- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
ذاتی پیغام (ان باکس ) میں ایک محترم بھائی نے سوال کیا ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب :
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی !
اسلامی شریعت میں قبر کا بہت زیادہ احترام کیا جاتا ہے، اس لئے شرعی طور پر قبروں کی اہانت، اور قبروں کی بے توقیری جائز نہیں ہے، حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر بیٹھنے کو شدت کیساتھ حرام قرار دیا ہے، چنانچہ :
عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان يجلس احدكم على جمرة فتحرق ثيابه فتخلص إلى جلده، خير له من ان يجلس على قبر "،
اورصحیح احادیث میں قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا ثبوت موجود ہے، لیکن اس کا معنی عین قبر کے اوپر نہیں بلکہ قبر کے پاس کھڑے ہوکر جنازہ کی نماز پڑھنا ہے جیسے دفن سے قبل میت سامنے رکھ نمازِ جنازہ پڑھتے ہیں :
دلیل نمبر 1
دلیل نمبر ➌
امام شعبی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
أَخْبَرَنِي مَنْ مَرَّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ مَنْبُوذٍ فَأَمَّهُمْ وَصَلَّوْا خَلْفَهُ
”مجھے اس شخص نے خبر دی جن کا گزر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک الگ تھلگ قبر کے پاس ہوا ( سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما مراد ہیں ) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کی امامت کی۔ انہوں نے آپ کی اقتدا میں نماز جنازہ ادا کی۔ “ [ صحيح بخاري 178/1، ح : 1336، صحيح مسلم : 305/1 : ح : 954 ]
سیدنا یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں باہر نکلے۔ جب بقیع پہنچے تو اچانک ایک قبر نظر آئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں سوال کیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یہ فلاں عورت کی قبر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہچان لیا۔ فرمایا : تم نے مجھے اس کے بارے میں اطلاع کیوں نہیں کی ؟ انہوں نے عرض کیا : آپ روزے کے حالت میں تھے اور دوپہر کو آرام فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لَا أَعْرِفَنَّ مَا مَاتَ مِنْكُمْ مَيِّتٌ مَا كُنْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلَّا آذَنْتُمُونِي بِهِ فَإِنَّ صَلَاتِي عَلَيْهِ رَحْمَةٌ . قَالَ : ثُمَّ أَتَى الْقَبْرَ فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا ” جب تک میں تمہارے درمیان موجود ہوں، میرے علم میں یہ نہ آئے کہ تم میں سے کوئی فوت ہوا ہے اور تم نے مجھے اس کی اطلاع نہیں کی۔ کیونکہ میری نماز جنازہ اس پر رحمت ہوتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے پاس آئے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔
[ مسند الامام احمد : 388/4، سنن النسائي : 2024، المستدرك على الصحيحين للحاكم : 591/3، وسندہ صحيح ]
↰ اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ [3087] نے ”صحیح“ کہا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــ
ان تمام احادیث میں لفظ "قبر پر جنازہ پڑھنے " کا جملہ وارد ہے ،
لیکن اس کا مطلب ہے کہ " میت کیلئے اس کی قبر کے پاس کھڑے ہوکر نماز جنازہ پڑھی "
یہ مراد نہیں کہ عین قبر پر کھڑے ہوکر نماز جنازہ پڑھی گئی ،
کیونکہ عین قبر پر تو بیٹھنے سے بھی نبی مکرم ﷺ نے منع فرمایا ہے :
صحیح مسلم کی حدیث ہے :
عن ابي مرثد الغنوي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تجلسوا على القبور، ولا تصلوا إليها ".
ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبر پر نہ بیٹھو اور نہ اس کی طرف نماز پڑھو۔“
اور قرآن مجید میں اللہ تعالی نے منافقین کی میت پرنماز جنازہ اور قبر پر دعاء سے روکتے ہوئے فرمایا :
وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ(سورۃ التوبۃ ،84 )
اور (اے پیارے نبی !) اگر ان منافقوں میں سے کوئی مر جائے تو نہ اس کی نماز جنازہ پڑھنا اور نہ (دعائے مغفرت کے لئے) اس کی قبر پر کھڑے ہونا کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ،اور اسی نافرمانی کی حالت میں مرگئے "
اس آیت کریمہ میں بھی جنازہ کی نماز کیلئے " وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ " یعنی ان میں کوئی مرجائے تو اس پر نماز جنازہ نہ پڑھنا " فرمایا ، اور مراد و مطلب ہے " اس کی نماز جنازہ نہ پڑھنا "
اور اس کی قبر پر جاکر اس کیلئے دعاء سے اس طرح منع فرمایا :وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ " یعنی اس کی قبر (دعاء کیلئے ) کھڑے نہ ہونا "
مراد ہے اس کی قبر کے پاس جا کر اس کیلئے دعاء نہ کرنا "
یہ مطلب نہیں کہ عین قبر کے اوپر کھڑے ہوکر دعاء نہ کرنا "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شیخ محترم کیا حال ہے پوچھنا یہ تھا کہ قبرکے بالکل اوپر نماز جنازہ پڑھنا کیا صحیح ہے ؟
جواب :
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی !
