مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 469
- پوائنٹ
- 209
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
میرا سوال یہ ہے کہ فٹ پاتھ پر قبضہ کرکے کاروبار کرنا کیساہے اور ایسے کاروبار کی کمائی کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے ؟ براہ کرم اس سلسلہ میں میری رہنمائی فرمائیں۔
سائل : رئیس ممبرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حامداومصلیا اما بعد !
جو زمین کام میں استعمال ہو گوکہ عام زمین ہو مثلا راستے کی زمین یا فٹ پاتھ (پیدل چلنے والی زمین) اس پہ قبضہ کرنا جائز نہیں ہے ۔ غیرآباد و بنجر زمین آباد کرنے سے ملکیت ثابت ہوجاتی ہے جیساکہ حدیث میں ہے : یحییٰ بن عروہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَن أحيا أرضًا ميتةً فَهيَ لَهُ ( صحيح أبي داود:3074)
ترجمہ: جو کوئی بنجر لاوارث زمین آباد کرے تو وہ اسی کی ہے ۔
آج کل ایک شرط اور بھی لگائی جاتی ہے وہ ہے حکومت کی طرف سے اجازت۔ اگر حکومت نے غیرآباد زمین کی آبادکاری کی اجازت دیدی تو پھر آباد کرنے سے ملکیت ہوجائے گی ۔
جہاں تک سوال فٹ پاتھ پہ قبضہ کرکے آمدنی حاصل کرنے کا تو ظاہر سی بات ہے جو زمین اس نے آباد نہیں کی ہے اور نہ ہی اس نے خریدی ہے اس پہ قبضہ کرنا جائز نہیں ہے ۔ کسی زمین کو آباد کرنے کے لئے دو چیزیں مد نظر رکھنی ہے اولا: وہ کسی کی ملکیت نہ ہو ۔ ثانیا: اس زمین سے کوئی مصلحت نہ جڑی ہو۔مثلا راستہ، فٹ پاتھ، نہریں، کنواں،قبرستان وغیرہ انہیں مصلحت والی زمینوں میں سے جن سے عوام کا مفاد جڑا ہے ۔
لہذا فٹ پاتھ پہ قبضہ والی زمین ناجائز ہے اس کی کمائی بھی اس وقت تک جائز نہیں ہوگی جب تک وہ اپنا معاملہ قانونی اعتبار سے درست نہ کرلے ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
میرا سوال یہ ہے کہ فٹ پاتھ پر قبضہ کرکے کاروبار کرنا کیساہے اور ایسے کاروبار کی کمائی کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے ؟ براہ کرم اس سلسلہ میں میری رہنمائی فرمائیں۔
سائل : رئیس ممبرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حامداومصلیا اما بعد !
جو زمین کام میں استعمال ہو گوکہ عام زمین ہو مثلا راستے کی زمین یا فٹ پاتھ (پیدل چلنے والی زمین) اس پہ قبضہ کرنا جائز نہیں ہے ۔ غیرآباد و بنجر زمین آباد کرنے سے ملکیت ثابت ہوجاتی ہے جیساکہ حدیث میں ہے : یحییٰ بن عروہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَن أحيا أرضًا ميتةً فَهيَ لَهُ ( صحيح أبي داود:3074)
ترجمہ: جو کوئی بنجر لاوارث زمین آباد کرے تو وہ اسی کی ہے ۔
آج کل ایک شرط اور بھی لگائی جاتی ہے وہ ہے حکومت کی طرف سے اجازت۔ اگر حکومت نے غیرآباد زمین کی آبادکاری کی اجازت دیدی تو پھر آباد کرنے سے ملکیت ہوجائے گی ۔
جہاں تک سوال فٹ پاتھ پہ قبضہ کرکے آمدنی حاصل کرنے کا تو ظاہر سی بات ہے جو زمین اس نے آباد نہیں کی ہے اور نہ ہی اس نے خریدی ہے اس پہ قبضہ کرنا جائز نہیں ہے ۔ کسی زمین کو آباد کرنے کے لئے دو چیزیں مد نظر رکھنی ہے اولا: وہ کسی کی ملکیت نہ ہو ۔ ثانیا: اس زمین سے کوئی مصلحت نہ جڑی ہو۔مثلا راستہ، فٹ پاتھ، نہریں، کنواں،قبرستان وغیرہ انہیں مصلحت والی زمینوں میں سے جن سے عوام کا مفاد جڑا ہے ۔
لہذا فٹ پاتھ پہ قبضہ والی زمین ناجائز ہے اس کی کمائی بھی اس وقت تک جائز نہیں ہوگی جب تک وہ اپنا معاملہ قانونی اعتبار سے درست نہ کرلے ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی