• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کا اسلوب تفہیم ۔۔ تفسیر السراج۔ پارہ:2

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَاِلٰہُكُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ۝۰ۚ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَالرَّحْمٰنُ الرَّحِيْمُ۝۱۶۳ۧ اِنَّ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّيْلِ وَالنَّہَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِىْ تَجْرِيْ فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنْفَعُ النَّاسَ وَمَآ اَنْزَلَ اللہُ مِنَ السَّمَاۗءِ مِنْ مَّاۗءٍ فَاَحْيَا بِہِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا وَبَثَّ فِيْہَا مِنْ كُلِّ دَاۗبَّۃٍ۝۰۠ وَّتَصْرِيْفِ الرِّيٰحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ۝۱۶۴
اور تمہارا خدا ایک خدا ہے ۔ کوئی معبود نہیں ہے مگر وہی بخشنے والا مہربان ہے۔۱؎ (۱۶۳)بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور دن رات کی تبدیلی میں اور کشتی میں جو دریا میں لوگوں کو نفع پہنچانے کے لیے چلتی ہے اور اس میں جو اللہ نے آسمان سے پانی اتارا اور اس نے زمین کو اس کے مرے پیچھے زندہ کیا اور اس میں ہرقسم کے حیوان بکھیرے اور ہواؤں کے پھیرنے میں اور بادل جو آسمان وزمین کے درمیان قابو کیا ہوا ہے ۔ عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔۲؎ (۱۶۴)
۱؎ ا ن آیات میں یہ بتایا ہے کہ جس طرح اس کا کوئی شریک وسہیم نہیں اسی طرح اس کا رحم وکرم بے پایاں ہے ۔ وہ رحمن ہے ۔ وہ رحیم ہے، اس لیے وہ نہیں چاہتا کہ ایک نفس منصوص بھی جہنم میں جائے یا اس کے غضب وجلال کا مستحق ہو، کیو ں کہ یہ اس کی ذات کرم آیات کے خلاف ہے ، اس لیے اگر کوئی خواہ مخواہ اس کی مخالفت کرے۔یا اس کی آغوش رحمت سے نکلنا چاہے تو وہ مجبو ر نہیں کرتا۔
قرآن کا اسلوب تفہیم
۲ ؎ قرآن کا طرز استدلال اس قدر جاذب ،فطری اور سادہ ہے کہ منطق ہزار جان سے بلائیں لیتی ہے۔ وہ مصنوعی اصطلاحات کے گورکھ دھندوں میں ہمیں نہیں پھنساتا بلکہ روز مرہ کے اصولی مشاہدات اس طورپر ہمارے سامنے رکھ دیتا ہے کہ غوروفکر کی تمام قوتیں بیدار ہوجائیں اور معارف وحکم کے دریا بہنے لگیں۔ اس طرز استدلال کی مثال یہ ہے کہ وہ سمندر کی تعریف نہیں کرتا اس شخص کے سامنے جس نے سمندر نہیں دیکھا یعنی وہ یہ نہیں کہتا کہ سمندر ایک بہت بڑا ذخیرۂ آب ہے بلکہ براہ راست طالب کو ساحل سمندر پر لاکھڑا کرتا ہے تاکہ وہ اپنی آنکھوں سے سمندر کے تلاطم وتموج کو دیکھے۔ طریق تفہیم اس درجہ کامیاب وصحیح ہے کہ کوئی شک وشبہ نہیں رہتا۔ مثلاً ان آیات میں خدا تعالیٰ کو اپنی ذات کا اظہار اور ثبوت بتانا ہے ۔ یہ بتانا ہے کہ وہ صرف ایک ہے ۔ یہ بتانا ہے کہ کائنات کی تخلیق کا ایک مقصد ہے اور نظام حشر وقیامت ایک حقیقت ثابتہ ہے تو وہ الگ موضوع قائم نہیں کرتا۔دلائل کی مصنوعی تحلیل وتقریب میں نہیں الجھتا بلکہ مشاہدات کو اس طرح نظروں کے سامنے رکھ دیتا ہے کہ مضر اب عقل میں خود بخود تحریک پیدا ہوجاتی ہے اور ذہن انسانی ان تمام باتو ں کو خود بخود جان جاتا ہے اور اس کے بعد بھی غوروفکر کی وسعتیں ختم نہیں ہوتیںیعنی وہ کہتا ہے کہ رات ودن کے اختلاف میں،جہاز وکشتی کے چلنے میں، ابروباراں کے حیات بخش اثرات میں، زمین پر مختلف النوع حیوانات کے رہنے میں، ہواؤں کے ادھر سے ادھر جانے میں اور ابر کی تسخیر میں عقل مندوں کے لیے دلائل ہیں۔ دیکھیے کس سادگی سے قرآن حکیم نے کلام وفلسفہ کے تمام مدارج طے کرادیے ہیں۔

اس حیثیت سے کہ یہ ساری چیزیں ایک افادہ ونظام کے ماتحت ہیں۔ ایک باشعور وباارادہ ذات کو چاہتی ہیں۔ یہ اثبات باری ہے اس حیثیت سے کہ ان میں ایک وحدت پس پردہ کار فرما ہے، توحید کی متقاضی ہیں اورپھر اس لیے کہ ان سب میںایک نفع ہے ۔ مقصد ومنتہا کو چاہتی ہیں۔ اثبات حشر ونشر ہے ۔

کیا کوئی کتاب اتنا بلیغ،واقعی اور جاذب غور وفکر، نہج استدلال اپنے طرز تفہیم وتبیین میں رکھتی ہے ؟
حل لغات
{اَلْفلک} کشتی{بَثّ} پھیلایا۔ آباد کیا{دَآبَّۃٍ}ہرجاندار۔
 
Top