• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قراء کرام کا حفظ کرنے والے طلبہ پر جسمانی اور جنسی تشدد: اسباب اور حل

شمولیت
اپریل 10، 2021
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
21
قراء کرام کا حفظ کرنے والے طلبہ پر جسمانی اور جنسی تشدد: اسباب اور حل
------------------------------------------------------------------------------
مانسہرہ کا واقعہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ایک قاری صاحب نے قرآن مجید کے دس سالہ معصوم طالب علم کے ساتھ زنا کیا اور پھر اس جرم اور گناہ پر پردہ ڈالنے کے لیے بچے پر جسمانی تشدد کیا اور اس تشدد کی وجہ سے بچے کی آنکھوں سے خون آنا شروع ہو گیا۔ آئے روز ایسے واقعات اخبارات کی زینت بنتے رہتے ہیں لیکن جس طرح زینب کیس کو اچانک شہرت مل گئی حالانکہ بچے اس سے پہلے بھی اغوا ہو رہے تھے، اسی طرح اس کیس کو بھی بوجوہ شہرت مل گئی اور ہمارے بہت سے مذہبی دوستوں نے اس پر لکھا اور اچھا لکھا اور یہ لکھنا وقت کی اہم ترین ضرورت بھی ہے۔
ابھی پچھلے سال کا واقعہ ہے کہ کراچی میں ایک مدرسے کے بچے کو قاری صاحب نے مار مار کر ہلاک کر دیا۔ بچے کو مدرسے میں مار پڑتی تھی اور وہ بھاگ جاتا تھا۔ اس کے والدین اسے پھر مدرسے میں داخل کروا دیتے تھے اور ساتھ میں قاری صاحب کو تاکید کرتے کہ اس پر سختی کریں۔ آخری بار بھاگنے پر قاری صاحب نے وہ مارا کہ بچہ اپنی جان سے گیا۔ والدین نے قاری صاحب کے خلاف مقدمہ کرنے سے ہاتھ کھینچ لیا کہ ہم نے اپنا بچہ راہ خدا میں وقف کیا ہوا تھا لہذا ہمیں قاری صاحب پر کوئی مقدمہ نہیں کرنا ہے۔
تو قاری صاحبان کے دو مسئلے ہیں اور دونوں ہی سیریس ہیں؛ بچوں کو مارنا اور ان کے ساتھ بدفعلی کرنا۔ سب قراء ایسے نہیں ہیں لیکن ایک بڑی تعداد ان دونوں بیماریوں میں مبتلا ہے۔ ڈنڈوں سے مارنا، ربڑ کے پائپ سے مارنا، بجلی کے تار سے مارنا، گرم استری لگانا، انگلیوں میں پنسل دے کر دبانا، گھٹنوں مرغا بنانا وغیرہ عام ہے۔ اور اس میں اچھے اچھے ادارے ملوث ہیں۔ اور قصور سب کا ہے۔ سب سے پہلے تو والدین کا کہ جہالت اتنی کہ عقیدہ بنا رکھا ہے کہ بچے کے جسم کے جس حصے پر مار سے نیل پڑ جائیں، اس پر جہنم کی آگ حرام ہے۔ مدارس کی انتظامیہ کہ جسے خبر ہی نہیں کہ اس کے مدرسے میں کیا ہو رہا ہے۔ قراء کے اساتذہ کرام کہ جنہوں نے انہیں مار کر پڑھایا اور وہ اب اس مار کے بدلے اتار رہے ہیں۔ اور خود قاری صاحبان کہ جنہیں اپنے نفس پر کنٹرول نہیں اور ذرا سی جنجھلاہٹ پر بجائے صبر کرنے کے ظلم کرنے کو ثواب سمجھ بیٹھے ہیں۔
