• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فکر فراہی اور اِس کے گمراہ کن اثرات

Mohammad Ameen

مبتدی
شمولیت
دسمبر 18، 2020
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
20
*السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*


*قسط نمبر 001*

*فکر فراہی اور اِس کے گمراہ کن اثرات*



*بسم اللہ الرحمن الرحیم*

*عرض ناشر*

مولانا حمیدالدین فراہی( 18 نومبر 1863ء- 11 نومبر 1930ء)ابتداءمیں سرسید کے قائم کردہ علی گڑھ کالج میں، جو بعد میں مسلم یونیورسٹی بن گیا، استاذ تھے، وہاں سے فراہی صاحب سرسیداحمد کے گمراہ کن افکار سے متأثر ہوگئے اور حدیث سے اعراض و گریز کو اپنا مقصد زندگی قرار دے لیا۔ بعد میں انہوں نے سرائے میر میں قائم ایک دینی مدرسے کا انتظام وانصرام سنبھال لیا، اور اس میں ’’نظمِ قرآن ‘‘کے نام پر انکار حدیث کے فتنے کی داغ بیل ڈالی، جس کی تفصیل آپ زیر نظر کتاب میں ملاحظہ فرمائیں گے۔ ان کے تیار کردہ شاگردانِ رشید اورعصرحاضر کے منکرین حدیث یاحدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالےسے استخفاف کاشکارلوگ ان کے اسلوب کلام کواپنے لیے حجت گردانتے ہوئے ان کے مشن کوآگے بڑھانے میں مصروف ہیں۔ ان کی گمراہانہ تگ وتاز سے تمام مسلّمات اسلامیہ بھی، جن پر ساڑھے چودہ سو سال سے امت مسلمہ متفق چلی آرہی تھی، محل نظر قرار پائے ہیں۔ اور یہ سب کچھ انہوں نے ’’خدمتِ قرآن ‘‘کے نام پر کیا۔
ایسے میں نامور عالم دین، سیکڑوں کتب کے مؤلف ومصنف، مفسرقرآن، محترم جناب فضیلۃ الشیخ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے مولانافراہی کےان منحرفانہ افکارِعلمیہ کاجائزہ لیتے ہوئے بھرپور باوقار علمی انداز میں اس پر نقد کیا اوریہ واضح کیاکہ ان کے افکار منہج سلف سے کلی طور پر متصادم ہیں۔
مولانا فراہی کےایک شاگردمولاناامین احسن اصلاحی ہیں جن کے تفسیری وحدیثی افکار پر حافظ صاحب ممدوح ایک ضخیم کتاب بنام ’’مولاناامین احسن اصلاحی اپنے حدیثی وتفسیری نظریات کی روشنی میں ‘‘لکھ چکےہیں جو کہ ادارہ ’’ المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر ‘‘ سے گزشتہ سال چھپ کرمنظرعام پر آچکی ہے۔ (فللّہ الحمد اولاً وآخراً)
اب یہ دفاع حدیث انسائیکلوپیڈیا کی دوسری جلدآپ کے ہاتھوں میں ہے جس میں مولانا اصلاحی کے استاذ مولانافراہی کے منحرفانہ افکارکاجائزہ پیش کیاگیاہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اصلاحی صاحب کےایک شاگردجاویداحمد غامدی صاحب کے ’’ افکار زائغہ ‘‘ کابھی جائزہ لیاگیاہے، یہ جائزہ بھی حافظ صاحب ہی کاتحریر کردہ ہے جسے گوجرانوالا کے ایک نامور ادارے ’’دارابی الطیب ‘‘ کےروح رواں معروف محقق عالم دین حافظ شاہدرفیق صاحب حفظہ اللہ (فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے کتابی شکل میں شائع کیاتھا، اب انھی کے شکریے کے ساتھ اسےافادۂ عام کےلیے اس کتاب کا حصہ بناکر شائع کیا جارہا ہے۔ اس کے تیسرے حصےمیں ان کے ایک شاگرد عمارخان ناصرکےافکار کا بھی جائزہ لیاگیاہے اور نہایت محکم انداز میں ان کی فتنۂ غامدیت کی وکالت صفائی کا رد کیا گیا ہے۔
غامدی صاحب کون ہیں؟اس کا عمدہ تعارف پروفیسرمولانا محمد رفیق صاحب نے، جو کئی سال ان کے شریک سفر رہ چکےہیں اور اس حیثیت سے ان کے گھر کے بھیدی ہیں، اپنی کتاب ’’غامدی مذہب کیاہے؟ ‘‘میں بہترین اندازمیں کرایاہے، جوکہ پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے، اس کے چیدہ چیدہ اقتباس قارئین کے لیے پیش کیےجاتے ہیں، مزیدتفصیل کےلیے محولہ بالا کتاب ملاحظہ کیجیے۔
