قبر پر پھول یا ہری پتیاں وغیرہ اس عقیدہ سے رکھنا کہ صاحب قبر کے لئے یہ پتیاں سوکھنے تک استغفار کرتی ہیں، یہ سب چیزیں بدعت ہیں،
یہ پرلے درجہ کی جہالت ہے. بلکہ پرلے درجہ کے اوپر والے درجہ کی، استغفار کرنے کی نیت سے کوئی نہیں رکھتا بلکہ نیت یہ ہوتی ہے کہ ہر شئے الله کی ثناء کرتی ہے اور پھول وغیرہ بھی چونکہ پھول کی خوشبو سے موجودہ لوگوں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے اس لئے پھولوں کو مقدم رکھا گیا. جدید ذہنیت نے بدعت و شرک کا جو خودساختہ تصور قائم کیا ہوا ہے اس کا علاج گویا نا ممکن ہے آپ جیسے قدیم ممبر سے تو یہ توقع بھی نہیں رکھی جاتی. خیر انسان جس چیز کا عادی ہوچکا ہو اسے ہر دوسری چیز وہی نظر آتی ہے.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے عذاب کی تخفیف کی حد ٹہنیوں کے تر رہنے تک اس لیے بیان کی کہ آپ نے تخفیف کی دعا اتنے ہی عرصے کے بارے میں کی تھی، یہ حد اس لیے بیان نہیں کی گئی کہ تر ٹہنی میں کوئی تاثیر تھی جو خشک میں نہ تھی۔ بہت سے علاق
میرے نزدیک اگر بالفرض پھول تسبیح بھی نہ کرتے فقط نبی صلی الله تعالی عليه وآله وسلم کی پیاری اداؤں کی نقل کرتے ہوئے یہ عمل کیا جاتا کہ میرے نبی نے بھی ایک دفعہ ایسا کیا تھا تو یہ ہی کیا ایک مسلمان کی بخشش کے لئے کم ہے؟
صرف دو شاخیں قبروں پر گاڑنے کا مسئلہ نہیں بلکہ نبی کریم صلى الله عَلَيْهِ وَسلم کی دعاء و شفاعت کے سبب تخفیف کیامید کی گئی تھی ،
اگر کوئی فوت شدہ کی قبر پر تخفیف عذاب کی دعا کرے اور ایک تر شاخ قبر پر لگا تو اور دعا کی مقبولیت کی قید شاخ کے تر ہونے تک رکھے تو کیا جائز ہوگا؟ اب بتائیں قبر پر پھول رکھنا کس رو سے بدعت ہوگا؟ اور کیا یہ جھنم میں لے جانے والی بدعت ہے کیونکہ مشہور کہ شریعت نجدیہ میں بدعت کی کوئی قسم نہیں ساری ہی گمراہی ہے.
اس حدیث سے اولیاء کی قبروں پر پھول اور چادریں چڑھانے کی دلیل لینا پرلے درجہ کی جہالت اور حدیث کے نام پر عوام کو مغالطہ ہے ،کیونکہ بحیثیت
یہ جہالت آپ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کی طرف منسوب کر رہے ہیں؟ کیونکہ میں نے ان کے فتاوی سے ہی نقل کیا ہے، خیر یہ رہی اسلاف کی عزت اور آپ کی سلفیت، اپنے فرقے کے آگے سارے مفتی مولوی سب جاہل
نہ ہی آپ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے ہم رتبہ ہیں نہ ہی ہوسکتے ہیں اور جن دلائل و قیاسات سے آپ نے ان کا رد کیا ہے ان دلائل سے انہی کا موقف ثابت ہوتا ہے بدعت تو دور کی بات آپ نے جو دلائل قائم کئے ان سے یہ عمل ناجائز بھی ثابت نہیں ہوتا. جن مفتیوں کے قیاسات وغیرہ آپ نے نقل کئے انہیں کوئی محدث دہلوی کے مقابل قبول بھی نہیں کرتا.
عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے
اس قول کی کوئی اصل نہیں ہے، ایک قیاس ہے فقط
مغفرت کی دعا کرنا امتیوں میں عام ہے، پھول کی خوشبو وہاں رکھنا جہاں مجمع ہوتا ہے یہ کسی طرح سے بدعت نہیں نہ ہی اس رو سے یہ دین میں ہے، دین میں اضافہ تب سمجھا جاتا ہے جب کوئی کسی عمل کو فرض یا واجب سمجھے جو اس میں نہ ہو.
پھول چڑھانے کو کس نے فرض قرار دیا؟
ہاں ضرور، جائز کاموں کو بدعت قرار دینا خود ایک بدعت ہے.
جید اور اکابر علماء پر مشتمل سعودی علماء کی کمیٹی (اللجنۃ الدائمۃ ) نے قبروں پر پھول ڈالنے کے مسئلہ پر مفصل فتویٰ دیا جو سلفی علماء سے محبت کرنے والے بھائیوں کیلئے پیش ہے
یہ دعوت تقلید نہیں تو اور کیا ہے؟
اکابر علماء پر مشتمل انجمن کے ذریعے لکھی گئی فتاوی ہندیہ کا موقف، علمائے اہل سنت [حنفی سنی، شافعی، مالکی، حنبلی] سے محبت کرنے والے جنتوں کے لئے پیش ہے، یہ اس میں مسالک اربعہ کا اختلاف نہیں (نظریہ ثانی، 75% موجودہ کلمہ پڑھنے والوں کا یہی مذہب ہے)
وضع الورد والریاحین علی القبور حسن
قبروں پر گلاب وغیرہ کے پھول رکھنا اچھا ہے
(فتاوٰی ہندیہ الباب السادس عشر فی زیارۃ القبور الخ ۵/ ۳۳۱)
لوگ عیسائیوں کی تقلید میں اس بے اصل عمل کے کرنے پر بہت زیادہ مصر ہو گئے ہیں اور اس بارے میں غلو کا شکار ہو چکا
عیسائیوں کی تقلید میں یہ عمل نہیں کیا جاتا اس سے آپ واقف ہے.
اتنا غلط اور ہر ہر عبارت کو اپنے موقف کی طرف کھینچ تان کر آپ کیسے ترجمہ کر لیتے ہیں؟ وہ بھی اتنی صفائی کے ساتھ!
یہ میں کئی دفعہ دیکھ چکا ہوں، آپ اپنی تحریفات سے عوام کو بے وقوف بناتے ہیں. گویا یہی مرجع ہے.
سدھر جاؤ، میرے لئے نہ سہی الله کے لئے سدھر جاؤ.
تحریر سے ہی نجدیت (دہشت گردیت) کی بو آتی ہے. دیوبندیوں کو تو آپ نے اپنے مثل کر لیا، اب بھولے بھالے سنیوں کے عقائد و معمولات میں دخل مت دو. عذاب تو دیکھتے ہی ہوں گے.
کیا یہ فورم صرف نجدیوں کے لئے ہے؟ یا کوئی اہلسنت والے بھائی بھی جلوہ افروز ہیں یہاں پر؟