• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ حنفی کے نزدیک بھی تراویح کی نماز ٨ رکعات ہی سنت ہے -

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
نے یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے وہاں سے تو نہیں ہوتی کیوں کہ یہاں سنت بمعنی حدیث ہے اور تقریر رسول ﷺ کو بیان کیا ہے۔

البتہ میری رائے یہ ہے جو بعض علماء سے منقول ہے کہ تراویح کی بیس رکعتیں مکمل سنت ہیں لیکن آٹھ اپنے ثبوت کی مضبوطی کی بنیاد پر سنن موکدہ ہیں اور باقی بارہ ان سے کم درجے کی ہیں۔ اس لیے اگر کوئی آٹھ بھی پڑھتا ہے تو اسے برا نہیں کہنا چاہیے۔ البتہ جب اللہ پاک نے اپنی بارگاہ میں بیس رکعات پڑھنے کا موقع دیا ہے تو اسے ضائع کیوں کیا جائے؟ یہ قیام اللیل تو انتہائی اعلی مرتبہ ہے۔ پھر اسے چھوڑا کیوں جائے۔
اور اگر موقع ملے تو اس سے زائد بھی پڑھنی چاہئیں۔ باقیوں میں نفل کی نیت کر لی جائے۔
واللہ اعلم
اشماریہ بھائی اپنی اس رائے کے حق میں ، جو اوپر ہائی لائٹ کی ہے، کچھ حنفی علماء کے اقوال پیش کر سکتے ہیں؟ کیونکہ یہ کچھ نئی بات ہے جو کم سے کم میں نے اس سے قبل نہیں سنی تھی۔
اہلحدیث کے نزدیک تو یہ نفل نماز ہے۔ لہٰذا تعداد میں کمی زیادتی ہو سکتی ہے۔ آپ ایک جانب اسے سنت مؤکدہ قرار دیتے ہیں اور دوسری جانب اس کی تعداد میں کمی بیشی کے بھی قائل ہیں، یہ عجیب بات نہیں؟ کیا یہی اصول دیگر سنن مؤکدہ کے لئے بھی مستعمل ہو سکتا ہے یا نہیں؟
بیس سے زائد میں نفل کی نیت کیوں؟ آٹھ سے زائد میں کیوں نہیں؟ یہ بھی غور طلب بات ہے۔ آٹھ رکعت اگر اپنے ثبوت کی مضبوطی کی بنیاد پر سنن مؤکدہ ہیں، تو باقی کم درجے کی بارہ رکعت کو آپ سنن غیرمؤکدہ قرار دیتے ہیں؟ یا نفل؟
[/QUOTE]
میرے استاد محترم مفتی حماد صاحب حفظہ اللہ کا یہ قول ہے۔ اور دیگر کچھ علماء کا بھی۔ لیکن تحریرا مجھے علم نہیں ورنہ میں واضح لکھ دیتا کہ کون کون یہ کہتا ہے۔

