ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قبروں کے پاس سورت فاتحہ یا کوئی اور سورت پڑھنا
نبی کریم ﷺ سے یہ ثابت ہے کہ آپ قبروں کی زیارت فرمایا کرتے تھے اور مردوں کے لیے وہ دعائیں مانگتے جو آپﷺ نے صحابہ کرامؓ کو بھی سکھائیں ا ور صحابہ کرام نے آپﷺ سے سیکھیں۔انہیں میں سے ایک دعا یہ بھی ہے:
((السلام علیکم اہل الدیار من المومنین والمسلمین، وانا ان شاء اللہ ، للاحقون ، أسأل اللہ لنا ولکم العافية)) (صحیح مسلم:975)
’’اے اس بستی کے رہنے والے مومنو او رمسلمانو! تم پر سلام ہو بے شک ہم بھی ان شاء اللہ (تم سے) عنقریب ملنے والے ہیں ۔ میں اللہ تعالی سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت کی دعا کرتا ہوں۔‘‘
قبروں کی بکثرت زیارت کے باوجود یہ بات ثابت نہیں کہ نبی کریمﷺ نے مردوں کے لیے کبھی سورت فاتحہ یا قرآن مجید کی کچھ آیات پڑھی ہوں۔اگر یہ جائز ہوتا توآپ خود بھی یقیناً ایسا کرتے اور صحابہ کرامؓ کے سامنے بھی اس بات کو واضح فرماتے ۔
آپﷺنے اس کا حکم دیا نہ خود ایسا کیا بلکہ زیادہ سے زیادہ جو ثابت ہے وہ یہ کہ نبی ﷺ دفن کے بعد قبر کے پاس کھڑے ہوکر فرماتے:
(( استغفرو لأخیکم واسألوا لہ بالتثبیت فانہ الآن یسأل)) (سنن ابی داؤد:3221)
’’اپنے بھائی کے لیے ثابت قدمی اور مغفرت کے لیے دعا کرو، کیونکہ اب اس سے سوال پوچھے جائیں گے۔‘‘
حضرات صحابہ کرامؓ کو بھی اس کا علم تھا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بھی محض آپ کے نقش قد م پر چلنے پر اکتفا کیا کہ صرف عبرت اور مردوں کے حق میں دعا کے لیے قبروں کی زیارت کی اور کبھی بھی زیارت قبور کے موقع پر قرآن مجید یا سورت فاتحہ کی تلاوت نہیں کی۔گویا اس موقع پر قرآن مجید یا کوئی اور سورت پڑھنا بدعت ہے۔