- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
محترم @خان سلفي بھائی ۔۔تحقیق حدیث کے زمرے میں درج ذیل سوال کیا ہے ـ
علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ ’’ أحكام الجنائز ‘‘ میں فرماتے ہیں :
وأما حديث (من مر بالمقابر فقرأ (قل هو الله أحد) إحدى عشر مرة ثم وهب أجره للاموأت أعطي من الاجر بعدد الاموات).
فهو حديث باطل موضوع، رواه أبو محمد الحلال في (القراءة على القبور) (ق 201/ 2) والديلمي عن نسخة عبد الله بن أحمد بن عامر عن أبيه عن علي الرضا عن آبائه، وهي نسخة موضوعة باطلة لا تنفك عن وضع عبد الله هذا أو وضع أبيه، كما قال الذهبي في (الميزان) وتبعه الحافظ ابن حجر في (اللسان) ثم السيوطي في (ذيل الاحاديث الموضوعة)، وذكر له هذا الحديث وتبعه ابن عراق في (تنزيه الشريعة المرفوعة، عن الاحاديث الشيعة الموضوعة).
’’ وہ حدیث جس میں وارد ہے کہ :: جو آدمی قبرستان سے گزرے، اور گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر مردوں کو اس کا ایصال ثواب کرے۔اس کو مردوں کی تعداد کے برابر اجر عطا کیا جائے گا ۔
یہ حدیث باطل اور موضوع یعنی گھڑی ہوئی ہے ، اس روایت کو ابو محمد خلال نے (القراءة على القبور) میں نقل کیا ہے ،
اور ’’ الدیلمی ‘‘ نے ’’ عبد الله بن أحمد بن عامر سے نقل کیا ہے ،عبد اللہ اپنے والد سے اور وہ علی رضا سے ،وہ اپنے آباء سے
نقل کرتے ہیں ،
اور یہ پورا نسخہ موضوع ،یعنی گھڑنت ہے ،جو عبد اللہ ۔۔یا۔۔اس کے والد کا گھڑاہوا ہے ،جیسا امام الذہبی ’’ میزان الاعتدال ‘‘
میں بتایا ہے ۔اور علامہ ابن حجر ؒ نے بھی ’’ لسان المیزان ‘‘ میں ذہبی کی پیروی میں یہی کہا ہے ۔
اور علامہ جلال الدین سیوطی نے ’’الموضوعات کے ذیل ‘‘ میں یہی لکھا ہے ،اور انکی اتباع میں ’’ ابن عراق ‘‘ نے
’’ تنزیہہ الشریعہ ‘‘ اسی طرح کہا ہے ۔‘‘
خلاصہ یہ کہ یہ حدیث بالکل موضوع ہے قابل اعتبار ،اور لائق عمل نہیں
الجواب ::جو قبرستان میں گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر مردوں کو اس کا ایصال ثواب کرے ،تو مردوں ککی تعداد کے برابر ایصال ثواب کرنے والے کو اس کا اجر ملے گا ( جمع الجوامع للسیوطی ، جلد 7 ص 285 الحدیث 23152)
@اسحاق سلفی بھائی
علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ ’’ أحكام الجنائز ‘‘ میں فرماتے ہیں :
وأما حديث (من مر بالمقابر فقرأ (قل هو الله أحد) إحدى عشر مرة ثم وهب أجره للاموأت أعطي من الاجر بعدد الاموات).
فهو حديث باطل موضوع، رواه أبو محمد الحلال في (القراءة على القبور) (ق 201/ 2) والديلمي عن نسخة عبد الله بن أحمد بن عامر عن أبيه عن علي الرضا عن آبائه، وهي نسخة موضوعة باطلة لا تنفك عن وضع عبد الله هذا أو وضع أبيه، كما قال الذهبي في (الميزان) وتبعه الحافظ ابن حجر في (اللسان) ثم السيوطي في (ذيل الاحاديث الموضوعة)، وذكر له هذا الحديث وتبعه ابن عراق في (تنزيه الشريعة المرفوعة، عن الاحاديث الشيعة الموضوعة).
’’ وہ حدیث جس میں وارد ہے کہ :: جو آدمی قبرستان سے گزرے، اور گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر مردوں کو اس کا ایصال ثواب کرے۔اس کو مردوں کی تعداد کے برابر اجر عطا کیا جائے گا ۔
یہ حدیث باطل اور موضوع یعنی گھڑی ہوئی ہے ، اس روایت کو ابو محمد خلال نے (القراءة على القبور) میں نقل کیا ہے ،
اور ’’ الدیلمی ‘‘ نے ’’ عبد الله بن أحمد بن عامر سے نقل کیا ہے ،عبد اللہ اپنے والد سے اور وہ علی رضا سے ،وہ اپنے آباء سے
نقل کرتے ہیں ،
اور یہ پورا نسخہ موضوع ،یعنی گھڑنت ہے ،جو عبد اللہ ۔۔یا۔۔اس کے والد کا گھڑاہوا ہے ،جیسا امام الذہبی ’’ میزان الاعتدال ‘‘
میں بتایا ہے ۔اور علامہ ابن حجر ؒ نے بھی ’’ لسان المیزان ‘‘ میں ذہبی کی پیروی میں یہی کہا ہے ۔
اور علامہ جلال الدین سیوطی نے ’’الموضوعات کے ذیل ‘‘ میں یہی لکھا ہے ،اور انکی اتباع میں ’’ ابن عراق ‘‘ نے
’’ تنزیہہ الشریعہ ‘‘ اسی طرح کہا ہے ۔‘‘
خلاصہ یہ کہ یہ حدیث بالکل موضوع ہے قابل اعتبار ،اور لائق عمل نہیں