lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
یہ مصنف ابن ابی شیبہ کا وہ نسخہ ہے جو ١٩٦٦ میں چھپا اور اس میں تحت السره کے الفاظ نہیں ہیں
یہ ان بدنصیبوں کے نصیب میں کہاں!!!یہی جواب آتا کہ اہلحدیث نے یہ کہا فلاں نے یہ کہا فلاں نے یہ کہا - کبھی نہیں کہا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم نے یہ کہا
یہ مت کہا کریں کہ جواب دیتا۔ یوں کہا کریں کہ جھوٹ بولتا، مغالطہ دیتا، فاسد اور باطل تاویل کرتا۔ اس فرقے کا دن و رات کا یہی کام ہے۔جسے جواب کہتے ہیں وہ انکی قسمت میں نہیں۔کاش کوئی سچا حنفی یہاں بھی جواب دیتا -
اور یہ ابن ابی شیبہ کے وہ دو مخطوطات ہیں جن میں "تحت السرہ" کا لفظ موجود ہے:۔
musnfsha03 2 by ishmaria, on Flickr
musnfsha03 by ishmaria, on Flickr
علامہ ہاشم سندھی نے تین ایسے مخطوطات کا ذکر کیا ہے۔
میں انتہائی مصروف تھا لیکن آپ کا یہ مضمون پڑھا تو مجبور ہوا کہ اس پر تحقیق کروں۔
جناب عالی!
سب سے پہلے تو اس سے المعجم الکبیر، کتاب المعرفۃ و والتاریخ اور السنن الکبری کو نکال دیں کیوں کہ ان میں موجود احادیث کا مضمون ہی مختلف ہے۔ ان میں بائیں ہاتھ کو دائیں سے پکڑنے کا ذکر ہے اور مذکورہ حدیث میں دایاں ہاتھ بائیں پر رکھنے کا۔ ایک میں دائیں ہاتھ کا فعل بتایا جا رہا ہے اور دوسری میں مقام۔ لہذا دونوں الگ الگ ہیں۔ الفاظ ہیں:۔
قبض علی یمینہ بشمالہ
تاج العروس میں مذکور ہے:۔
قبض عليه بيده: أمسكه
تاج العروس 5۔19 ط دار الہدایۃ
یعنی اس لفظ کا مطلب ہوتا ہے پکڑنا۔ نہ کہ رکھنا۔
اب اس میں سے مصنف کے مطبوعہ نسخے نکال دیجیے کیوں کہ وہ کسی مخطوطہ کی بنیاد پر ہی طبع ہوتے ہیں اور بسا اوقات تو ایک ہی نسخے سے طبع ہوتے چلے جاتے ہیں۔
بات یہاں مخطوطوں کی چل رہی ہے کہ تحت السرہ کی زیادتی ہے یا نہیں۔ اب آپ کے پاس ایک مخطوطہ ہے اور ایک صرف قول۔ اسکین اور فوٹو اسٹیٹ کے زمانے میں قول کی کیا حیثیت ہے آپ بخوبی جانتے ہیں۔ کیا ان صاحب کی توثیق کسی نے کی ہے؟ شیخ ہاشم سندھی کے زمانے میں تو یہ سہولت نہیں تھی۔
رہ جاتا ہے صرف ایک مخطوطہ اور کچھ دیگر اشیاء
شرح السنۃ میں امام بغوی كے شیخ احمد بن عبد الله الصالحی كا مجهے تو علم نہیں ہوا۔ اگر آپ کو علم ہو تو بتا دیجیے گا۔ اگر ہم صحیح مان لیں تو بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
علامہ حیات سندھی اور انور شاہ کشمیری نے جو نسخے دیکھے ان کے مطابق یہ کہا ہے۔ اور علامہ حیات سندھی کا پھر علامہ ہاشم سندھی نے جو رد کیا ہے وہ آپ نے ذکر کرنا ہی نہیں تھا۔
اب رہ گیا ایک نسخہ اور دار قطنی اور مسند احمد کی روایت۔ دو نسخے میری طرف سے شامل فرمالیں میں ان کا حوالہ محمد عوامہ کی تحقیق سے دے سکتا ہوں۔ میرے محترم یہ روایات صرف اس زیادتی سے ساکت ہیں اور کچھ نہیں۔ تو جن میں زیادتی ہوگی وہ قبول ہوں گی کیوں کہ یہ زیادتی ما قبل کے منافی بھی نہیں ہے۔
علامہ سیوطی فرماتے ہیں:۔
(ومذهب الجمهور من الفقهاء والمحدثين قبولها مطلقا) ، سواء وقعت ممن رواه أولا ناقصا أم من غيره، وسواء تعلق بها حكم شرعي أم لا، وسواء غيرت الحكم الثابت أم لا، وسواء أوجبت نقض أحكام ثبتت بخبر ليست هي فيه أم لا، وقد ادعى ابن طاهر الاتفاق على هذا القول.
