- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث دیکھیں:
اب آپ ایسی باتیں کریں گے تو یہ باتیں ہیں ہی بھاڑ میں پھنکنے کے قابل؛میں اب بھی اس موقف پر قائم ہوں کہ تروایح مروجہ طریقہ سے پڑھنا سنت نبوی نہیں ہے ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث دیکھیں:
جس طرح نمازِ وتر، جس کا تعلق قیام الیل سے ہے، اور اسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اول وقت میں پڑھنے کی رخصت دی، اسی رخصت میں تراویح کو بھی اول وقت میں ادا کرنا شامل ہے!!
حدیث ملاحظہ فرمائیں:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ ، فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ ، وَمَنْ طَمِعَ أَنْ يَقُومَ آخِرَهُ ، فَلْيُوتِرْ آخِرَ اللَّيْلِ ، فَإِنَّ صَلَاةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَشْهُودَةٌ ، وَذَلِكَ أَفْضَلُ "
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جس آدمی کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں نہیں اٹھ سکے گا تو اسے چاہیے کہ وہ شروع رات ہی میں وتر پڑھ لے اور جس آدمی کو اس بات کی تمنا ہو کہ رات کے آخری حصہ میں قیام کرے تو اسے چاہیے کہ وہ رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھے کیونکہ رات کے آخری حصہ کی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ اس کے لئے افضل ہے
صحيح مسلم» كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا» بَاب مَنْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " أَيُّكُمْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ ، ثُمَّ لِيَرْقُدْ ، وَمَنْ وَثِقَ بِقِيَامٍ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ مِنْ آخِرِهِ ، فَإِنَّ قِرَاءَةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَحْضُورَةٌ ، وَذَلِكَ أَفْضَلُ "
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ تم میں سے جس آدمی کو اس بات کا ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں نہ اٹھ سکے گا تو اسے چاہیے کہ وتر پڑھ لے پھر سو جائے اور جس آدمی کو رات کو اٹھنے کا یقین ہو تو اسے چاہیے کہ وہ وتر رات کے آخری حصہ میں پڑھے کیونکہ رات کے آخری حصہ میں قرات کرنا ایسا ہے کہ اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے۔
صحيح مسلم» كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا» بَاب مَنْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ
تراویح قیام الیل کو ہی کہتے ہیں!حدیث ملاحظہ فرمائیں:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ ، فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ ، وَمَنْ طَمِعَ أَنْ يَقُومَ آخِرَهُ ، فَلْيُوتِرْ آخِرَ اللَّيْلِ ، فَإِنَّ صَلَاةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَشْهُودَةٌ ، وَذَلِكَ أَفْضَلُ "
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جس آدمی کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں نہیں اٹھ سکے گا تو اسے چاہیے کہ وہ شروع رات ہی میں وتر پڑھ لے اور جس آدمی کو اس بات کی تمنا ہو کہ رات کے آخری حصہ میں قیام کرے تو اسے چاہیے کہ وہ رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھے کیونکہ رات کے آخری حصہ کی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ اس کے لئے افضل ہے
صحيح مسلم» كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا» بَاب مَنْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " أَيُّكُمْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ ، ثُمَّ لِيَرْقُدْ ، وَمَنْ وَثِقَ بِقِيَامٍ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ مِنْ آخِرِهِ ، فَإِنَّ قِرَاءَةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَحْضُورَةٌ ، وَذَلِكَ أَفْضَلُ "
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ تم میں سے جس آدمی کو اس بات کا ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں نہ اٹھ سکے گا تو اسے چاہیے کہ وتر پڑھ لے پھر سو جائے اور جس آدمی کو رات کو اٹھنے کا یقین ہو تو اسے چاہیے کہ وہ وتر رات کے آخری حصہ میں پڑھے کیونکہ رات کے آخری حصہ میں قرات کرنا ایسا ہے کہ اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے۔
صحيح مسلم» كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا» بَاب مَنْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ
جو بعینہ اسی طریقہ پر پڑھتا ہے جیسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے وہ حدیث کے مطابق قیام الیل ادا کر تا ہے۔
Last edited: