ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 619
- ری ایکشن اسکور
- 193
- پوائنٹ
- 77
قاتلین عثمان سیدنا علی کے لشکر میں
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مودودی نے اس کی بدنام زمانہ کتاب "خلافت و ملوکیت" جو کہ مرزا جہلمی پلمبر اور اس کے مقلدین کے یہاں بڑی معتبر کتاب سمجھی جاتی ہے اس میں لکھا ہے :
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانے والوں میں وہ لوگ بھی شامل تھے جنہوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا اور وہ لوگ بھی شامل تھے جو ان قاتلین کی مدد کرتے رہے, خلافت کے کام میں ان قاتلین کی موجودگی ایک بڑے فتنے کا سبب بن گئی
اسکے علاوہ بڑے بڑے اکابر صحابہ کرام نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت نہیں کی، اور یہ سب اتنے بڑے بڑے صحابہ تھے کہ ان میں سے ایک ایک پر ہزاروں ہزاروں مسلمانوں کو اعتماد تھے
یعنی امت کے ایک بڑے حصے نے بیعت ہی نہیں کی
اور یہ معاملہ اس وقت مزید خراب ہو گیا اور اسکو غلط کہنے کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے قاتلین عثمان کو عہدے بانٹنا شروع کر دئیے
جیسے مالک اشتر اور محمد بن ابی بکر، یہ سب قاتلین عثمان تھے مگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے انکو بڑے بڑے عہدے دے دئیے۔
[خلافت و ملوکیت، صفحہ ۱۲۳ اور ۱۴۶]
✧ اب ذرا تصور کریں اگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس طرح شہید ہوتے اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ان تمام قاتلین کو اس طرح اکٹھا کر کے اپنے لشکر میں شامل کر لیتے، ان سے بیعت کرواتے پھر انکو عہدے دیتے اور اپنے باپ علی رضی اللہ عنہ کے قصاص کا مطالبہ کرنے والے حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ پر حملہ کر دیتے تو آج پلمبریوں کے تبصرے کچھ اس طرح ہونے تھے :
✧ ماموں خلافت لینے کے لیے اندھا ہو گیا !
✧ ماموں نے ہی سیدنا علی کو شہید کروایا، سیدنا علی کے قتل کا بینیفشری انکا ماموں ہے، جنہوں نے قتل کیا ان قاتلین کو انعام کے طور پر عہدے دے دئیے !
✧ ماموں کی فوج قاتلین پر مشتمل تھی !
✧ ماموں کو بس خلافت چاہیے تھی اسکے لیے قصاص کا مطالبہ کرنے والے صحابہ سے جنگیں بھی کیں اور قاتلین کو فوج کے کمانڈر بنا کر حملہ کیا !
یعنی اس طرح کے ایسے ایسے تبصرے سننے کو ملتے کہ اللہ کی پناہ، چونکہ اب سامنے سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں اس لیے یہ سب خاموش ہیں۔
جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی کو جھگڑالو کہہ دیا تو یہ سب خاموش ہیں؛ مگر اگر یہی جھگڑالو سیدنا معاویہ کو کہا ہوتا تب ان پلمبریوں کے ٹشن دیکھنے والے ہونے تھے!
بندہ بدل جائے کردار بدل جائے تو لوگوں کے تبصرے بھی بدل جاتے ہیں۔