محمد اجمل خان
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 25، 2014
- پیغامات
- 350
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 85
قرآن مجید کی بے حرمتی
آج عام مسلمان بالعموم اور مسلم حکمران بالخصوص کرپشن میں ملوث ہیں۔ اس جمہوری دور میں صرف حکومت کے اعلٰی عہدے دار ہی حکمران نہیں بلکہ حکومتی ادارے کا ہر ملازم حکمران ہے اور جب جہاں جسے موقع ملتا ہے کرپشن کرتا ہے۔ کرپشن کی آگ اس ملک کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر چکی ہے۔ اس دور میں کرپشن گناہوں کی ماں ہے۔ کرپٹ حکمران ہی عوام الناس پر ظلم و زیادتی کی ہر حد پار کرجاتے ہیں۔ لیکن انہیں کوئی روکنے والا نہیں۔
کرپشن کو روکنے کیلئے جس ایمانی طاقت کی ضرورت ہے وہ آج کسی بھی مسلمان میں نہیں ہے۔
وہ ملک جس کی بنیاد کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ (ﷺ) پر رکھی گئی، جس ملک کا قانون قرآن مجید کو بنانے کا وعدہ کیا گیا اور جسے اسلام کا قلع بنانے کا خواب دیکھا گیا، وہاں ہر طرح کی کرپشن کے ذریعے اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کی انتہا ہو، اور سارے مسلمان خاموش رہیں کیا یہ کلمۂ طیبہ، قرآن و اسلام کی بے حرمتی نہیں ہے؟؟؟
اگر کوئی کافر قرآن مجید کو جلانے کی بات کرے تو ہم سب مسلمان اسے قرآن مجید کی بے حرمتی سمجھتے ہیں اور اسے روکنے کیلئے احتجاج کرتے ہیں، لیکن افسوس کہ قرآنی احکام کی دھجیا اڑانے کو ہم قرآن مجید کی بے حرمتی نہیں سمجھتے جبکہ یہ کسی کافر کے قرآن مجید جلانے سے بھی زیادہ برا ہے کیونکہ کافر تو قرآن مجید کی عظمت، اہمیت اور حقوق سے ناواقف ہونے کی بنا پر قرآن مجید جلانے کی بات کرتا ہے جبکہ اس ملک کا کرپٹ مسلمان یہ سب جانتے ہوئے بھی قرآنی احکام کی دھجیا بکھیرتا ہے اور مسلماںون کے ملک و ملت کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ذرا سوچئے! کل اللہ تعالٰی کے سامنے جب قرآن مجید کے حقوق ادا کرنے کا سوال ہوگا تو ہمارا جواب کیا ہوگا؟
کیا ہم یہ جواب دے کر چھوٹ جائیں گے کہ ایک کافر نے قرآن مجید جلانے کی بات کی تھی تو ہم نے احتجاج کیا تھا؟
کیا قرآنی احکام کو نہیں مان کر ہم خود جو قرآن مجید کی بے حرمتی کر رہے ہیں، اس بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا؟
کیا یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تمہارے سامنے قرآنی احکام کی جو بے حرمتی ہوتی رہی اس پر تم کیوں خاموش رہے؟
صرف کرپشن ہی نہیں قرآن کے کسی بھی حکم کی پامالی پر ہماری خاموشی اللہ کے غضب کو دعوت دینے والی ہے۔
لہذا ہم سب خود کافر سے بڑے قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے والے ٹھہرے۔
آج اگر ہمارا عمل قرآن کے مطابق ہوتا تو کافر ہمیں دیکھ کر ایمان لے آتے لیکن افسوس کہ ہمارا اپنا عمل قرآن کے برعکس ہے۔
*”رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن تھا“*۔ (ابوداؤد شریف) یعنی قرآنی تعلیمات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و کردار میں رچی اور بسی ہوئی تھی
کیا ہم نے بھی کبھی اپنا اخلاق قرآن کے مطابق بنانے کے بارے میں سوچا ہے؟
یا ہم کبھی اپنے بچوں کا اخلاق قرآن کے مطابق بنانے کا سوچتے ہیں؟
