیں ۔
اب حدیث رسول کا تقاضا تو یہ ہے کہ اس حرام فعل کو سر انجام دیا ہی نہ جائے ۔ اور اگر کسی نے اس کا ارتکاب کرلیا ہے تو اللہ سے توبہ کرے اور جو اصل حالت میں زکاۃ بنتی ہے اس کی ادائیگی کرے ۔

آپ نے ایک سے زیادہ جگہ پر یہ بات کی ہے کہ اگر کوئی اس طرح کا نا جائز کام کرلے تو پھر واقع ہو جائے گا کہ نہیں ؟
تویہ مسئلہ مختلف فیہ ہے کہ ’’ نہی ‘‘ مقتضی للفساد ہے کہ نہیں ؟
تو علماء کی ایک جماعت کے نزدیک حرام کام کرنا اگر چہ حرام ہے لیکن بہر صورت اس پر احکام مرتب ہوں گے ۔ حلالے والہ مسئلہ بھی اسی لغز کے حل میں پنہاں ہے ۔
جبکہ دیگر بعض علماء کے نزدیک ’’ حرام ‘‘ کام چونکہ شریعت میں منع ہے اس لیے اگر کسی نے کرلیا تو اس پر احکام بھی مرتب نہیں ہوں گے ۔
مثلا جمعہ کے وقت خرید و فروخت کرنا منع ہے ۔ لیکن اگر کوئی کرلے تو ایک موقف یہ ہے کہ بیع ہوجاتی ہے جبکہ دیگر علماء کےنزدیک وہ معاملہ ہی کالعدم سمجھا جائے گا ۔
میں گزارش یہ کرنا چاہتا ہوں کہ ’’ زکاۃ ساقط ‘‘ ہوتی ہے کہ نہیں ؟ اس کو سابقہ تفصیل کی بنا پر اختلافی مسئلہ سمجھ لیں ۔
لیکن اس طرح کے حیلہ کو یا اس کے فاعل کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں ؟
 
Top