• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن فہمی کا اچھوتا انداز

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
قرآن فہمی کا اچھوتا انداز
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم ناظمین صاحب۔ قارئین کرام
شاید یہ موضوع اور اندازِ فہم بہت سے لوگوں کے لئے نیا ہو۔
اگر آپ سمجھتے ہوں کہ اس کی ضرورت ہے تو آئندہ بھی کبھی کبھار یہ سلسلہ جاری رہے گا
لیکن
اگر یہ سلسلہ کسی بھی اسٹیج پر جا کر آپ کے لئے مسائل پیدا کر سکتا ہے تو براہِ کرم متنبہ فرما دیجیے گا تاکہ اسے کنٹرول کر لیا جائے۔
نیتوں، کیفیتوں اور دلوں کے حالات اللہ وحدہ لا شریک کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔
مطلوب صرف اور صرف اُمت مسلمہ کی خیرخواہی ہے۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:
1۔ وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِّنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ ۖ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَىٰ أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنبِطُونَهُ مِنْهُمْ ﴿٨٣﴾
ترجمہ: جہاں انہیں کوئی خبر امن کی یا خوف کی ملی انہوں نے اسے مشہور کرنا شروع کر دیا، حالانکہ اگر یہ لوگ اسے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے اور اپنے میں سے ایسی باتوں کی تہہ تک پہنچنے والوں کے حوالے کر دیتے، تو اس کی حقیقت وه لوگ معلوم کر لیتے جو نتیجہ اخذ کرتے ہیں۔

بیشک ایک مسلمان کا بیان کردہ اس قرآنی سبق کو لازم پکڑنا سیکورٹی اور نظم و ضبط کو مستلزم ہے (محفوظ اور سیکورٹی کی ضمانت ہے)۔
مندرجہ بالا قرآنی درس کے تحت ہر افواہ کو امراء تک پہنچانے سے اور اُسے عادت کے طور پر اپنانے سے جماعت کی صفوں میں داخل ہونے والی افواہوں کو پھیلنے سے روکا اور جماعت کے افراد کو خوف و ہراس سے بچایا جا سکتا ہے۔ جس کا نتیجہ عام افراد کو اس درسِ قرآنی اور اپنی قیادت کے درمیان حدِّ فاصل کو لازم پکڑنے پر تیار کرنا ہے۔

اور بہت سی قرآنی آیات اخلاقِ اسلامیہ کے سیکورٹی/ انٹلیجنس سے متعلق ہونے کو ثابت کرتی ہیں مثلاً فرمانِ الٰہی ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا خُذُوا حِذْرَكُمْ فَانفِرُوا ثُبَاتٍ أَوِ انفِرُوا جَمِيعًا ﴿النساء:٧١﴾
مومنو! (جہاد کے لئے) ہتھیار لے لیا کرو پھر یا تو جماعت جماعت ہو کر نکلا کرو یا سب اکٹھے کوچ کیا کرو۔

اور سورۃ الکہف میں فرمانِ الٰہی ہے:

وَلْيَتَلَطَّفْ وَلَا يُشْعِرَنَّ بِكُمْ أَحَدًا ﴿الکہف:١٩﴾
اور آہستہ آئے جائے اور تمہارا حال کسی کو نہ بتائے۔

اور سورۃ الانفال میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّـهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿الانفال:٢٧﴾
اے ایمان والو! نہ تو اللہ اور رسول ﷺ کی امانت (خفیہ تدابیر اور مشن کی باتوں) میں خیانت کرو اور نہ اپنی امانتوں (یعنی خفیہ خبروں) میں خیانت کرو اور تم (ان باتوں کو) جانتے ہو۔

پس یہ آیات اور سیکورٹی/ انٹلیجنس کے جو اُمور ان میں بیان ہوئے ہیں، ایک مسلم جب انہیں اختیار کرتا ہے جیسے بچاؤ اور حفاظت کے لوازمات، احتیاط اور عدمِ خیانت/ خیانت اور غیبت سے پرہیز جب ایک مسلمان کی عادات میں شامل ہو جاتے ہیں تو یہ ان کے لئے، اپنی جان کی حفاظت اور اپنی جماعت کو دشمن سے بچانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ (ان کی تفصیل تفسیر ابن کثیر، تفسیر فی ظلال القرآن اور تفسیر فتح القدیر میں دیکھی جا سکتی ہے)۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
وعلیکم السلام،
ماشاء اللہ۔۔۔بہت عمدہ سلسلہ ہے۔۔۔اسے جاری کیوں نہیں رکھا بھائی؟
کیا میں اس میں استطاعت کے مطابق اضافہ کرتی رہوں؟
تاہم کنٹرول کرنے والی بات سے آصف بھائی سے اتفاق رکھتی ہوں۔
اس حوالے سے ناظمین بھی رائے فراہم کر دیں۔۔جزاک اللہ خیرا
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
بہت بہت شکریہ دُعا بہن
اللہ تعالی آپ کو خوش و خرم رکھے۔
آج آپ نے توجہ دلائی ہے تو مجھے یاد آیا ہے۔
اس وقت رات کے سوا بارہ بج رہے ہیں۔
ایک لمبے عرصہ کے بعد یہ وقت زندگی میں آیا ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مضمون کو اپنے لئے خالص فرما لے اور
مجھے اور تمام مکلف ایمان والوں کو کماحقہ اسے سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اپنی رحمت سے اس میں خیر و برکت نازل فرما دے۔ آمین

