• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن ، سائنس اور خنزیر خور

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
قرآن ، سائنس اور خنزیر خور​
اسلامی تعلیمات کی حقانیت اور حیرت انگیز انکشافات پر مبنی تحریر​
امیر حمزہ حفظہ اللہ تعالیٰ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں انہوں نے یہ علمی موتی بکھیرے ہیں جو افادہ عام کی نیت سے پیش کیے جا رہے ہیں اور ساتھ ساتھ میں خود اور قارئین سے گزارش کروں گا کہ وہ مجاہد ملت محترم امیر حمزہ صاحب کو اپنی خصوصی دعاؤں میں شریک رکھیں اور ان کی ایمانی وجسمانی صحت وعافیت کے لیے اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ گوش گزار رہیں۔جزاکم اللہ احسن الجزاء

امریکہ سے ایک ماہانہ سائنسی میگزین شائع ہوتا ہے جس کا نام ’’سائنٹیفک امریکن‘‘ ہے۔ جنوری 2011ء کے اس میگزین میں میڈم ہیلن نے ایک مضمون شائع کیا ہے جو سور خوروں سے متعلق ہے۔ میڈم ہیلن برانسویل میڈیکل سے متعلق رپورٹر ہے۔ آج کل وہ ہاورڈ یونیورسٹی کی طرف سے گلوبل ہیلتھ رپورٹنگ کے سلسلہ میں کام کر رہی ہے۔ سوریا خنزیر پر جو سائنسی ریسرچ ہوئی ہے، اس ریسرچ پر اس نے جو تازہ مضمون شائع کیا ہے اس میں وہ بتلاتی ہیں کہ!
2009ء میں سوائن فلو (خنزیری نزلہ و بخار) کی جو وبا پھیلنے لگی تھی اس وبا کا آغاز امریکہ کی ریاست میکسیکو سے ہوا پھر یہ وبا شمالی بارڈر تک پھیلتی چلی گئی۔ اسی وقت صحت سے متعلق ذمہ داران نے کہہ دیا تھا کہ یہ وبا جس کے جراثیم بہت کم درجہ کے تھے اور ہم اس پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے، یہ خوش قسمتی تھی… آئندہ اگر یہ وبا دوبارہ پھوٹ نکلی تو کروڑوں انسانوں کو موت کی نیند سلا سکتی ہے۔ لہٰذا 2009 ء کی وبا ایک الارم اور انتباہ ہے۔ اگر اس الارم پر توجہ نہ کی گئی تو ہم اگلی وبا میں خوش قسمت نہیں رہیں گے۔
تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ یہ وائرس جہاں تیزی کے ساتھ پرورش پاتا ہے وہ خنزیر ہیں۔ سؤر کے فارم اس وقت امریکہ، یورپ اور چین وغیرہ میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔ اس وقت دنیا بھر کے فارمز میں جو سؤر پا لے جا رہے ہیں ان کی تعداد ایک ارب ہے۔ ان فارمز کے تاجر دنیا میں اربوں ڈالر کا کاروبار سؤر بیچ کر کرتے ہیں۔ یہ فارم ہی اصل میں سوائن فلو کا مرکز ہیں۔ سوائن فلو کا وائرس خنزیروں میں مسلسل تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ آخر کار یہ ایسی مضبوط شکل اختیار کر جائے گا کہ جب یہ پھیلے گا تو روک تھام مشکل ہو جائے گی۔ یہ وبا کی شکل میں دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔
یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہئے کہ جنوبی امریکہ میں یہی وہ وائرس تھا جس کی وجہ سے 1918ء میں پانچ کروڑ افراد وبا کی نذر ہو کر مر گئے تھے… جنوب کی اس وبا کے بعد اب شمالی امریکہ یعنی ’’USA‘‘ اور کینیڈا میں اس کے زیادہ پرورش پانے کے امکانات ہیں، اس لئے کہ شمالی امریکہ میں سوروں کے فارمز بہت بڑھ گئے ہیں اور خنزیر خوری بھی بہت بڑھ گئی ہے۔ دنیا میں پہلے نمبر پر خنزیر خوری میں چین ہے جبکہ دوسرے نمبر پر امریکہ ہے… امریکہ کو اس لحاظ سے نمبر 1 بھی کہا جا سکتا ہے کہ چین کی آبادی امریکہ سے چار گناہ زیادہ ہے۔ تاہم خنزیر خوری میں امریکہ اور چین کے بعد افریقہ اور بھارت کا نمبر آتا ہے۔ اس کے بعد دیگر ممالک ہیں۔ صحت سے متعلق سائنسدان مسٹر پیرس نے واضح کر دیا ہے کہ سوروں سے جو بات سا منے آ رہی ہے یہ ایسی نہیں ہے کہ دنیا اس پر خاموش رہے… اسی طرح ایک اور ہیلتھ سائنٹسٹ مسٹر گان کہتا ہے!
(We know the pathway)
ہم اس سے نکلنے کا راستہ جانتے ہیں۔ مزید کہتا ہے… تعجب ہے کہ! "Why are we not looking?" ہم اس پر غور کیوں نہیں کر رہے؟
جی ہاں! راستہ واضح ہے، وہ راستہ چودہ سو سال قبل قرآن کریم نے بتلا دیا۔ اس راستے پر چل کر آج بھی دنیا کو خنزیر خوروں اور خنزیر پالنے والوں کے فساد سے بچا یا جا سکتا ہے۔ قرآن واضح کرتا ہے!
