• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن حفظ کرنے والی خواتین کو نصیحت

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
قرآن حفظ کرنے والی خواتین کو نصیحت

تحریر:مقبول احمد سلفی


قرآن اللہ کا مقدس کلام ہے ، اس کتاب سے مسلمانوں کو بے پناہ محبت ہے ، یہ بے چینوں کے لئے سکون وراحت کا سامان ، بیماروں کے لئے نسخہ کیمیا، اندھیر قلب ونظر کےلئے ایمان ویقین کی روشنی ، گمراہ نفس کے لئےسراپا ہدایت کا سرچشمہ اور مومن کے لئے دنیا وآخرت کی کامرانی کا ضامن ہے ۔ مسلمانوں کی قرآن سے شدید محبت کی وجہ سے اس کے یاد کرنے والے بھی ہردور میں کثیر تعداد میں رہے ہیں ۔ دنیا کاایسا کوئی کونہ یا روئے زمین کا کوئی ایسا ٹکرا نہیں ہےجہاں مسلمان رہتے ہوں اور وہاں کوئی حافظ قرآن نہ پایا جاتا ہو۔ مسلمانوں کی قرآن سے اسی بے پناہ محبت کی وجہ سے ہردور میں کفار نے اس کتاب مقدس کو جلانے اور مٹانے کی ناپاک کوشش کی مگر اپنی ناپاک کوشش میں کبھی کامیاب نہ ہوسکے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کتاب کی حفاظت اللہ رب العالمین نے اپنے ذمہ لے رکھی ہے ۔ کہا جاتا ہے " جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے"۔
نورحق شمع الہی کو بجھا سکتا ہے کون
جس کا حامی ہو خدا اس کو مٹاسکتا ہے کون
اسلام ہی ایک ایسا مذمب ہے جس کی مذہبی کتاب قرآن کے حافظ بے شمار تعداد میں ہرجگہ پائے جاتے ہیں اور کسی مذہب کے اندر مذہبی کتاب اس قدر حفظ کرنے کی مثال نہیں ملتی ۔کفاراسلام دشمنی میں قرآن جلاسکتے ہیں ، دوچار حفاظ کو شہید کرسکتے ہیں مگرلاکھوں کروڑوں حفاظ کے سینوں سےاسے نہیں نکال سکتے ۔یہ اللہ کا مسلمانوں پر خاص فضل وکرم ہے۔
قرآن کے حفظ کرنے والے جہاں مرد حضرات ہیں وہیں خواتین کی بھی کم تعداد نہیں رہی ہے ۔ آج کل گھریلو اورسماجی مسائل بڑھنے کی وجہ سے عورتوں کے لئے گھر اور قرآن کا حفظ کچھ مشکل مرحلہ نظر آتا ہے ، یہ ان خواتین کی بات ہے جنہیں بچپن میں قرآن حفظ کرنے کا موقع نہیں ملاورنہ توصغر سنی میں حفظ قرآن بہت ہی آسان ہے اور لڑکا ہو یا لڑکی کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے بس سرپرست کی خاصی توجہ کی ضرورت ہے ۔ جس خاتون کی عمر شادی کے قریب ہوگئی یا شادی ہوگئی اور اس عمر میں حفظ قرآن کا شوق پیدا ہوگیا تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے ،اس مرحلہ میں بھی کچھ پریشانی کا سامنا کرکے قرآن پاک حفظ کرسکتی ہے مگر کچھ مسائل تو ہیں اسی سبب ہندوستان کے صوبہ بہار سے محترمہ زیبا فاطمہ صاحبہ خاکسار سے پوچھتی ہیں کہ" کچھ مسلم خواتین قرآن حفظ کر رہی ہیں انکے لئے کچھ نصیحت کریں جس سے انکے مقصد میں آسانی ہو کہ باوجود گھر کے کام کاج اور تمام ذمہ داریوں کے وہ قرآن حفظ کر رہی ہیں۔میرا ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا قرآن گھر پر خود سے حفظ کیا جا سکتا ہے یا کسی حافظ کی نگرانی میں ہی حفظ کرنا چاہیے؟ "
اللہ کی کتاب پڑھنے ، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے لئے نازل ہوئی ہے ۔ جو قرآن سے جس قدر وابستہ ہوگا ، اس کے اندرعمل کا جذبہ اتنا ہی بیدار ہوگا۔ اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن کے حافظوں کا درجہ بہت بلند ہے۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے:
