اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
اشماریہ بھائی اپنی اس رائے کے حق میں ، جو اوپر ہائی لائٹ کی ہے، کچھ حنفی علماء کے اقوال پیش کر سکتے ہیں؟ کیونکہ یہ کچھ نئی بات ہے جو کم سے کم میں نے اس سے قبل نہیں سنی تھی۔نے یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے وہاں سے تو نہیں ہوتی کیوں کہ یہاں سنت بمعنی حدیث ہے اور تقریر رسول ﷺ کو بیان کیا ہے۔
البتہ میری رائے یہ ہے جو بعض علماء سے منقول ہے کہ تراویح کی بیس رکعتیں مکمل سنت ہیں لیکن آٹھ اپنے ثبوت کی مضبوطی کی بنیاد پر سنن موکدہ ہیں اور باقی بارہ ان سے کم درجے کی ہیں۔ اس لیے اگر کوئی آٹھ بھی پڑھتا ہے تو اسے برا نہیں کہنا چاہیے۔ البتہ جب اللہ پاک نے اپنی بارگاہ میں بیس رکعات پڑھنے کا موقع دیا ہے تو اسے ضائع کیوں کیا جائے؟ یہ قیام اللیل تو انتہائی اعلی مرتبہ ہے۔ پھر اسے چھوڑا کیوں جائے۔
اور اگر موقع ملے تو اس سے زائد بھی پڑھنی چاہئیں۔ باقیوں میں نفل کی نیت کر لی جائے۔
واللہ اعلم
اہلحدیث کے نزدیک تو یہ نفل نماز ہے۔ لہٰذا تعداد میں کمی زیادتی ہو سکتی ہے۔ آپ ایک جانب اسے سنت مؤکدہ قرار دیتے ہیں اور دوسری جانب اس کی تعداد میں کمی بیشی کے بھی قائل ہیں، یہ عجیب بات نہیں؟ کیا یہی اصول دیگر سنن مؤکدہ کے لئے بھی مستعمل ہو سکتا ہے یا نہیں؟
بیس سے زائد میں نفل کی نیت کیوں؟ آٹھ سے زائد میں کیوں نہیں؟ یہ بھی غور طلب بات ہے۔ آٹھ رکعت اگر اپنے ثبوت کی مضبوطی کی بنیاد پر سنن مؤکدہ ہیں، تو باقی کم درجے کی بارہ رکعت کو آپ سنن غیرمؤکدہ قرار دیتے ہیں؟ یا نفل؟[/QUOTE]
میرے استاد محترم مفتی حماد صاحب حفظہ اللہ کا یہ قول ہے۔ اور دیگر کچھ علماء کا بھی۔ لیکن تحریرا مجھے علم نہیں ورنہ میں واضح لکھ دیتا کہ کون کون یہ کہتا ہے۔
میں نے آٹھ کو سنن موکدہ کہا ہے۔ ان میں کمی کی بات نہیں کی۔
کم درجے کی بارہ رکعات کو سنن غیر موکدہ کہنا چاہیے یا نفل؟ اس مکمل موضوع پر میں ان شاء اللہ بشرط وقت تحقیق کر کے تفصیلا لکھوں گا۔