کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
قرارداد:تعلیمی اداروں میں میوزیکل کنسرٹس پر پابندی
پنجاب اسمبلی میں (ق) لیگ کی ایک رکن اسمبلی سیمل کامران نے ایک قرارداد پیش کر دی جس میں تعلیمی اداروں میں میوزیکل کنسرٹس پر پابندی کی تجویز تھی اس وقت ایوان میں (ق) (ن) اور پیپلزپارٹی کے جتنے لوگ تھے سب نے قرارداد کی حمایت کی۔
ہمارے بعض ممی ڈیڈی قسم کے تعلیمی اداروں میں جو میوزیکل کنسرٹس ہوتے ہیں اس میں نوجوان لڑکیوں کے لباس، ان کے ڈانس اور ہیجانی کیفیت سے جو شرمناک واقعات جنم لیتے ہیں۔ شائد ایسے لوگوں کے نزدیک وہ بھی بنیادی انسانی حق ہے۔ تو پھر آزادی کی تو کوئی حد نہیں۔ اس ملک میں پب بھی کھول دیجئے، لباس اور مختصر کر لیئے اور وہ سب کچھ کیجئے جو یورپ اور تھائی لینڈ جیسے ملکوں میں ہوتا ہے کیونکہ جس طرف ملک کو لے جایا جارہا ہے اس کی آخری منزل یہی ہے۔جیسے ہی یہ قرارداد منظور ہوئی تو ایک مخصوص ٹی وی چینل آپے سے باہر ہوگیا اور اس نے باقاعدہ جنگ کی سی کیفیت پیدا کر دی کہ بچوں سے تفریح کا موقع چھین لیا گیا ہے۔ یکطرفہ طور پر ان لوگوں کا موقف سنوایا جاتا رہا جو ناچ گانے کے حق میں ہیں اور اور صحافتی اخلاقیات کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے دوسری طرف کے لوگوں کی آراء نشر نہیں گئیں نیوز کاسٹرز یکایک اینکر پرسن بن گئے اور وہ طوفان مچایا گیا کہ پنجاب حکومت کے ترجمان کو کہنا پڑا کہ پنجاب حکومت کا اس قرارداد سے کوئی تعلق نہیں۔
ہم ناچ گانے کے تمام مسلمان حمایتیوں سے صرف چند سوال پوچھتے ہیں۔ اگر وہ اس حوالے سے اپنے ضمیر کو مطمئن کرسکتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ان کا معاملہ اللہ کے سپرد۔
اور اگر اس بات پر یقین اب بھی قائم ہے کہ مرنے کے بعد ایک یوم حساب بھی ہے تو پھر خدا اور اس کے رسولﷺ سے ایسی بغاوت کیوں؟کیا محمدﷺ جو ہمارے پیغمبر اور رہنما ہیں، انہوں نے ایسے ناچ گانوں کی اجازت دی ہوئی ہے؟
ہمارے آئیڈیل محمدﷺ ہونے چاہئیں یا یہ ناچنے گانے والے اور والیاں ۔؟
آپ کی بیٹیوں کی آئیڈیل سیدنا فاطمۃ الزہرا ہونی چاہئیں یا سینکڑوں ہزاروں مردوں کے سامنے اپنے اجسام کی نمائشیں کرنے والی بے لگام عورتیں؟