میں نے آٹھ کو سنن موکدہ کہا ہے۔ ان میں کمی کی بات نہیں کی۔
کم درجے کی بارہ رکعات کو سنن غیر موکدہ کہنا چاہیے یا نفل؟ اس مکمل موضوع پر میں ان شاء اللہ بشرط وقت تحقیق کر کے تفصیلا لکھوں گا۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
میرے استاد محترم مفتی حماد صاحب حفظہ اللہ کا یہ قول ہے۔
آپ کے استاد کے قول کی کیا اہمیت ہے- کیا ان کے قول کو احناف علماء کا متفقہ قول سمجھا جا ے - ذرا وضاحت کر دیں -
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آپ کے استاد کے قول کی کیا اہمیت ہے- کیا ان کے قول کو احناف علماء کا متفقہ قول سمجھا جا ے - ذرا وضاحت کر دیں -
نہیں بھائی جان میں نے اسے بعض علماء سے منقول کہا ہے۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
اشماریہ بھائی اپنی اس رائے کے حق میں ، جو اوپر ہائی لائٹ کی ہے، کچھ حنفی علماء کے اقوال پیش کر سکتے ہیں؟ کیونکہ یہ کچھ نئی بات ہے جو کم سے کم میں نے اس سے قبل نہیں سنی تھی۔
اہلحدیث کے نزدیک تو یہ نفل نماز ہے۔ لہٰذا تعداد میں کمی زیادتی ہو سکتی ہے۔ آپ ایک جانب اسے سنت مؤکدہ قرار دیتے ہیں اور دوسری جانب اس کی تعداد میں کمی بیشی کے بھی قائل ہیں، یہ عجیب بات نہیں؟ کیا یہی اصول دیگر سنن مؤکدہ کے لئے بھی مستعمل ہو سکتا ہے یا نہیں؟
بیس سے زائد میں نفل کی نیت کیوں؟ آٹھ سے زائد میں کیوں نہیں؟ یہ بھی غور طلب بات ہے۔ آٹھ رکعت اگر اپنے ثبوت کی مضبوطی کی بنیاد پر سنن مؤکدہ ہیں، تو باقی کم درجے کی بارہ رکعت کو آپ سنن غیرمؤکدہ قرار دیتے ہیں؟ یا نفل؟
میرے استاد محترم مفتی حماد صاحب حفظہ اللہ کا یہ قول ہے۔ اور دیگر کچھ علماء کا بھی۔ لیکن تحریرا مجھے علم نہیں ورنہ میں واضح لکھ دیتا کہ کون کون یہ کہتا ہے۔

میں نے آٹھ کو سنن موکدہ کہا ہے۔ ان میں کمی کی بات نہیں کی۔
کم درجے کی بارہ رکعات کو سنن غیر موکدہ کہنا چاہیے یا نفل؟ اس مکمل موضوع پر میں ان شاء اللہ بشرط وقت تحقیق کر کے تفصیلا لکھوں گا۔
[/QUOTE]
تو محترم، آپ آٹھ کو سنت قرار دیجئے اور اسی کی ترویج کیجئے ، جب تک مکمل تحقیق نہ کر لیں۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریری حدیث آٹھ کے عدد پر آپ مان بھی رہے ہیں، تو پھر سنت آٹھ ہی کو قرار دیا جانا چاہئے اور اس سے اوپر کی رکعات کو بطور نفل (یا بطور سنت غیرمؤکدہ)ادا کرلینا چاہئے۔
جیسا کہ اہلحدیث حضرات کرتے ہیں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
میرے استاد محترم مفتی حماد صاحب حفظہ اللہ کا یہ قول ہے۔ اور دیگر کچھ علماء کا بھی۔ لیکن تحریرا مجھے علم نہیں ورنہ میں واضح لکھ دیتا کہ کون کون یہ کہتا ہے۔

میں نے آٹھ کو سنن موکدہ کہا ہے۔ ان میں کمی کی بات نہیں کی۔
کم درجے کی بارہ رکعات کو سنن غیر موکدہ کہنا چاہیے یا نفل؟ اس مکمل موضوع پر میں ان شاء اللہ بشرط وقت تحقیق کر کے تفصیلا لکھوں گا۔
تو محترم، آپ آٹھ کو سنت قرار دیجئے اور اسی کی ترویج کیجئے ، جب تک مکمل تحقیق نہ کر لیں۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریری حدیث آٹھ کے عدد پر آپ مان بھی رہے ہیں، تو پھر سنت آٹھ ہی کو قرار دیا جانا چاہئے اور اس سے اوپر کی رکعات کو بطور نفل (یا بطور سنت غیرمؤکدہ)ادا کرلینا چاہئے۔
جیسا کہ اہلحدیث حضرات کرتے ہیں۔[/QUOTE]
جی یہی بات میں نے بھی کہی ہے۔ البتہ ترویج کرنے سے پہلے میں تحقیق کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔
 
Top