بچوں سے بدفعلی والے معاملے میں بھی کافی کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ اب تو بعض لوگ اپنے گھروں میں سی۔سی۔ٹی۔وی کیمرے لگا کر فوٹیج شیئر کر رہے ہوتے ہیں کہ دیکھیں گھر میں بچوں کو پڑھانے آئے قاری صاحب کیا حرکتیں فرما رہے ہیں۔ یہ قاری حضرات اپنی اس مار اور غلط حرکتوں سے باز آنےوالے نہیں کہ ان کی اکثریت نے قرآن مجید کا صرف رٹا لگایا ہے اور قرآن مجید کا فہم انہیں حاصل نہیں ہے۔ اس میں کردار تین قسم کے لوگ ادا کر سکتے ہیں؛ سب سے پہلے والدین کہ کبھی بھی اپنے بچوں کے بارے کسی پر بھی مکمل اعتماد نہ کریں اور ہمیشہ ان کے بارے خود انہی سے اور ادھر ادھر سے سن گن لیتے رہیں۔ میری بیٹی بیمار پڑ گئی، بعد میں پتہ چلا کہ قاریہ صاحبہ نے اسے ایک گھنٹے کے لیے حفظ کلاس میں مرغا بنایا تھا۔ تو بیگم صاحبہ نے جا کر پھر خوب کلاس لی۔ یہ تو ان اداروں کی بات کر رہا ہوں کہ جن کا سلوگن ہے کہ یہاں مار منع ہے۔ باقیوں کا کیا حال ہو گا۔
دوسرا مدارس کی انتظامیہ کہ پڑھے لکھے لوگ ہوں۔ ہر کسی کو مدرسہ کھولنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ دین کے نام پر دین کو بدنام کرتا پھرے۔ اگر کسی مدرسے میں قاری صاحب کی مار سے بچہ مر جائے تو اس مدرسے کو ہی سیل کر دیں۔ یہ مدرسہ نہیں ٹارچر سیل ہے، اور یہ دین کی تبلیغ نہیں، دین کی بدنامی ہے۔ قتل کوئی چھوٹا واقعہ ہے کہ یوں کہہ دیں کہ اسکول میں بھی تو قتل ہو جاتے ہیں۔ مدارس کی نسبت رکھںے والوں کو زیادہ سخت سزائیں دینی چاہییں کہ یہ تو اس دین کے داعی ہیں اور ان کا جرم، عام انسان کے جرم کی طرح نہیں کہ ان کے جرم سے دین بدنام ہوتا ہے۔ اور جو قاری صاحب کسی بچے سے بدفعلی کے مرتکب ہوں تو ان پر تاحیات پابندی لگا دی جائے کہ وہ معلم قرآن نہیں بن سکتے۔ اب ایسے لوگ معلم قرآن کہلائیں گے تو اللہ عذاب نازل نہیں ہو گا تو کیا ہو گا۔
اور تیسرا اور سب سے اہم کردار وفاق المدارس کو ادا کرنا ہو گا کہ قراء کرام کی تربیت کا خصوصی اہتمام کرے۔ حفظ کیسے کروانا ہے، اس پر تربیتی ورکشاپس ہوں، قراء حضرات کے ٹیچر ٹریننگ کورسز ہوں۔ علاوہ ازیں وفاق کی طرف سے حفظ کے مدارس کے لیے ایک ڈسپلن اور کوڈ طے کیا جائے کہ اس کو فالو کیے بغیر مدرسہ کھولنے کی اجازت نہ ہو۔ اور اس کی خلاف ورزی پر مدرسہ بند ہو جائے۔ اور وفاق سے منسلک ہوئے بغیر کسی کو مدرسہ کھولنے کی اجازت نہ ہو۔ اور نہ ہی وفاق سے ٹریننگ کیے بغیر کسی کو حفظ کلاس کی تدریس کی اجازت ہو۔ اور وفاق ہر شہر کے بڑے مدارس میں ٹریننگ سینٹرز قائم کرے۔
تحریر :حافظ محمد زبیر
 
Top