بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں حکام کے مطابق ایک چینی باشندے کو قرآن کی مبینہ بے حرمتی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اس چینی باشندے کا نام صرف لی بتايا گیا ہے اور وہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک ڈیم تعمیر کرنے والی چینی کنسورشیم میں کام کرتے ہیں۔ پولیس حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں حفاظتی اقدام کے تحت حراست میں لیا گیا ہے کیونکہ خدشہ تھا کہ مشتعل ہجوم کہیں انھیں ہلاک نہ کر دے۔ کشمیر کے پولیس چیف نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے پولیس حکام، سیاست دانوں، مقامی علماء اور صحافیوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے مقدمہ درج نہیں کیا اور اس کا کہنا ہے کہ وہ کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کرے گی۔ صحافیوں کے مطابق پاکستان میں کسی غیر ملکی فرد پر قرآن کی بے حرمتی کے الزام کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ مظفرآباد شہر میں جہاں یہ مبینہ واقعہ پیش آیا وہاں کے ایک اہل کار نے بتایا کہ یہ الزام لی اور ایک مقامی ڈاکٹر کے درمیان ایک تنازعے سے منسلک ہے۔ مظفرآباد کے انتظامی سربراہ انصر یعقوب کے مطابق گذشتہ ہفتے چینی باشندے لی نے ڈاکٹر سجاد کو مزدوروں کے کوارٹر کے ایک کمرے میں منتقل ہونے کے لیے کہا تھا۔ انصر یعقوب کے مطابق جب ڈاکٹر سجاد نے اس بات سے انکار کیا تو لی نے مقامی افراد کی مدد سے ان کا سامان ان کی عدم موجودگی میں کمرے سے باہر پھنکوا دیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر سجاد نے دوسرے ملازمین کو بتایا کہ ان کے سامان کے ساتھ قرآن مجید اور دوسری مذہبی کتابوں کو بھی ان کے کمرے سے باہر پھنکوایا گیا ہے۔ اس بات کی نہ تو چینی باشندے لی اور نہ ہی ڈاکٹر سجاد سے تصدیق کی جا سکی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقامی ملازمین اس بات سے ناراض ہو گئے اور بعد میں آس پاس کے گاؤں کے سینکڑوں افراد ان کے ساتھ شامل ہوگئے۔ ایک عینی شاہد نے کہا کہ ہجوم نے احاطے میں پتھراؤ کیا اور عمارت کے کچھ حصے اور کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔
اس چینی باشندے کا نام صرف لی بتايا گیا ہے اور وہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک ڈیم تعمیر کرنے والی چینی کنسورشیم میں کام کرتے ہیں۔ پولیس حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں حفاظتی اقدام کے تحت حراست میں لیا گیا ہے کیونکہ خدشہ تھا کہ مشتعل ہجوم کہیں انھیں ہلاک نہ کر دے۔ کشمیر کے پولیس چیف نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے پولیس حکام، سیاست دانوں، مقامی علماء اور صحافیوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے مقدمہ درج نہیں کیا اور اس کا کہنا ہے کہ وہ کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کرے گی۔ صحافیوں کے مطابق پاکستان میں کسی غیر ملکی فرد پر قرآن کی بے حرمتی کے الزام کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ مظفرآباد شہر میں جہاں یہ مبینہ واقعہ پیش آیا وہاں کے ایک اہل کار نے بتایا کہ یہ الزام لی اور ایک مقامی ڈاکٹر کے درمیان ایک تنازعے سے منسلک ہے۔ مظفرآباد کے انتظامی سربراہ انصر یعقوب کے مطابق گذشتہ ہفتے چینی باشندے لی نے ڈاکٹر سجاد کو مزدوروں کے کوارٹر کے ایک کمرے میں منتقل ہونے کے لیے کہا تھا۔ انصر یعقوب کے مطابق جب ڈاکٹر سجاد نے اس بات سے انکار کیا تو لی نے مقامی افراد کی مدد سے ان کا سامان ان کی عدم موجودگی میں کمرے سے باہر پھنکوا دیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر سجاد نے دوسرے ملازمین کو بتایا کہ ان کے سامان کے ساتھ قرآن مجید اور دوسری مذہبی کتابوں کو بھی ان کے کمرے سے باہر پھنکوایا گیا ہے۔ اس بات کی نہ تو چینی باشندے لی اور نہ ہی ڈاکٹر سجاد سے تصدیق کی جا سکی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقامی ملازمین اس بات سے ناراض ہو گئے اور بعد میں آس پاس کے گاؤں کے سینکڑوں افراد ان کے ساتھ شامل ہوگئے۔ ایک عینی شاہد نے کہا کہ ہجوم نے احاطے میں پتھراؤ کیا اور عمارت کے کچھ حصے اور کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