اسلامی شریعت میں قبر کا بہت زیادہ احترام کیا جاتا ہے، اس لئے شرعی طور پر قبروں کی اہانت، اور قبروں کی بے توقیری جائز نہیں ہے، حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر بیٹھنے کو شدت کیساتھ حرام قرار دیا ہے، چنانچہ :
عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان يجلس احدكم على جمرة فتحرق ثيابه فتخلص إلى جلده، خير له من ان يجلس على قبر "،
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ایک آدمی دہکتے ہوئے انگارے پر بیٹھ جائے جو اسکے کپڑے جلا کر اسکی جلد بھی جلا دے، یہ اسکے لئے قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے) مسلم: (971)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اورصحیح احادیث میں قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا ثبوت موجود ہے، لیکن اس کا معنی عین قبر کے اوپر نہیں بلکہ قبر کے پاس کھڑے ہوکر جنازہ کی نماز پڑھنا ہے جیسے دفن سے قبل میت سامنے رکھ نمازِ جنازہ پڑھتے ہیں :
دلیل نمبر 1
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى قَبْرِ
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر نمازِ جنازہ ادا کی۔ “ [ صحيح مسلم : 305/1، رقم الحديث : 955 ]
دلیل نمبر ➋
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى قَبْرِ امْرَأَةٍ بَعْدَ مَا دُفِنَتْ
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی قبر پر دفن کے بعد نماز جنازہ ادا کی۔ “ [ سنن النسائي : 2027، وسنده حسن ]
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى قَبْرِ
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر نمازِ جنازہ ادا کی۔ “ [ صحيح مسلم : 305/1، رقم الحديث : 955 ]
دلیل نمبر ➋
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى قَبْرِ امْرَأَةٍ بَعْدَ مَا دُفِنَتْ
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی قبر پر دفن کے بعد نماز جنازہ ادا کی۔ “ [ سنن النسائي : 2027، وسنده حسن ]
دلیل نمبر ➌
امام شعبی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
أَخْبَرَنِي مَنْ مَرَّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ مَنْبُوذٍ فَأَمَّهُمْ وَصَلَّوْا خَلْفَهُ
”مجھے اس شخص نے خبر دی جن کا گزر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک الگ تھلگ قبر کے پاس ہوا ( سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما مراد ہیں ) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کی امامت کی۔ انہوں نے آپ کی اقتدا میں نماز جنازہ ادا کی۔ “ [ صحيح بخاري 178/1، ح : 1336، صحيح مسلم : 305/1 : ح : 954 ]
سیدنا یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں باہر نکلے۔ جب بقیع پہنچے تو اچانک ایک قبر نظر آئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں سوال کیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یہ فلاں عورت کی قبر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہچان لیا۔ فرمایا : تم نے مجھے اس کے بارے میں اطلاع کیوں نہیں کی ؟ انہوں نے عرض کیا : آپ روزے کے حالت میں تھے اور دوپہر کو آرام فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لَا أَعْرِفَنَّ مَا مَاتَ مِنْكُمْ مَيِّتٌ مَا كُنْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلَّا آذَنْتُمُونِي بِهِ فَإِنَّ صَلَاتِي عَلَيْهِ رَحْمَةٌ . قَالَ : ثُمَّ أَتَى الْقَبْرَ فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا ” جب تک میں تمہارے درمیان موجود ہوں، میرے علم میں یہ نہ آئے کہ تم میں سے کوئی فوت ہوا ہے اور تم نے مجھے اس کی اطلاع نہیں کی۔ کیونکہ میری نماز جنازہ اس پر رحمت ہوتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے پاس آئے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔
[ مسند الامام احمد : 388/4، سنن النسائي : 2024، المستدرك على الصحيحين للحاكم : 591/3، وسندہ صحيح ]
↰ اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ [3087] نے ”صحیح“ کہا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــ
ان تمام احادیث میں لفظ "قبر پر جنازہ پڑھنے " کا جملہ وارد ہے ،
لیکن اس کا مطلب ہے کہ " میت کیلئے اس کی قبر کے پاس کھڑے ہوکر نماز جنازہ پڑھی "
یہ مراد نہیں کہ عین قبر پر کھڑے ہوکر نماز جنازہ پڑھی گئی ،
کیونکہ عین قبر پر تو بیٹھنے سے بھی نبی مکرم ﷺ نے منع فرمایا ہے :
صحیح مسلم کی حدیث ہے :
عن ابي مرثد الغنوي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تجلسوا على القبور، ولا تصلوا إليها ".
ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبر پر نہ بیٹھو اور نہ اس کی طرف نماز پڑھو۔“
اور قرآن مجید میں اللہ تعالی نے منافقین کی میت پرنماز جنازہ اور قبر پر دعاء سے روکتے ہوئے فرمایا :
وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ(سورۃ التوبۃ ،84 )
اور (اے پیارے نبی !) اگر ان منافقوں میں سے کوئی مر جائے تو نہ اس کی نماز جنازہ پڑھنا اور نہ (دعائے مغفرت کے لئے) اس کی قبر پر کھڑے ہونا کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ،اور اسی نافرمانی کی حالت میں مرگئے "
اس آیت کریمہ میں بھی جنازہ کی نماز کیلئے " وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ " یعنی ان میں کوئی مرجائے تو اس پر نماز جنازہ نہ پڑھنا " فرمایا ، اور مراد و مطلب ہے " اس کی نماز جنازہ نہ پڑھنا "
اور اس کی قبر پر جاکر اس کیلئے دعاء سے اس طرح منع فرمایا :وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ " یعنی اس کی قبر (دعاء کیلئے ) کھڑے نہ ہونا "
مراد ہے اس کی قبر کے پاس جا کر اس کیلئے دعاء نہ کرنا "
یہ مطلب نہیں کہ عین قبر کے اوپر کھڑے ہوکر دعاء نہ کرنا "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Last edited: