ْقرآن حکیم کا حتمی فیصلہ :خوارج واجب القتل ہیں
۔ اس آیت کی تفسیر میں حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
۔ امام طبری رحمہ اللہ اور حافظ ابنِ کثیر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ
۔ اس کو امام سیوطی رحمہ اللہ نے بھی
۔ امام قرطبی رحمہ اللہ نے
علامہ زمخشری رحمہ اللہ نے اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں لکھا ہے :
۔
علامہ ابو حفص الحنبلی رحمہ اللہ، علامہ زمخشری رحمہ اللہکی مذکورہ بالا عبارت تحریر کرنے کے بعد مزید لکھتے ہیں :
۔ اس آیت سے یہ مفہوم بھی اَخذ ہوتا ہے کہ راہزنی کرنے والوں کا اذیت ناک قتل جائز ہے۔
قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
اس آیت مبارکہ اور سلف صالحین کے بیان کردہ تفسیری اقوال سے یہ مفہوم اَخذ ہوتا ہے کہ
مسلمان ریاست کی رعایا میں سے مسلمانوں کو اسلحہ کے ذریعے خوف زدہ کرنے والوں کا خاتمہ ضروری ہے کیوں کہ جو زمین میں فساد انگیزی کرتے ہیں وہ پوری انسانیت کے قاتل ہیں۔ جو کسی مسلم ریاست کی اتھارٹی کو چیلنج کرتے ہیں اور اس کے خلاف مسلح بغاوت کرتے ہیں، ان کے لیے اذیت ناک سزائیں اور دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے۔
مضمون جاری ہے ۔ ۔ ۔ ۔
پچھلے دور کے خوارج وہ تھے- جو بغیر کسی علمی دلیل کے مسلمان حکمران کے خلاف خروج کرتے تھے- جیسے ایک گروہ حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ کی دور خلافت میں نمو دار ہوا اور ان کو شہید کرنے کا درپے ہوا اور ان کا قتل نا حق کر کے دم لیا اور پھر حضرت علی رضیہ الله انہ اور حضرت معاویہ رضی الله عنہ کے درپے ہو گیا اور اور اپنی باطل نظریات کی بنیاد پر ان کو کافر قرار دیا - اور خود ایمان سے نکل گیا -یہی گروہ سب سے پہلے خوارج (یعنی اسلام سے خارج) کہلایا -
دور حاضر میں ہمارے معاشرے کے حکمران اس فتنہ و فساد اور قتل و غارت میں خود ملوث ہیں اب چاہے وہ مصر کے حکمران ہوں یا شام کے ہوں یا ایران کے یا پاکستان کے - انہوں نے اپنے مفادات کی خاطر یہود و نصاریٰ سے دوستی گانٹھی اور ان کے اور اپنے مفادات کی خاطر ان کافروں کا پورا پورا ساتھ دیا -
اللہ رب العزت کی طرف سے بواسطہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غیرمسلمین کفارویہود اور نصاریٰ سے دور رکھنے کی متعدد مقامات پر تلقین کی گئی، مثلاً
﴿یَآأیّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَالنَّصَاریٰ أولیاء، بَعْضُہُمْ أولیاءُ بَعْضٍ، وَّمَنْ یَتَوَلَّہُمْ مِنْکُمْ، فاِنّہ مِنْہُمْ، انّ اللّٰہَ لاَ یَہْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ﴾ (المآئدة: ۵۱)
ترجمہ:" اے ایمان والو! مت بناو یہود اور نصاریٰ کو دوست ،وہ آپس میں دوست ہیں ایک دوسرے کے،اور جو کوئی تم میں سے دوستی کرے اِن سے ،تو وہ انہی میں سے ہے ،اللہ ہدایت نہیں دیتا ظالم لوگوں کو"
﴿یَآ أیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا﴾(آل عمران: ۱۵۶)
ترجمہ: اے ایمان والوتم نہ ہو (جاوٴ)ان کی طرح جو کافر ہوئے۔
ہمارے یہ حکمران ایمان کی آخری حدوں کو پار کرچکے ہیں اور مرتد کے زمرے میں شامل ہو چکے ہیں - انہی کی وجہ سے آج مسلمان ملکوں میں فساد پھیلا ہوا ہے - یہ حکمران اور ان کے حواری قرآن کی ان آیات کے مصادق ہیں -
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ سوره البقرہ
اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ ملک میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں کہ ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں-
وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ -سوره البقرہ ١٤
اور جب ایمانداروں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم توتمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف ہنسی کرنے والے ہیں-
علماءکرام رحمہ اللہ تعالی نےمرتدکےحکم میں ذ کرکیا ہے کہ :
مسلمان اپنےدین سےبہت سارے نواقض کی وجہ سےمرتد ہوسکتا ہے جس کی بناپر اس کامال اورخون حلال ہوجاتا اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہوجاتاہے جنہیں محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ تعالی اوردوسرےاہل علم رحمہم اللہ نےذ کرکیاہے ۔ ان میں ایک یہ بھی ہے کہ :
"جومشرکوں کوکافرنہ سمجھے اورنہ ہی انہیں کافرکہے یا ان کےکفرمیں شک کرے یاان کےمذھب کوصحیح کہے وہ بھی کافر ہے" ۔سب کو معلوم ہے کہ -
یہ فاسق و کافر حکمران جو کفریہ نظام حکومت کے دلدادہ ہیں - لہذا کافر قرار پا تے ہیں -
وَلَنْ تَرْضٰى عَنْكَ الْيَہُوْدُ وَلَا النَّصٰرٰى حَتّٰى تَتَّبِعَ مِلَّتَھُمْ۰ۭ قُلْ اِنَّ ھُدَى اللہِ ھُوَالْہُدٰى۰ۭ وَلَىِٕنِ اتَّبَعْتَ اَھْوَاۗءَھُمْ بَعْدَ الَّذِيْ جَاۗءَكَ مِنَ الْعِلْمِ۰ۙ مَا لَكَ مِنَ اللہِ مِنْ وَّلِيٍّ وَّلَا نَصِيْرٍ۱۲۰ؔ
اور یہودی ۱؎اور نصاریٰ تجھ سے کبھی راضی نہ ہوں گے جب تک تو ان کے دین کے تابع نہ ہو۔ توکہہ کہ ہدایت وہی ہے جو اللہ کی ہدایت ہے اور اگر تو علم پانے کے بعد ان کی خواہشوں کے تابع ہوگا تو اللہ کے ہاتھ سے تیرا کوئی حامی اور مددگار نہ ہوگا۔
غرض یہ کہ دور حاضر کے اصل خوارج یہی حکمران اور ان کا حواری ہیں -