- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لیکن بلال رضی اللہ تعالیٰ کو اس بات میں غلط فہمی لاحق تھی کہ افطار کا وقت ہوا چاہتاہے! جسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا!
جی بالکل جناب! اس مسئلہ میں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ غلطی پر تھے، اور درست وہی ہے جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی اصلاح کی ، اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم حق کی طرف رجوع کرنے والے تھے!
مناسب تو چھوڑیئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں مخالف ثابت ہوجانے کی صورت میں امتی کہ جن میں صحابہ رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں، ان کی فہم کو غلطی کہنا ضروری بھی ہے اور واجب بھی!
کسی مسئلہ میں فہم کی غلطی یا کمی ہوجانا کسی امتی سے بعید نہیں! اور جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں مسئلہ کا بیان آجائے، یا کسی امتی بشمول صحابہ کے کسی فہم کا حدیث کے خلاف ہونا ثابت ہو جائے، تو اسے ''الگ فہم'' کہہ کر حدیث کے مقابلہ میں کھڑا نہیں کا جاسکتا، بلکہ اسے غلط کہنا واجب ہے!
بلا ل رضی اللہ عنہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مشورہ دے رہے تھےکہ ابھی کافی وقت ہے، ابھی سے ستو گھولنے کی کیا ضرورت ہے!اب آپ یہاں پر کیا کہیں گے کہ حضرت بلال رضی الله کے فہم میں کمی تھی - حضور صلی الله علیہ وسلم ان کو ایک کام کا حکم دے رہے ہیں اور وہ آگے سے جوابات دے رہے ہیں - بات کرنے کا مقصد یہ ہے میرے بھائی کہ صحابہ کرام رضی الله کے بارے میں یہ کہنا کہ ان کا فہم غلط تھا یا ان کے فہم میں کمی تھی مناسب نہیں -
لیکن بلال رضی اللہ تعالیٰ کو اس بات میں غلط فہمی لاحق تھی کہ افطار کا وقت ہوا چاہتاہے! جسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا!
جی بالکل جناب! اس مسئلہ میں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ غلطی پر تھے، اور درست وہی ہے جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی اصلاح کی ، اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم حق کی طرف رجوع کرنے والے تھے!
مناسب تو چھوڑیئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں مخالف ثابت ہوجانے کی صورت میں امتی کہ جن میں صحابہ رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں، ان کی فہم کو غلطی کہنا ضروری بھی ہے اور واجب بھی!
کسی مسئلہ میں فہم کی غلطی یا کمی ہوجانا کسی امتی سے بعید نہیں! اور جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں مسئلہ کا بیان آجائے، یا کسی امتی بشمول صحابہ کے کسی فہم کا حدیث کے خلاف ہونا ثابت ہو جائے، تو اسے ''الگ فہم'' کہہ کر حدیث کے مقابلہ میں کھڑا نہیں کا جاسکتا، بلکہ اسے غلط کہنا واجب ہے!
Last edited: