دوسری بات یہ کہ عرض مترجم میں وضاحت کر دی گئی ہے کہ یہ مضمون فقط ان نام نہاد درباری سلفیوں کے متعلق لکھا گیا ہے جو حقیقی سلفیت میں کالی بھیڑوں کی حیثیت رکھتے ہیں ناکہ مطلق سلفیت یا عام سلفی علماء کے متعلق۔
اس مضمون میں قادیانت کے جو عقائد نقل کئے گئے ہیں کیا وہ انکے عقائد نہیں ہیں؟ ان عقائد کا جو دور حاضر کے علماء کے ساتھ جو موازنہ کیا گیا ہے کیا وہ صحیح نہیں ہے؟ اور اسکے علاوہ قادیانیت کی تخلیق کی جو وجوہات ذکر کی گئی ہیں اور دور حاضر کے نام نہاد سلفی علماء کے مرجئہ عقائد کی تخلیق کی وجوہات ہیں کیا یہ دونوں یکساں نہیں ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ازراہ کرم! اپنا کچھ تعارف کرا دیجئے تاکہ علم ہو سکے کہ کس ریسرچ کی بناء پر آپ نے سلفیوں کی مختلف قسمیں (نام نہاد درباری، حقیقی، مطلق اور عام وغیرہ) بیان کی ہیں اور کچھ پر قادیانی یا کالی بھیڑیں ہونے کا فتویٰ لگا رہے ہیں؟!!
ان
نام نہاد درباری، حقیقی، مطلق اور عام سلفیوں میں سے کچھ کا اور خاص طور پر ان کے سرغنوں کا نام بتا دیں تاکہ آپ کی بات سمجھنے میں آسانی ہو۔
اہل علم جانتے ہیں کہ خوارج اور مرجئہ دو غلو (افراط وتفریط) کا شکار گمراہ فرقے تھے۔ خارجی مرتکب الکبیرۃ کو خالد مخلد فی النار سمجھتے تھے، جبکہ مرجئہ کے نزدیک عمل ایمان میں شامل ہی نہیں تھا لہٰذا نیکی اور گناہ (خواہ وہ کبیرہ ہی کیوں نہ ہو) سے نفس ایمان کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا جبکہ اہل السنۃ والجماعۃ معتدل تھے۔
آپ نے نام نہاد درباری سلفیوں کو آپ نے مرجئہ عقائد کا حامل قرار دیا ہے، تو حقیقی، مطلق اور عام سلفی لوگ آپ کے نزدیک کس عقیدے کے حامل ہیں اہل سنت والجماعت کے یا خارجی؟؟!!
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!