يُقالُ لصاحِبِ القرآنِ اقرأ وارتَقِ ورتِّل كما كنتَ ترتِّلُ في الدُّنيا فإنَّ منزلَكَ عندَ آخرِ آيةٍ تقرؤُها(صحيح أبي داود:1464)
ترجمہ: صاحب قرآن کوکہا جا
ۓ گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگي ۔
یہاں صاحب قرآن سے مراد حافظ قرآن ہے ، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ یہ عظیم ثواب اسی کو ملے گا جس نے قرآن حفظ کیا، اس کی ادائیگی اور قرات کو مستحکم کیاجیساکہ اس کی شان ہے۔(مرعاۃ المفاتیح ،کتاب فضائل القرآن)
صاحب قرآن کے والدین کو قیامت میں نور کا تاج پہنایا جائے گا۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
من قرأ القرآنَ وتعلَّمه وعمِل به ؛ أُلبِسَ والداه يومَ القيامةِ تاجًا من نورٍ (صحيح الترغيب: 1434)
ترجمہ : جس نے قرآن پڑھا ،اسے سیکھااور اس پہ عمل کیا تو اس کے والدین کو قیامت کے دن نور کا تاج پہنایاجائے گا۔
ان کے علاوہ صاحب قرآن کے بے شمار فضائل ہیں ، صرف انہیں دو احادیث پہ غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہرمسلمان مردوعورت کو چاہئے کہ قرآن یاد کرے (جس قدرممکن ہو)، اس کا علم حاصل کرے اور اس پر عمل کرے ۔اس لئے میں اپنی مسلمان بہنوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا قرآن حفظ کرنا بہت مبارک عمل ہے ، اس سے دین وآخرت دونوں سنور جائے گی ۔ اپنے دین وعقائد کو درست کرتے ہوئے دین پر صحیح سے عمل کرسکیں گی ، ساتھ ہی دوسری خواتین کی اصلاح بھی بہتر انداز میں کر سکتی ہیں ۔ مثال کے طور پر آپ کےپاس ایک ایسی عورت آئی جو مزاروں پہ جاتی ہے ، غیراللہ سے فریاد رسی کرتی ہیں ، میت کے لئے نذر مانتی ہے ، قرآن اس کی زندگی میں تعویذ کی حد تک ہے وغیرہ ۔ اس عورت کے سامنے اگر قرآن سے چند آیات پڑھ کر ترجمہ کردیں ، مختصر سمجھا دیں گویالمحہ بھر میں آپ نے اس کے عقیدہ کی اصلاح کردی ۔ماننا نہ ماننا اپنی جگہ آپ نے دعوت کا حق ادا کردیااور یقین کریں قرآن پڑھ کے آپ کا سمجھانا بہت ہی موثر ہوگا،ویسے بھی عورتوں میں اصلاح کی سخت ضرورت ہے ۔
جو خواتین قرآن حفظ کرنا چاہتی ہیں ، ان کے سامنے کئی امور اور مراحل ہوں گے ، کام کاج، شادی بیاہ ، ماں باپ او ر شوہر واولاد وغیرہ ان سب مراحل میں آپ کے لئے دشواری پیش آسکتی ہے ، اس سے پہلے بنیادی طور پریہ سمجھ لینا چاہئےکہ قرآن کا حفظ کرنا بہت بڑے اجر کا باعث ہے مگر ہرمسلمان کو مکمل قرآن یاد کرنا ضروری نہیں ہے ۔ تاہم اتنا ضرور یاد ہو کہ اس کے لئے پنج وقتہ نماز اور تراویح وتہجد میں آسانی رہے ۔ جب آپ مکمل قرآن کریم حفظ کرنے کا ارادہ کریں تو چند باتوں کو ملحوظ رکھیں ۔
(1) سب سے پہلے نیت خالص کریں اور اللہ تعالی سے حفظ قرآن میں آسانی کے لئے مدد طلب کریں ۔
(2) پھر عزم مصمم کرلیں کہ مجھے حفظ کرنا ہے اس کے لئے ایک مناسب وقت متعین کرلیں تاکہ ہمیشہ اس وقت کام کاج چھوڑ کر یاد کرنے لگ جائیں ۔ یاد رہے حفظ کا شوق نہیں ہوگا تو یہ کام مشکل تر ہوجائے گااس لئے شوق کو کم نہ ہونے دیں۔