تدریب الراوی ص286 ط دار طیبۃ
اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جمہور فقہاء اور محدثین زیادتی ثقہ کو مطلقا قبول کرتے ہیں۔ چاہے پہلے اور اس میں کتنا ہی فرق ہو۔ اور ابن طاہر نے تو اس قول پر اجماع بھی نقل کیا ہے۔
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:۔
وزيادة راويهما، أي: الصحيح والحسن، مقبولة، ما لم تقع منافية لرواية من هو أوثق ممن لم يذكر تلك الزيادة؛ لأن الزيادة:
1- إما أن تكون لا تنافي بينها وبين رواية من لم يذكرها؛ فهذه تقبل مطلقا؛ لأنها في حكم الحديث المستقل الذي ينفرد به الثقة ولا يرويه عن شيخه غيره.
2- وإما أن تكون منافية، بحيث يلزم من قبولها رد الرواية الأخرى؛ فهذه التي يقع الترجيح بينها وبين معارضها؛ فيقبل الراجح ويرد المرجوح.
نزہۃ النظر ص212 ط سفیر
اس کا خلاصہ یہ ہے کہ زیادتی ثقہ مقبول ہے اگر اپنے سے زیادہ ثقہ راوی کی روایت کے منافی نہ ہو تو مقبول ہے۔
پھر اگر زیادتی سے ساکت اور زیادتی والی روایت میں منافاۃ نہیں تو مطلقا قبول ہے اور اگر منافاۃ ہے تو ترجیح کی جائے گی۔
یہاں ساکت روایات کے یہ زیادتی منافی نہیں ہے۔
یہ سب تو ہوا۔
اب بات کرتے ہیں قاسم بن قطلوبغا کی جب پر آپ نے شاندار خیانت کرتے ہوئے کذاب ہونے کا الزام لگایا ہے۔
ایک صفحہ پہلے آپ کو اسی کتاب میں علامہ سیوطی کی ان کے بارے میں یہ تعریفیں نظر نہیں آئی تھیں؟
ووصفه ابن الديري بالشيخ العالم الذكي وشيخنا بالإمام العلامة المحدث الفقيه الحافظ
اچھا چلیں میں مان لیتا ہوں لیکن کیا اسی قول سے پہلے سیوطی کا یہ تبصرہ بھی آپ کی نظروں سے اوجھل ہو گیا تھا؟
ممن كتب عنه من نظمه ونثره البقاعي وبالغ في أذيته فإنه قال: وكان مفننا في علوم كثيرة الفقه والحديث والأصول وغيرها ولم يخلف بعده حنفيا مثله إلا أنه كان كذابا لا يتوقف في شيء يقوله فلا يعتمد على قوله،
"ان کو تکلیف دینے میں مبالغہ کردیا۔"
یہ سب آپ کو نظر نہیں آیا تھا یا پھر آپ نے جان کر اسے غائب کر دیا تھا۔
لیکن نہیں شاید میں بھول رہا ہوں۔ آپ تو اس کے اہل ہی نہیں۔ آپ نے تو اس کی اندھی جامد تقلید کی ہے جس نے اس سب کو چھپا لیا۔ تقلید تو اسے کہتے ہیں۔ ہم کس کھیت کی مولی ہیں تقلید میں۔
اللہ پاک ہم سب کو ہدایت دے۔
آخر میں دو نسخوں کا عکس لگا دیتا ہوں جن میں تحت السرہ موجود ہے۔
[/COLOR]
[COLOR=#0000ff]musnfsha03 by ishmaria, on Flickr[/COLOR]
[COLOR=#0000ff][IMG][/COLOR]
[COLOR=#0000ff]musnfsha03 2 by ishmaria, on Flickr[/COLOR]
[COLOR=#0000ff]میری کوئی بات بری لگے تو انتہائی معذرت لیکن اس قسم کے افعال میں اپنے حنفی بھائیوں سے بھی پسند نہیں کرتا۔[/quote][/COLOR]