• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قتال جہاد ہی ہے (وحید الدین خان کے باطل افکار کا رد)

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
ہمارے ممدوح جناب وحید الدین خان صاحب "قتال" کے سخت خلاف ہیں ۔ اور کتاب وسنت میں جہاں جہاں لفظ "جہاد" استعمال ہوا ہے انکے بقول اس سے مراد "قتال" یعنی میدانوں میں کھڑے ہوکر لڑنا ہرگز نہیں ہے ۔ اور "قتال" کی نہ تو کوئی فضیلت ہے اور نہ ہی دین نے اس پر ابھارا ہے ۔ یہ تو صرف ایک مجبوری کے تحت جائز ہوتا ہے اور وہ بھی اس وقت جب مسلمانوں پر حملہ ہو جائے اور مسلمانوں کے پاس جنگی وسائل کفار کے مقابلہ میں زیادہ ہوں ۔ بصورت دیگر قتال یعنی جنگ کرنا ناجائز ہے ۔
ہمارے ممدوح کا یہی نظریہ جہاد ہے کہ جسکے نتیجہ میں وہ موجودہ دور میں ہونے والے تمام تر کفر واسلام کے معرکوں میں مسلمانوں کو ہی کوستے اور جرم وار ٹھہراتے ہیں ۔کیونکہ انکے ہاں جہاد کا معنى دعوت و تبلیغ ہے ۔
ذیل میں ہم وہ نصوص پیش کریں گے جن میں لفظ "جہاد" بول کر "قتال" مراد لیا گیا ہے ۔ تاکہ یہ بات واضح ہو سکے کہ قتال جہاد ہی ہے !
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْخَنْدَقِ فَإِذَا الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ فِي غَدَاةٍ بَارِدَةٍ فَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ عَبِيدٌ يَعْمَلُونَ ذَلِكَ لَهُمْ فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنْ النَّصَبِ وَالْجُوعِ قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّ الْعَيْشَ عَيْشُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ فَقَالُوا مُجِيبِينَ لَهُ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدَا
صحیح بخاری کتاب الجہاد والسیر باب التحریض على القتال ح 2834
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم خندق کی طرف نکلے تو دیکھا کہ مہاجرین وانصار سخت سردی کی صبح میں خندق کھود رہے تھے کیونکہ انکے پاس غلام نہ تھے جو یہ کام سر انجام دیتے ۔ تو جب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم انکی بھوک اور تھکاوٹ کو دیکھا تو فرمانے لگے اے اللہ زندگی تو آخرت کی زندگی ہی ہے ۔ تو انصار اور مہاجرین کو معاف فرما دے ۔ تو وہ لوگ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو جوابا کہنے لگے کہ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد صلى اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی ہے کہ جب تک ہم زندہ رہیں گے جہاد کرتے رہیں گے ۔
اس حدیث مبارکہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے لفظ "جہاد" استعمال فرمایا ہے اور مراد غزوہ خندق میں ہونے والے کام لیے ہیں جن میں قتال اور قتال کی تیاری سب شامل ہیں ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَكَفَّلَ اللَّهُ لِمَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ وَتَصْدِيقُ كَلِمَاتِهِ بِأَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ مَعَ مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ
صحیح بخاری کتاب فرض الخمس باب قول النبی صلى اللہ علیہ وسلم أحلت لی الغنائم ح 3123
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالى نے اس شخص کی ذمہ داری لی ہے جو اسکے راستے میں جہاد کرتا ہے اور اسے اسکے گھر سے صرف جہاد اور اللہ کے کلمات کی تصدیق ہی نکالتی ہے ۔ کہ یا تو اسے جنت میں داخل کر دے یا پھر وہ اجر اور غنیمت کے ساتھ اسے اسکے گھر واپس لوٹا دے ۔
اس حدیث مبارکہ میں رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے لفظ "جہاد" استعمال فرمایا ہے اور ساتھ ہی اللہ کا وعدہ ذکر کیا ہے کہ یاتو اللہ اسے شہادت کی صورت میں جنت عطاء فرمائے گا یا پھر زندہ بچ جانے کی صورت میں اجر اور مال غنمیت سے نوازے گا ۔ اور غنیمتوں کا حصول "قتال" ہی میں ہوتا ہے کسی اور چیز میں نہیں ۔
یہ دونوں احادیث نبویہ اس بات پردلالت کرتی ہیں کہ
قتال جہاد ہی ہے !​
 
Top