محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
حدیث نمبر: 4993
حدثنا إبراهيم بن موسى، أخبرنا هشام بن يوسف، أن ابن جريج، أخبرهم قال وأخبرني يوسف بن ماهك، قال إني عند عائشة أم المؤمنين ـ رضى الله عنها ـ إذ جاءها عراقي فقال أى الكفن خير قالت ويحك وما يضرك قال يا أم المؤمنين أريني مصحفك. قالت لم قال لعلي أولف القرآن عليه فإنه يقرأ غير مؤلف. قالت وما يضرك أيه قرأت قبل، إنما نزل أول ما نزل منه سورة من المفصل فيها ذكر الجنة والنار حتى إذا ثاب الناس إلى الإسلام نزل الحلال والحرام، ولو نزل أول شىء لا تشربوا الخمر. لقالوا لا ندع الخمر أبدا. ولو نزل. لا تزنوا. لقالوا لا ندع الزنا أبدا. لقد نزل بمكة على محمد صلى الله عليه وسلم وإني لجارية ألعب { بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر} وما نزلت سورة البقرة والنساء إلا وأنا عنده. قال فأخرجت له المصحف فأملت عليه آى السور.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، ان سے کیسان نے کہا کہ مجھے یوسف بن ماہک نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک عراقی ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ کفن کیسا ہونا چاہئے؟ ام المؤمنین نے کہا افسوس اس سے مطلب! کسی طرح کا بھی کفن ہو تجھے کیا نقصان ہو گا۔ پھر اس شخص نے کہا ام المؤمنین مجھے اپنے مصحف دکھا دیجئیے۔ انہوں نے کہا کیوں؟ (کیا ضرورت ہے) اس نے کہا تاکہ میں بھی قرآن مجید اس ترتیب کے مطابق پڑھوں کیونکہ لوگ بغیر ترتیب کے پڑھتے ہیں، انہوں نے کہا پھر اس میں کیا قباحت ہے جونسی سورت تو چاہے پہلے پڑھ لے (جونسی سورت چاہے بعد میں پڑھ لے اگر اترنے کی ترتیب دیکھتا ہے) تو پہلے مفصل کی ایک سورت، اتری (اقرا باسم ربک) جس میں جنت و دوزخ کا ذکر ہے۔ جب لوگو ں کا دل اسلام کی طرف رجوع ہو گیا (اعتقاد پختہ ہو گئے) اس کے بعد حلال وحرام کے احکام اترے، اگر کہیں شروع شروع ہی میں یہ اترتاکہ شراب نہ پینا تو لوگ کہتے ہم تو کبھی شراب پینا نہیں چھوڑیں گے۔ اگر شروع ہی میں یہ اترتاکہ زنا نہ کرو تو لوگ کہتے ہم تو زنا نہیں چھوڑیں گے اس کے بجائے مکہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت جب میں بچی تھی اور کھیلا کرتی تھی یہ آیت نازل ہوئی ”بل الساعۃ موعدھم والساعۃ ادھی وامر“ لیکن سورۃ البقرہ اور سورۃ نساء اس وقت نازل ہوئی، جب میں (مدینہ میں) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی۔ بیان کیا کہ پھر انہوں نے اس عراقی کے لئے اپنا مصحف نکالا اور ہر سورت کی آیات کی تفصیل لکھوائی۔
حدیث نمبر: 4994
حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، قال سمعت عبد الرحمن بن يزيد، سمعت ابن مسعود، يقول في بني إسرائيل والكهف ومريم وطه والأنبياء إنهن من العتاق الأول وهن من تلادي.
ہم آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن امیہ سے سنا اور انہوں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا سورۃ بنی اسرائیل، سورۃ الکہف، سورۃ مریم، سورۃ طہٰ اور سورۃ انبیاء کے متعلق بتلایا کہ یہ پانچوں سورتیں اول درجہ کی فصیح سورتیں ہیں اور میری یاد کی ہوئی ہیں۔
حدیث نمبر: 4995
حدثنا أبو الوليد: حدثنا شعبة: أنبأنا أبو إسحاق: سمع البراء رضي الله عنه قال: تعلمت: {سبح اسم ربك الأعلى}. قبل أن يقدم النبي صلى الله عليه وسلم.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابواسحاق نے خبر دی، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سورۃ سبح اسم ربک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ آنے سے پہلے ہی سیکھ لی تھی۔
حدیث نمبر: 4996
حدثنا عبدان، عن أبي حمزة، عن الأعمش، عن شقيق، قال قال عبد الله قد علمت النظائر التي كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرؤهن اثنين اثنين في كل ركعة. فقام عبد الله ودخل معه علقمة وخرج علقمة فسألناه فقال عشرون سورة من أول المفصل على تأليف ابن مسعود آخرهن الحواميم حم الدخان وعم يتساءلون.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ (محمدبن میمون) نے ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا میں ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رکعت میں دو دو پڑھتے تھے پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما مجلس سے کھڑے ہو گئے (اور اپنے گھر) چلے گئے۔ علقمہ بھی آپ کے ساتھ اندر گئے۔ جب حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ باہر نکلے تو ہم نے ان سے انہیں سورتوں کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے کہا یہ شروع مفصل کی بیس سورتیں ہیں، ان کی آخر ی سورتیں وہ ہیں جن کی اول میں حم ہے۔ حم دخان اور عم یتساء لون بھی ان ہی میں سے ہیں۔
