پہلے سورہ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کا فتویٰ دینے والوں کا دفاع اور اب توہین رسالت کی اجازت پر اکابرین کا دفاع، معلوم نہیں یہ اندھی عقیدت آپ کو کہاں تک لے جائے گی۔ مفتی تقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں:
"دوسرا احتمال یہ ہے کہ اس (کعب بن اشرف) کو اہل ذمہ سے قرار دیا جائے لیکن اس کی حرکتوں سے ذمہ منتقض ہو گیا، روایات حدیث سے کعب کے قتل کی جو وجوہ، اسباب اور حرکتیں معلوم ہو سکے ہیں، وہ حسن ذیل ہین:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں دریدہ رہنی، سب و شتم اور گستاخانہ کلمات کا زبان سے نکالنا۔
مسلمانوں کے خلاف سازش
بدر سے واپس جانے والوں کے پاس جا کر ان کے مرثیے کہنا
لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے کے لئے ابھارنا، اکسانا اور ان کو جنگ پر آمادہ کرنا
ان سے ہمدردی کا اظہار کرنا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ہجویہ قصیدے کہنا
دعوت کے بہانے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی سازش کرنا
غدر (دھوکہ دہی) اور نقض عہد
غزلیات اور عشقیہ اشعار میں مسلمان عورتوں کا بطور تشبیب (یعنی حسن کا) تذکرہ کرنا
دین اسلام پر طعن کرنا
ان میں سے ہر ایک واقعہ ایسا ہے جو کہ ذمہ منتقض ہونے کے لئے کافی ہے۔
لنک
اور پھر آگے چل کر فرماتے ہیں:
"تیسری توجیہ یہ بھی ہے کہ وہ ذمہ منتقض ہونے کی دو صورتیں ہیں:
ایک صورت یہ ہے کہ اس نے معاہدے کی شرائط میں سے کسی شرط کی خلاف ورزی کی، تو ذمہ منتقض ہو گیا، اس کے لئے ضروری ہے کہ قانونی کاروائی اور عدالتی کروائی کی جائے ، اس کے بغیر اس کو قتل کرنا جائز نہ ہوگا۔
دوسری صورت یہ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں کوئی گستاخی کرے، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں سب و شتم سے کام لے
تو وہ شاتم رسول ہوگا۔ اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اس کا ذمہ فورا منتقض ہو جاتا ہے۔
لیں جی، آپ کے اپنے ہی آپ کے خلاف ہو گئے ہیں۔ اب قرآن کی مخالفت کا حکم لگانا ہو تو ان پر بھی لگائیے ذرا۔