شک و شبہ سے بالاتر حقیقت بہرحال یہی ہے کہ اللہ نے تم لوگوں کے لئے مردار کو حرام کر دیا ہے۔ ذبح وغیرہ کی صورت میں بہنے والا خون اور خنزیر کا گوشت بھی حرام قرار دے دیا ہے اور وہ جانور (جو اگرچہ حلال ہے مگر جسے) اللہ کے علاوہ کسی (بزرگ، بت خانے یا آستانے وغیرہ) کے نام پر مشہور کر دیا گیا ہے اس کا گوشت بھی حرام قرار دے دیا گیا ہے۔‘‘ (البقرہ 173)۔
اسی طرح سورۃ ’’الانعام‘‘ میں بھی اللہ تعالیٰ نے اسے حرام قرار دیتے ہوئے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ! ’’فَاِنَّہْ رِجْس‘‘ کہ یہ تو گندھے اور پلید و ناپاک ہے… اب جس میں گند ہو۔ غلاظت ہو وہ وبائی (PANDAMIC) ہو گا۔ انسانیت کیلئے خطرہ ہو گا۔ اس کے جراثیم انتہائی خطرناک ہونگے اور کیوں نہ ہوں کہ اللہ تعالیٰ نےقرآن میں چار مقامات پر خنزیر کے گوشت کو حرام کہہ کر انسانیت کو آگاہ فرما دیا۔ مگر انسان ہیں کہ غور ہی نہیں کر رہے۔ سائنسی حقائق کے آشکار ہونے پر بھی سور کھاتے چلے جا رہے ہیں۔ فارم آباد کرتے چلے جا رہے ہیں اور انسانیت کو خطرات سے دوچار کرتے چلے جا رہے ہیں… یاد رہے! سور سے پھیلی ہوئی وبا اس شخص پر زیادہ اثر انداز ہو گی جو سور کھاتا ہے۔
مضمون نگار مزید لکھتی ہے کہ سب سے بڑی مصیبت یہ ہے کہ سوروں کی پرورش کرنے والے لوگ خنزیروں کے بارے معلومات دینے سے بے حد خوف کھاتے ہیں۔ وہ فارمز اور ان کی لیبارٹریوں تک رسائی نہیں دیتے۔ وہ ڈرتے ہیں کہ ان کا کاروبار نقصان سے دوچار ہو جائے گا۔ یہ لوگ جدید تحقیق میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں… مضمون نگار سائنسدانوں کی مزید تحقیقات درج کر کے اختتام یہاں کرتی ہے کہ کاروباری حضرات آج تو ڈر رہے ہیں مگر جب یہ وباء پھوٹ پڑی تو یہ حضرات بھی مارے جائیں گے اور انسانیت تباہ کن صورتحال سے دوچار ہو جائے گی۔ قارئین کرام! ضرورت ہے اس بات کی کہ مسلم سائنسدان میدان میں آئیں اور خنزیر پر ریسرچ کر کے قرآن کی حقانیت ثابت کرنے میں اپنا کردار ادا کریں نیز خنزیر کھانے اور پالنے والی قوموں کو باور کروایا جائے۔ خاص طور پر سور اور خنزیر کھانے میں نمبر 1 امریکہ کو یہ سمجھایا جائے کہ تم خنزیر خور لوگ انسانیت کے لئے خطرہ ہو… ارے ظالمو! وہ قرآن جو خنزیر سے انسانیت کو بچاتا ہے تم اس اپنے محسن کو بھی دہشت گرد کہہ کر جلاتے ہو…؟ ظالمو! دہشت گرد بھی تم ہو… انسانیت کے قاتل بھی تم ہو… انسانیت کو وبائوں سے دوچار کرنے والے بھی تم ہو۔ جراثیمی ہتھیاروں اور ایٹم کی تابکاریوں سے انسانیت کو تباہی سے دوچار کرنے والے بھی تم ہو… تمہی نے جاپان کے ایٹمی ری ایکٹر ایسے لگائے جو غیر محفوظ تھے اور اب وہ زلزلے میں تباہ ہو کر تابکاری پھیلا رہے ہیں۔
الغرض! میں پوری انسانیت سے اپیل کرتا ہوں۔ چین ہمارا دوست ملک ہے اس سے بھی یہ درخواست کرتا ہوں کہ سوروں پر جدید تحقیق مزید کر لو… اللہ کی قسم نتیجہ تباہ کن ہی سامنے آئے گا، اس لئے کہ قرآن نے خنزیر کو کھانے کے لئے ناقابل استعمال قرار دے دیا ہے لہٰذا انسانیت کی بھلائی کی خاطر یہ فارم بند کر دو اور امریکہ سے بھی بند کروائو… اے جاپانیو! تم بھی ہمارا ساتھ دو… اے انسانیت کے ہمدردو! آؤ… مل کر انسانیت کو بچائیں… سور اور خنزیر کھانے سے لوگوں کو روکیں۔ قرآن کا پیغام میں نے پہنچا دیا… اب آپ کے تعاون کا انتظار رہے گا۔
(نوٹ) جو لوگ اس کالم کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کروانے کی اہلیت پاتے ہوں وہ اس پیغام کو انگریزی، چینی، جاپانی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ کروا کر سور خور قوموں اور ان کے حکام تک پہنچا کر انسانیت کے ساتھ ہمدردی کا ثبوت دیں۔ فرمایا ہے میرے حضور محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے!
’’تم زمین والوں پر رحم کرو… آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا‘‘۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بہت عمدہ شیئرنگ ہے۔ جزاک اللہ اختر بھائی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھیں!
 
Top