صحیح بخاری
کتاب فضائل القرآن
حدثنا إبراهيم بن موسى، أخبرنا هشام بن يوسف، أن ابن جريج، أخبرهم قال وأخبرني يوسف بن ماهك، قال إني عند عائشة أم المؤمنين ـ رضى الله عنها ـ إذ جاءها عراقي فقال أى الكفن خير قالت ويحك وما يضرك قال يا أم المؤمنين أريني مصحفك. قالت لم قال لعلي أولف القرآن عليه فإنه يقرأ غير مؤلف. قالت وما يضرك أيه قرأت قبل، إنما نزل أول ما نزل منه سورة من المفصل فيها ذكر الجنة والنار حتى إذا ثاب الناس إلى الإسلام نزل الحلال والحرام، ولو نزل أول شىء لا تشربوا الخمر. لقالوا لا ندع الخمر أبدا. ولو نزل. لا تزنوا. لقالوا لا ندع الزنا أبدا. لقد نزل بمكة على محمد صلى الله عليه وسلم وإني لجارية ألعب { بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر} وما نزلت سورة البقرة والنساء إلا وأنا عنده. قال فأخرجت له المصحف فأملت عليه آى السور.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، ان سے کیسان نے کہا کہ مجھے یوسف بن ماہک نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک عراقی ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ کفن کیسا ہونا چاہئے؟ ام المؤمنین نے کہا افسوس اس سے مطلب! کسی طرح کا بھی کفن ہو تجھے کیا نقصان ہو گا۔ پھر اس شخص نے کہا ام المؤمنین مجھے اپنے مصحف دکھا دیجئیے۔ انہوں نے کہا کیوں؟ (کیا ضرورت ہے) اس نے کہا تاکہ میں بھی قرآن مجید اس ترتیب کے مطابق پڑھوں کیونکہ لوگ بغیر ترتیب کے پڑھتے ہیں، انہوں نے کہا پھر اس میں کیا قباحت ہے جونسی سورت تو چاہے پہلے پڑھ لے (جونسی سورت چاہے بعد میں پڑھ لے اگر اترنے کی ترتیب دیکھتا ہے) تو پہلے مفصل کی ایک سورت، اتری (اقرا باسم ربک) جس میں جنت و دوزخ کا ذکر ہے۔ جب لوگو ں کا دل اسلام کی طرف رجوع ہو گیا (اعتقاد پختہ ہو گئے) اس کے بعد حلال وحرام کے احکام اترے، اگر کہیں شروع شروع ہی میں یہ اترتاکہ شراب نہ پینا تو لوگ کہتے ہم تو کبھی شراب پینا نہیں چھوڑیں گے۔ اگر شروع ہی میں یہ اترتاکہ زنا نہ کرو تو لوگ کہتے ہم تو زنا نہیں چھوڑیں گے اس کے بجائے مکہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت جب میں بچی تھی اور کھیلا کرتی تھی یہ آیت نازل ہوئی ”بل الساعۃ موعدھم والساعۃ ادھی وامر“ لیکن سورۃ البقرہ اور سورۃ نساء اس وقت نازل ہوئی، جب میں (مدینہ میں) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی۔ بیان کیا کہ پھر انہوں نے اس عراقی کے لئے اپنا مصحف نکالا اور ہر سورت کی آیات کی تفصیل لکھوائی۔
حدیث نمبر: 4994
حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، قال سمعت عبد الرحمن بن يزيد، سمعت ابن مسعود، يقول في بني إسرائيل والكهف ومريم وطه والأنبياء إنهن من العتاق الأول وهن من تلادي.
ہم آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن امیہ سے سنا اور انہوں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا سورۃ بنی اسرائیل، سورۃ الکہف، سورۃ مریم، سورۃ طہٰ اور سورۃ انبیاء کے متعلق بتلایا کہ یہ پانچوں سورتیں اول درجہ کی فصیح سورتیں ہیں اور میری یاد کی ہوئی ہیں۔
حدیث نمبر: 4995
حدثنا أبو الوليد: حدثنا شعبة: أنبأنا أبو إسحاق: سمع البراء رضي الله عنه قال: تعلمت: {سبح اسم ربك الأعلى}. قبل أن يقدم النبي صلى الله عليه وسلم.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابواسحاق نے خبر دی، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سورۃ سبح اسم ربک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ آنے سے پہلے ہی سیکھ لی تھی۔
حدیث نمبر: 4996
حدثنا عبدان، عن أبي حمزة، عن الأعمش، عن شقيق، قال قال عبد الله قد علمت النظائر التي كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرؤهن اثنين اثنين في كل ركعة. فقام عبد الله ودخل معه علقمة وخرج علقمة فسألناه فقال عشرون سورة من أول المفصل على تأليف ابن مسعود آخرهن الحواميم حم الدخان وعم يتساءلون.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ (محمدبن میمون) نے ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا میں ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رکعت میں دو دو پڑھتے تھے پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما مجلس سے کھڑے ہو گئے (اور اپنے گھر) چلے گئے۔ علقمہ بھی آپ کے ساتھ اندر گئے۔ جب حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ باہر نکلے تو ہم نے ان سے انہیں سورتوں کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے کہا یہ شروع مفصل کی بیس سورتیں ہیں، ان کی آخر ی سورتیں وہ ہیں جن کی اول میں حم ہے۔ حم دخان اور عم یتساء لون بھی ان ہی میں سے ہیں۔
صحیح بخاری
کتاب فضائل القرآن