اگلی پوسٹ سے دوبارہ سلسلسہ شروع کرتے ہیں۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
سنت نبوی ﷺ سے راہنمائی

الف۔نبی ﷺ کا فرمان ہے: ''کسی آدمی کا اچھا اسلام ہونے کی علامت اس کا غیر متعلقہ باتوں اور چیزوں کو ترک کر دینا ہے''۔
تو اس حدیث میں سیکورٹی/ انٹلیجنس سے متعلق بہت سے فوائد ہیں اور جب ایک مسلمان ان کا التزام کرتا ہے تو سیکورٹی/ انٹلیجنس مزید مستحکم ہوتی ہے۔
1۔ شخصی/ انفرادی سیکورٹی کا محقق ہونا۔
2۔ ہر فرد ایک مخصوص حد تک ہی معلومات کا حامل ہو گا۔
3۔ جماعت کے راز عام لوگوں تک افشاء نہیں ہوں گے وہ صرف مخصوص لوگوں تک رہیں گے۔

ب۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے: ''جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اُسے چاہیئے کہ وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے''۔
پس اگر مسلمان، نبی ﷺ کی اس حدیث پر عمل کریں تو اس سے مسلمانوں کے دشمن مسلمانوں سے کُرید کُرید کر اور کھوج لگا لگا کر معلومات حاصل نہیں کر سکتے۔ یہ چیز مسلمانوں کے دشمنوں کو مسلمانوں سے عدمِ کرید یا کھوج نہ لگانے کا پابند بنا دیتی ہے۔ اور حدیث میں جو خیر اور بھلائی کا ذکر ہے اس سے یہی چیز مراد ہے۔ اس سے افراد مضبوط ہوتے ہیں اور قرآن و سنت سے جڑے رہنے کا درجہ اور ثواب بھی انہیں حاصل رہتا ہے۔

اور بھی بہت سی احادیث اس موضوع پر دلالت کرتی ہیں جیسے حدیث:
ج۔ اپنی حوائج ضروریہ سے فراغت کے لئے کتمان سے مدد لیا کرو۔ یعنی دور اور چھپ کر یہ کام کیا کرو۔ وغیرہ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
مندرجہ بالا راہنمائی سے ہم چند ایک نتائج اخذ کرتے ہیں۔ مثلاً:

۱۔اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی کام میں ایک فرد کا کردار دوسرے افراد سے مختلف ہوتا ہے اور اسی طرح ہر فرد کی معلومات کا دائرہ کار بھی دوسروں سے مختلف ہوتا ہے۔ مثلاً ایک قائد کی معلومات اور اس کا کردار عام افراد کی معلومات اور کردار سے مختلف ہوں گے کیونکہ قائد/ لیڈر کو منصوبوں اور مشنوں کی سیکورٹی/ انٹلیجنس قائم رکھنے کا زیادہ شدت کا احساس ہوتا ہے۔

۲۔ اسی طرح معاشرہ جس میں افراد متحرک ہوتے ہیں اس کا بھی سیکورٹی/ انٹلیجنس کے نفاذ میں ایک کردار ہوتا ہے مثلاً: علی الاعلان دعوت و عمل سے متعلق آدمی اپنے کردار اور معاشرے/ دائرہ کار میں اس آدمی سے مختلف ہوتا ہے جو خفیہ عسکری ماحول میں کام کرتا ہے۔ اور اسی طرح ہر ماحول میں اس کے نفاذ کے مختلف طریقہ کار ہوتے ہیں مثلاً دعوت سے متعلق آدمی کا دائرہ کار ان مختلف چیزوں (وجہ یا سبب، طبعی مسئولیت، امر بالمعروف و نہی عن المنکر وغیرہ) میں منقسم ہوتا ہے اور اسی طرح ہر کام کے کرنے کے طریقہء کار مختلف ہوتے ہیں۔ اور اسی طرح خفیہ (فوجی) عسکری ادارے سے متعلق آدمی کا دائرہ کار (اسلحہ، معلومات اور مشق/ تیاری/ ٹریننگ) کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ اس طرح سیکورٹی/ انٹلیجنس کے قیام میں ہر عمل سے متعلق ہر فرد کا کردار مختلف ہوتا ہے۔ اصل بات سیکورٹی کی صورتحال کا مضبوط ہونا ہے کہ جو ہدف کے حصول کو بغیر اپنے آپ کو ظاہر کئے ہر حال اور (فیلڈ) میں یقینی بنا دے۔
 
Top