(3) اگر آپ کا ناظرہ بہترین ہے اور نہایت دلجمعی سے حفظ کررہے ہیں توگھر میں اپنےسے بھی قرآن یاد کرسکتے ہیں کسی معاون کی اشد ضرورت نہیں ہے لیکن معاون کا ہونا زیادہ اچھا ہے ۔اس لئےآپ کے حق میں بہتر یہی ہےکہ یاد کئے سبق کو سنانے کے لئے ایک اچھی قارئہ کا انتخاب کریں جسے روزانہ سنا سکیں ، روزانہ ممکن نہ ہو تو ہفتے بھر کا سبق ضرور سنائیں مگر دقت نظری کے ساتھ تاکہ جہاں کہیں اصلاح کی ضرروت ہو اس کی اصلاح کرلیں۔
(4) کوئی قارئہ نہ ملے یا قارئہ کو سبق سنانے میں ناغہ ہوجایاکرے تو موبائل یا کمپیوٹریاٹیپ رکارڈ سے وہ سبق سن لیا کریں ، اس سے حفظ کے ساتھ قرات میں بھی فائدہ ہوگا۔
(5) حفظ کے لئے ایک ہی مصحف کا انتخاب کریں اور فجر یا عشاء کے بعد کا وقت حفظ کے لئے بہت موزوں ہے اسے چن لیں یا پھرآپ کے لئے جس میں آسانی ہو۔
(6) ایک اور بات حفظ کے ساتھ یا حفظ کے بعد جب آپ کے لئے آسانی ہو تھوڑا تھوڑا کرکے یاد کئے اسباق کو ترجمہ ومختصر تفسیر سے سمجھنے کی بھی کوشش کرتے رہیں۔
(7) ایک اہم بات اگر آپ شادی شدہ ہیں تو یاد رہے کہیں حفظ قرآن حقوق کی ادائیگی میں مخل نہ ہواور غیرشادی شدہ ہیں پھر بھی آپ کےذمہ جو کام ہو اسے ادا کرلیا کریں ۔
خواتین اسلا م کی عبرت کے لئے میں یہاں دو واقعہ ذکر رہاہوں ایک واقعہ میرے دور طالب علمی کا ہے ۔ ایک لڑکےکو میں نے دیکھا وہ عالمانہ پڑھائی بھی کررہاہے اوراز خود تھوڑا تھوڑا قرآن یاد کررہاہے ، پھر ہوا یوں کہ وہ ادھر مدرسہ سے فارغ ہوا اور ادھر پورا قرآن حفظ کرلیا۔ اسی طرح ایک دوسرا واقعہ میں نے سعودی عرب کے ریڈیو پہ سنا ، ایک پروگرام ہے اذاعۃ القرآن ، اس کے ذریعہ عصر کے وقت مع القرآن کے نام سے ایک عصری پروگرام چلتاہے جس میں پہلے سے طے رہتا ہے کہ آج مشارکین کو فلاں جگہ سے فلاں جگہ کی آیات ترتیل سے سنانی ہیں ۔ ایک دن تقریبا پچاس سال کی عمر کی عورت نے قرآن سنایا ، پھر ریڈیو والے نے پوچھا کہ کتنا قرآن یاد ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ میں آنکھوں سے اندھی ہوں اور ٹیپ رکارڈ سے سن سن کر میں نے گھر میں تئیس سپارے حفظ کرلئے ۔ بس چند پارے باقی بچ گئے ہیں۔میرے آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے ۔ سعودی عرب میں رہتے مجھے اندازہ ہوا کہ یہاں عام طور سے مردوں کو جتنا قرآن یاد ہوتا ہے اتنا اپنے یہاں بہت سے مولوی کو بھی یاد نہیں رہتا ہے ۔ یہی حال سعودی کی خواتین کا بھی ہے ، ان میں بھی حفظ قرآن عام ہے ۔ اللہ تعالی ہمارے سماج کے مردوخواتین کوبھی اس کا جذبہ دےاور حفظ کرے والی تمام عورتوں کے کام اور حفظ میں آسانی پیدا فرمائے آمین۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
برصغیر اور حفظ قرآن:
برصغیر پاک و ہند میں حافظ قرآن اسے سمجھا جاتا ہے، جو مکمل تیس پاروں کا حافظ ہوں۔ ہمارے ہاں کے (غیر عالم دین) حفاظ کی بھاری اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہوتی ہے۔ اور مکمل قرآن حفظ کرنے کے باوجود وہ قرآن کی تعلیمات سے یوں ناواقف ہوتے ہیں کہ ان کی ساری توجہ حفظ قرآن کو برقرار رکھنے کی طرف ہوتی ہے۔ وہ عربی زبان نہیں سیکھتے۔ ترجمہ و تفاسیرکی طرف وہ توجہ نہیں دیتے یا انہیں موقع نہیں ملتا۔ بالخصوص خواتین حفاظ میں یہ باتیں بہت عام ہیں۔

میرا تو کہنا ہے کہ عالم دین نہ بننے والے طلبہ اگر حفظ قرآن کا ارادہ رکھتے ہوں تو پہلے عربی زبان سیکھ لیں۔ کم از کم اتنی عربی کہ قرآن ناظرہ پڑھتے ہوئے آیات کے سادہ مفہوم کو سمجھ سکیں۔ اس کے بعد حفظ قرآن کا اصل منشا بھی پورا ہوگا کہ مکمل قرآن مع اس کے مفہوم کے آپ کے سینے میں محفوظ ہوگا اور آپ کو معمولات زندگی گذارتے ہوئے بخوبی معلوم ہوتا رہے گا کہ آپ اور آپ کے گرد و پیش کے احباب کے اعمال قرآنی تعلیمات سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں۔ موجودہ صوتحال میں غیر عالم حفاظ کو بالعموم ایسا کوئی شعور حاصل نہیں ہوتا۔

ہماری خواتین حفاظ کا معاملہ تو اور زیادہ سنگین ہے۔ مرد حفاظ تو بالعموم سالانہ تراویح میں فعال شرکت اور عام دنوں میں مساجد میں وقت گذارنے کے سبب اپنے حفظ کو آسانی کے ساتھ برقرار رکھ لیتے ہیں۔ جبکہ حفاظ خواتین بالعموم شادی کے بعد کی گھریلو مصروفیات کے سبب قرآن کو بھول بھی جاتی ہیں۔ میری تجویز تو یہ ہے کہ عجمی خواتین مکمل قرآن حفظ کرنے کی بجائے اگرقرآنی عربی سیکھ کر قرآن کا آخری پارہ اور دیگر مسنون دعائیں یاد کرلیں تو خود انہیں اور ان کے اہل خانہ کو زیادہ فائدہ ہوگا ۔ ان شائ اللہ ۔ خواتین سے براہ راست تعلق رکھنے والے بہت سے معاملات ایسے ہیں جن کا قرآن میں صاف صاف ذکر ہے لیکن خواتین کی اکثریت ایسے معاملات میں قرآنی تعلیم سے بہت دور ہوتی ہیں۔ حالانکہ عام گھریلو خواتین تلاوت قرآن باقاعدگی سے کرتی ہیں۔ جب خواتین اپنے سے متعلق یہ قرآنی آیات بذات خود اور بار بار پڑھیں گی تو عمل کی طرف راغب ہونے میں زیادہ آسانی ہوگی، بہ نسبت اس امر کہ کوئی دوسرا ان سے ان قرآنی تعلیمات پر عمل کرنے کو کہے۔

پاکستان میں گزشتہ چند عشروں سے خواتین میں مکمل حافظ قرآن بننے کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ بہت سی طالبات (اور طلبا بھی) عربی زبان سیکھے بغیر پرائمری کے بعد یا اس سے قبل ہی مکمل قرآن پاک حفظ کرلیتے ہیں۔ پھر عصری تعلیم کے چودہ سولہ سال کی تکمیل کرت ہیں۔ اس دوران اکثر طالبات (بلکہ طلبہ بھی) حفظ قرآن کا اچھا خاصا حصہ بھول جاتے ہیں۔ عربی زبان سے وہ پہلے ہی ناواقف تھے۔ اب اس عصری تعلیم سے انگریزی زبان میں مہارت حاصل کرکے اسے ہی برتنے میں زندگی گزاردیتے ہیں اور نام کے ساتھ حافظ یا حافظہ کا سابقہ ہی لگا رہتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم عجمی طلبا اور ان کے والدین محض تبرک کے طور پر حفظ قرآن کی تکمیل کرتے ہیں۔ اس کے بعد قرآنی تعلیمات سے بے بہرہ رہتے ہوئے ہی دنیا داری میں زندگی گذار دیتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو قرآنی علم کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا کرے آمین
 
Top