پھر قرآن کی بے حرمتی کون کر رہا ہے؟
اپنے آپ سے سوال کیجئے؟
*تحریر: انجنیئر محمد اجمل خان*
۔
آج عام مسلمان بالعموم اور مسلم حکمران بالخصوص کرپشن میں ملوث ہیں۔ اس جمہوری دور میں صرف حکومت کے اعلٰی عہدے دار ہی حکمران نہیں بلکہ حکومتی ادارے کا ہر ملازم حکمران ہے اور جب جہاں جسے موقع ملتا ہے کرپشن کرتا ہے۔ کرپشن کی آگ اس ملک کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر چکی ہے۔ اس دور میں کرپشن گناہوں کی ماں ہے۔ کرپٹ حکمران ہی عوام الناس پر ظلم و زیادتی کی ہر حد پار کرجاتے ہیں۔ لیکن انہیں کوئی روکنے والا نہیں۔
کرپشن کو روکنے کیلئے جس ایمانی طاقت کی ضرورت ہے وہ آج کسی بھی مسلمان میں نہیں ہے۔
وہ ملک جس کی بنیاد کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ (ﷺ) پر رکھی گئی، جس ملک کا قانون قرآن مجید کو بنانے کا وعدہ کیا گیا اور جسے اسلام کا قلع بنانے کا خواب دیکھا گیا، وہاں ہر طرح کی کرپشن کے ذریعے اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کی انتہا ہو، اور سارے مسلمان خاموش رہیں کیا یہ کلمۂ طیبہ، قرآن و اسلام کی بے حرمتی نہیں ہے؟؟؟
اگر کوئی کافر قرآن مجید کو جلانے کی بات کرے تو ہم سب مسلمان اسے قرآن مجید کی بے حرمتی سمجھتے ہیں اور اسے روکنے کیلئے احتجاج کرتے ہیں، لیکن افسوس کہ قرآنی احکام کی دھجیا اڑانے کو ہم قرآن مجید کی بے حرمتی نہیں سمجھتے جبکہ یہ کسی کافر کے قرآن مجید جلانے سے بھی زیادہ برا ہے کیونکہ کافر تو قرآن مجید کی عظمت، اہمیت اور حقوق سے ناواقف ہونے کی بنا پر قرآن مجید جلانے کی بات کرتا ہے جبکہ اس ملک کا کرپٹ مسلمان یہ سب جانتے ہوئے بھی قرآنی احکام کی دھجیا بکھیرتا ہے اور مسلماںون کے ملک و ملت کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ذرا سوچئے! کل اللہ تعالٰی کے سامنے جب قرآن مجید کے حقوق ادا کرنے کا سوال ہوگا تو ہمارا جواب کیا ہوگا؟
کیا ہم یہ جواب دے کر چھوٹ جائیں گے کہ ایک کافر نے قرآن مجید جلانے کی بات کی تھی تو ہم نے احتجاج کیا تھا؟
کیا قرآنی احکام کو نہیں مان کر ہم خود جو قرآن مجید کی بے حرمتی کر رہے ہیں، اس بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا؟
کیا یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تمہارے سامنے قرآنی احکام کی جو بے حرمتی ہوتی رہی اس پر تم کیوں خاموش رہے؟
صرف کرپشن ہی نہیں قرآن کے کسی بھی حکم کی پامالی پر ہماری خاموشی اللہ کے غضب کو دعوت دینے والی ہے۔
لہذا ہم سب خود کافر سے بڑے قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے والے ٹھہرے۔
آج اگر ہمارا عمل قرآن کے مطابق ہوتا تو کافر ہمیں دیکھ کر ایمان لے آتے لیکن افسوس کہ ہمارا اپنا عمل قرآن کے برعکس ہے۔
*”رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن تھا“*۔ (ابوداؤد شریف) یعنی قرآنی تعلیمات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و کردار میں رچی اور بسی ہوئی تھی
کیا ہم نے بھی کبھی اپنا اخلاق قرآن کے مطابق بنانے کے بارے میں سوچا ہے؟
یا ہم کبھی اپنے بچوں کا اخلاق قرآن کے مطابق بنانے کا سوچتے ہیں؟
پھر قرآن کی بے حرمتی کون کر رہا ہے؟
اپنے آپ سے سوال کیجئے؟
*تحریر: انجنیئر محمد اجمل خان*
۔