تبصرہ کتب:
========
اخبارات و جرائد کا ایک مستقل اور بہت قدیم سلسلہ ہے۔ کتاب کا مصنف یا ناشر اپنی اپنی نئی تصانیف معروف اخبارات و جرائد کو گو تبصرہ کی غرض سے ارسال کرتے ہیں۔ لیکن اس کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ اخبارات و جرائد کے قارئین تک اس کتاب کے چھپنے کی اطلاع پہنچ جائے۔ پہلے، بہت پہلے۔۔۔ اخبارات و جرائد کے مدیران یہ تبصرے کتاب کے موضوع سے متعلق "ماہرین" سے لکھوایا کرتے تھے۔ بعد ازاں یہ ذمہ داری خود مدیران نے اپنے ناتواں قلم پر ڈال دی اور اب تو یہ کام اخبارات کے ہر ایرے غیرے کے ذمہ لگادیا جاتا ہے۔ کتاب کے مصنفین اور ناشر اب اپنی اپنی کتب معروف کالم نویسوں کو بھی بھیجنے لگے ہیں۔
دیگر موضوعات کی کتب کی حد تک تو تبصرہ کتب کی اس مشق پر کوئی خاص "اعتراض" نہیں ہوتا لیکن جب کتاب دینی موضوعات پر ہو تو ۔ ۔ ۔ یہ طریقہ کار انتہائی نامناسب ہے۔ چونکہ ہم تبصرہ کتب کے مروجہ طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی "طاقت" نہیں رکھتے اس لئے ہمیں کوئی متبادل طریقہ اختیار کرنا چاہئے تاکہ عوام الناس نئی دینی کتب کے بارے میں مستند علما کی رائے سے واقف ہوسکیں۔
میری تجویز یہ ہے کہ ابلاغ عامہ میں لکھنے لکھانے کی اہلیت کے حامل علمائے کرام اور ان کے لکھاری معاونین کی ایک غیر رسمی ٹیم تشکیل دی جائے جو ملک میں شائع ہونے والی دینی کتب بالخصوص اخبارات و جرائد میں تبصرہ ہونے والی دینی کتب پر متعلقہ ماہر علمائے کرام کی رائے پر مبنی تبصرے انہی اخبارات و جرائد و کالم نویس کو بھیجنے کے ساتھ ساتھ اپنے "ہم خیال" کالم نویس و جرائد کو بھی بھیجے جائیں تاکہ عوام ایسی کتب کی دینی حیثیت سے آگاہ ہوسکیں۔
(کوئی یہ سوال نہ اٹھائے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا۔ ابتسامہ)