پروفیسرمولانامحمد رفیق صاحب اپنی اس مذکورہ بالا کتاب کے مقدمےمیں لکھتے ہیں: ’’غامدیت کیاہے؟ جواب یہ ہے کہ یہ پورے دین ِاسلام کوبگاڑنےاوراس میں فسادبرپاکرنے کادوسرانام ہےاوراسلام کے متوازی ایک نیامذہب ہے۔ چونکہ یہ فتنہ جناب جاویداحمدغامدی صاحب (بی اے آنرز)کاپیداکردہ ہے اس لیے ’’غامدیت ‘‘ کہلاتاہے۔ موصوف ٹی وی کے اسکالر، ماہنامہ اشراق کے مدیر، ’’المورد ‘‘کے منتظم اوراسلامی نظریاتی کونسل کےسابق ممبرہیں۔ ‘‘
اس سے آگے پروفیسرصاحب برصغیر میں بعض گمراہ مذہبی فتنہ پرور علم برداروں کے درمیان پائی جانے والی ایک قدر مشترک کاذکرکرتےہیں، چنانچہ وہ لکھتےہیں: ’’یہ عجیب اتفاق ہے کہ برصغیر(جنوبی ایشیا)میں جوحضرات بعض مذہبی فتنوں کے علم بردارہوئے ہیں ان سب کے ناموں میں’’احمد ‘‘ کے نام کااشتراک پایاجاتاہے۔ ۔ ۔ سرسیداحمدخان، مرزاغلام احمدقادیانی، مولوی احمددین، غلام احمدپرویز، اوراب جاویداحمدغامدی۔ ۔ ۔ ‘‘ ان سب میں ’’احمد ‘‘ کانام مشترک(Common)ہے۔ ‘‘
آگے لکھتےہیں کہ غامدی صاحب کے نزدیک پوری امت میں سے صرف دو علماء ’’ ممدوحیت ‘‘کی فہرست میں شامل ہیں، چنانچہ وہ لکھتےہیں: ’’غامدی صاحب کے ہاں پوری امت میں صرف دو ہی ’’علماء ‘‘ان کےممدوح ہیں۔ جن کو وہ ’’ آسمان ‘‘ کادرجہ دیتےہیں۔ باقی تمام علماء کووہ ’’خاک ‘‘ قراردیتےہیں۔ چنانچہ وہ(غامدی صاحب)اپنی کتاب مقامات میں لکھتےہیں: ’’میں نے بھی بہت عالم دیکھے، بہتوں کوپڑھااوربہتوں کوسنالیکن امین احسن اصلاحی اوران کے استادحمیدالدین فراہی کامعاملہ وہی ہےکہ: غالب نکتہ داں سے کیا نسبت
خاک کو آسماں سے کیا نسبت
( مقامات، صفحہ:57۔ 58، طبع:دسمبر2001ء )‘‘
(غامدی مذہب کیاہے؟از پروفیسرمولانامحمدرفیق۔ صفحہ:11-12، طبع:2007ء)
مذکورہ بالااقتباس سے یہ بات بالکل واضح ہوگئی کہ تجدد کے نام پر یہ طبقہ عصرحاضر میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نیش زنی کرکے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت کو گرانے کی بھرپور مذموم وناکام سعی میں مشغول ہے۔
ایسے متجددین پر امیرالمؤمنین سیدناعمربن خطاب رضی اللہ عنہ کایہ قول بالکل درست صادق آتاہے، وہ فرماتے ہیں:
(سیأتی قوم یأخذونکم بمتشابہ القرآن فخذوھم بالسنن فإن أصحاب السنن أعلم بکتاب اللّٰہ) (سنن دارمی، باب التورع عن الجواب فیمالیس فیہ کتاب ولاسنۃ، 1/240، رقم:121)
’’عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جوقرآن کے متشابہات پر تم سے جھگڑاکریں گے، توان کوحدیثوں کے ساتھ جواب دو کیونکہ اصحاب سنن، اللہ کی کتاب کوزیادہ جانتے ہیں۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کی جانب سے دفاع حدیث انسائیکلوپیڈیا کی یہ دوسری جلد پیش خدمت ہے۔
امید ہے کہ اس کے مطالعہ سے قارئین باتمکین کے ذہنوں سے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے پیداہونے والے شکوک و شبہات دور ہوجائیں گے، ان شاءاللہ۔
راقم آثم اپنے ادارہ کے مشائخ کامشکورہے جنھوں نے اس علمی کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں معاونت کی، خصوصاًالشیخ خالد حسین گورایہ، مدیرقسم البحث العلمی کاکہ انھوں نے کتاب کی مراجعت کے سلسلےمیں رہنمائی فرمائی اور بھرپور معاونت کی۔ جزاھماللّٰه خیراوأحسن الجزاء۔
کتبہ
خویدم العلم وأھلہ
عبدالمجید محمد حسین بلتستانی
رفیق المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹرڈیفنس کراچی
اپریل 2019ء


ان شاءاللہ عزوجل


جاری۔۔۔۔۔
 
Top