• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنا ضروری ہے

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
*قرآن کو سمجھ کر پڑھنا ضروری ہے، اور قرآن کو سمجھنا آسان ہے۔*

✍ : اللہ کا فرمان ہے :

ترجمہ : وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اس کتاب کی اس طرح تلاوت کرتے جس طرح اس کی تلاوت کا حق ہے ، ایسے لوگ ہی اس پر صحیح معنوں میں ایمان لاتے ہیں۔(سورةالبقرة:121)

*اس آیت میں تلاوت کی شرط "حق تلاوتہ " بتلائی گئی ہے* اور ایسے ہی تلاوت کرنے والوں کو صحیح ایمان لانے والا قرار دیا گیا ہے ۔
*تلاوت کا حق یہ ہے کہ قرآن کو غوروخوض کے ساتھ سمجھ کر پڑھا جائے تاکہ اس پہ عمل بھی کیا جائے ۔*
لسان العرب میں تلاوت کا ایک معنی یہ بتلایا گیا ہے "پڑھنا عمل کرنے کی نیت سے " ۔
عمل کرنے کی نیت سے قرآن پڑھنا اسی وقت ممکن ہوگا جب اسے سمجھ کر پڑھا جائے ۔

✍ *اللہ تعالی نے خود ہی واضح کردیا کہ قرآن نصیحت کے واسطے آسان ہے ۔*

ترجمہ : اور ہم نے قرآن کو آسان بنایاہے ، ہے کوئی جو اس سے نصیحت حاصل کرے ۔
یہ آیت سورہ قمر میں چار مقامات میں آئی ہے ۔
وہ آیت17، آیت 22، آیت 32اور آیت 40 ہیں۔

✍ *قرآن سمجھنے کی کتاب ہے اور جو کتاب سمجھنے کی ہو اسے ہرکوئی سمجھ سکتا ہے ۔*

فرمان الہی ہے :

ترجمہ : تحقیق کے ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب بھیجی جس میں تمہارا ہی ذکر ہے ، کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے ؟
(سورة الانبياء :10)
✍ *اللہ تعالی نے قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا تاکہ اسے سمجھا جا سکے*

اللہ نے فرمایا:

ترجمہ : ہم نے اس قرآن کوعربی زبان میں نازل کیا تاکہ تم سمجھ سکو۔(سورة يوسف:2)

✍ *قرآن کے نزول کا مقصد تاریکی سے روشنی کی طرف لے جاناہے اور یہ مقصد اسی وقت پورا ہوسکتا ہے، کہ جب اسے سمجھ کر پڑھا جائے تاکہ اس کی طرف دعوت دی جائے۔*

فرمان رب ذوالجلال ہے:

ترجمہ : یہ عالیشان کتاب ہم نے آپ پر نازل کی تاکہ آپ لوگوں کو تاریکی سے روشنی کی طرف لائیں ۔ (سورة ابراهيم:1)

✍ *یہ ہدایت کی کتاب ہے ، اور کوئی کتاب اسی وقت ساری کائنات کے لئے ہدایت کا سبب بن سکتی ہے جب اس کا سمجھنا آسان ہو۔*

اللہ کا فرمان ہے :

ترجمہ : رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیاجو لوگوں کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے ۔
(سورة البقرة : 185)
✍ *اللہ نے قرآن پاک اس لئے نازل کیاتاکہ اس میں غورکیاجائے ۔*

فرمان احکم الحاکمین ہے:

ترجمہ : یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل کیا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پہ غوروفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں ۔ (سورة ص :29)

✍ *دوسری جگہ اللہ کاارشاد ہے :*

ترجمہ : کیایہ لوگ قرآن میں غورنہیں کرتے ،یا ان کے دلوں پر قفل لگے ہیں؟ (سورة محمد :24)

✍ *نبی ﷺ کا فرمان ہے :*

لاَ يفقَهُ من قرأَهُ في أقلَّ من ثلاثٍ(صحيح أبي داود:1390)
ترجمہ : جس نے قرآن تین دن سے کم میں پڑھا اس نے قرآن سمجھا ہی نہیں۔

✍ *یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن سمجھ کر پڑھنا چاہئے۔*

✍ یوں تو اس موضوع پر بے شمار دلائل ہیں مگر چند ہی پیش کیے گئے ہیں، تاکہ ان لوگوں پر تمام ہو جو قرآن سمجھنے کو مشکل خیال کرتے ہیں۔

*آپ تصور کریں کہ جس دین کی بنیاد آسانی پر ہو اور جس دین کی پہلی وحی کا آغاز لفظ "اقرا " سے ہو بھلا وہ کتاب کیسے مشکل ہوسکتی ہے؟*

عقل میں بھی یہ بات نہیں آتی اور کتاب وسنت کے دلائل بھی اس کی تردید کرتے ہیں۔۔۔

*اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں سمجھ کر قرآن مجید پڑھنے کی توفیق دے ۔*
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
*قرآن کو سمجھ کر پڑھنا ضروری ہے، اور قرآن کو سمجھنا آسان ہے۔*

✍ : اللہ کا فرمان ہے :

ترجمہ : وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اس کتاب کی اس طرح تلاوت کرتے جس طرح اس کی تلاوت کا حق ہے ، ایسے لوگ ہی اس پر صحیح معنوں میں ایمان لاتے ہیں۔(سورةالبقرة:121)

