lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
فتاویٰ و مسائل --- محمد بن عبد الوہاب --- فوت شدگان کا وسیلہ پکڑنا جائز / احمد بن حنبل وسیلہ کے قائل
ترجمہ : دسواں مسئلہ - علماء اسلام کا قول ہے کہ دعائے استسقاء میں نیکوکاروں کا وسیلہ اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں اور امام احمد فرماتے ہیں: صرف نبی صلی الله علیہ وسلم کا وسیلہ لینا چاہئے ، اسی کے ساتھ ان علماء نے صراحت کے ساتھ یہ بھی کہا کہ کسی بھی مخلوق سے مدد طلب کرنا درست نہیں ، لہٰذا (مدد طلب کرنے اور وسیلہ لینے کے درمیان) فرق بلکل واضح ہے اور ہم جو مسئلہ بیان کر رہے ہیں ، اس پر کوئی اعتراض نہیں ، بعض صالحین توسل کو جائز قرار دیتے ہیں ، تو یہ ایک فقہی مسئلہ ہے ، اگرچہ ہمارے نزدیک صحیح قول جمہور کا ہے کہ توسل مکروہ ہے ، مگر وسیلہ لینے والوں کو ہم غلط بھی نہیں کہتے ، کیونکہ اجتہادی مسائل میں انکار و اعتراض کی گنجائش نہیں ہے -
(مؤلفات محمد بن عبد الوہاب / فتاویٰ و مسائل ، جلد ٤ ، صفحہ ٦٨)
وسیلہ کے بدترین شرک کو فقہی و اجتہادی مسئلہ بنا دیا - وسیلہ کے شرک میں گزری ہوئی قومیں بری طرح مبتلا تھیں مالک فرماتا ہے کہ:
وَيَقُولُونَ هَـٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّـهِ ۚ قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللَّـهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
اور کہتے ہیں کہ یہ الله کے پاس ہماری سفارش کرنے والے ہیں - کہہ دو کہ کیا تم الله کو ایسی چیز بتاتے ہو جس کا وجود اسے نہ آسمانوں میں معلوم ہوتا ہے اور نہ زمین میں - وہ پاک ہے اور (اس کی شان) ان کے شرک کرنے سے بہت بلند ہے -
(سورة يونس:١٨)
اسی طرح ابن الجوزی لکھتے ہیں کہ:
ترجمہ : ابو بکر بن صدقہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ احمد بن حنبل کے سامنے صفوان بن سلیم کا ان کے قلیل الروایت ہونے کا اور ان کی بعض مخالف جمہور باتوں کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا: صفوان ایسے شخص ہیں کہ ان کی حدیثوں کے ذریعہ شفا طلب کی جاتی ہے اور ان کے ذکر سے بارش مانگی جاتی ہے -
(صفتہ الصفوة ، جلد ٢ ، صفحہ ١٥٦)