*اس آیت میں تلاوت کی شرط "حق تلاوتہ " بتلائی گئی ہے* اور ایسے ہی تلاوت کرنے والوں کو صحیح ایمان لانے والا قرار دیا گیا ہے ۔
*تلاوت کا حق یہ ہے کہ قرآن کو غوروخوض کے ساتھ سمجھ کر پڑھا جائے تاکہ اس پہ عمل بھی کیا جائے ۔*
لسان العرب میں تلاوت کا ایک معنی یہ بتلایا گیا ہے "پڑھنا عمل کرنے کی نیت سے " ۔
عمل کرنے کی نیت سے قرآن پڑھنا اسی وقت ممکن ہوگا جب اسے سمجھ کر پڑھا جائے ۔

✍ *اللہ تعالی نے خود ہی واضح کردیا کہ قرآن نصیحت کے واسطے آسان ہے ۔*

ترجمہ : اور ہم نے قرآن کو آسان بنایاہے ، ہے کوئی جو اس سے نصیحت حاصل کرے ۔
یہ آیت سورہ قمر میں چار مقامات میں آئی ہے ۔
وہ آیت17، آیت 22، آیت 32اور آیت 40 ہیں۔

✍ *قرآن سمجھنے کی کتاب ہے اور جو کتاب سمجھنے کی ہو اسے ہرکوئی سمجھ سکتا ہے ۔*

فرمان الہی ہے :

ترجمہ : تحقیق کے ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب بھیجی جس میں تمہارا ہی ذکر ہے ، کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے ؟
(سورة الانبياء :10)
✍ *اللہ تعالی نے قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا تاکہ اسے سمجھا جا سکے*

اللہ نے فرمایا:

ترجمہ : ہم نے اس قرآن کوعربی زبان میں نازل کیا تاکہ تم سمجھ سکو۔(سورة يوسف:2)

✍ *قرآن کے نزول کا مقصد تاریکی سے روشنی کی طرف لے جاناہے اور یہ مقصد اسی وقت پورا ہوسکتا ہے، کہ جب اسے سمجھ کر پڑھا جائے تاکہ اس کی طرف دعوت دی جائے۔*

فرمان رب ذوالجلال ہے:

ترجمہ : یہ عالیشان کتاب ہم نے آپ پر نازل کی تاکہ آپ لوگوں کو تاریکی سے روشنی کی طرف لائیں ۔ (سورة ابراهيم:1)

✍ *یہ ہدایت کی کتاب ہے ، اور کوئی کتاب اسی وقت ساری کائنات کے لئے ہدایت کا سبب بن سکتی ہے جب اس کا سمجھنا آسان ہو۔*

اللہ کا فرمان ہے :

ترجمہ : رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیاجو لوگوں کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے ۔
(سورة البقرة : 185)
✍ *اللہ نے قرآن پاک اس لئے نازل کیاتاکہ اس میں غورکیاجائے ۔*

فرمان احکم الحاکمین ہے:

ترجمہ : یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل کیا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پہ غوروفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں ۔ (سورة ص :29)

✍ *دوسری جگہ اللہ کاارشاد ہے :*

ترجمہ : کیایہ لوگ قرآن میں غورنہیں کرتے ،یا ان کے دلوں پر قفل لگے ہیں؟ (سورة محمد :24)

✍ *نبی ﷺ کا فرمان ہے :*

لاَ يفقَهُ من قرأَهُ في أقلَّ من ثلاثٍ(صحيح أبي داود:1390)
ترجمہ : جس نے قرآن تین دن سے کم میں پڑھا اس نے قرآن سمجھا ہی نہیں۔

✍ *یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن سمجھ کر پڑھنا چاہئے۔*

✍ یوں تو اس موضوع پر بے شمار دلائل ہیں مگر چند ہی پیش کیے گئے ہیں، تاکہ ان لوگوں پر تمام ہو جو قرآن سمجھنے کو مشکل خیال کرتے ہیں۔

*آپ تصور کریں کہ جس دین کی بنیاد آسانی پر ہو اور جس دین کی پہلی وحی کا آغاز لفظ "اقرا " سے ہو بھلا وہ کتاب کیسے مشکل ہوسکتی ہے؟*

عقل میں بھی یہ بات نہیں آتی اور کتاب وسنت کے دلائل بھی اس کی تردید کرتے ہیں۔۔۔

*اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں سمجھ کر قرآن مجید پڑھنے کی توفیق دے ۔*
یہ اس مضمون سے لیا گیا ہے ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
کسی مضمون یا کتاب سے علمی استفادہ کیا جائے یا کاپی پیسٹ کیا جائے تو اصل مضمون یا کتاب کا حوالہ دینا اخلاقی فرض ہے۔ اگر اصل مضمون کے مصنف کا نام نامعلوم ہو تب بھی کاپی پیسٹ کے ساتھ ہی (منقول) لکھنا چاہئے تاکہ پڑھنے والے کو معلوم ہوجائے کہ یہ پوسٹر، شیئر کرنے والے کی اپنی تحریر نہیں ہے۔
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
جزاک اللہ خیرا فی الدارین ۔
پر مجھے پتہ ہی نہیں کہ کس کا ہے تو کس کا نام لیتی ۔
منقول لکھنے سے پتہ چلتا ہے تو ٹھیک ہے نیکسٹ منقول ہی لکھا دیا کریں گے۔
 
Top