السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاۃ
خطبہ جمعہ میں ایک حنفی مفتی صاحب قربانی کے حوالے سے بتا رہے تھے کہ بڑے جانور میں جس میں سات آدمی ہوتے ہیں ایک کی نیت بھی خراب ہو تو باقی سب کی قربانی ضائع ہو جاتی ہے یعنی ان کی قربانی بھی صحیح نہیں ہوتی ۔۔۔۔
گذارش ہے کہ قرآن و سنت سے جواب دیں کہ کیا واقع ایسا ہی ہوتا ہے جبکہ باقی چھ کی نیت بھی صحیح ہوتی ہے پھر ان کی قربانی کیوں قبول نہیں ہوتی ؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ہر نیک عمل کی قبولیت کیلئے نیت کا صحیح ہونا ضروری ہے ،
کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
" إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى "
تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا۔(صحیح بخاریؒ )
لیکن ہر آدمی اپنی اچھی ،بری نیت کے نتائج کا خود ہی ذمہ دار ہے ،
اس کی بری نیت کا اثر دوسروں پر نہیں پڑ سکتا کیونکہ وہ تو اس کی نیت سے لاعلم ہیں ؛
اسی لئے حدیث شریف کے الفاظ ہیں (لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى) ہر ایک کیلئے اس کی نیت کےمطابق ہی جزا و بدلہ ہے "
مثلاً : نماز کی ایک جماعت میں سینکڑوں آدمی شریک ہوتے ہیں ، ان میں سے اگر ایک کی نیت صحیح نہیں تو کیا سب کی نماز رائیگاں جائے گی ؟
عدل و حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ جس کی نیت درست نہیں اس کی اپنی نماز ہی خراب ہوگی ،اور دوسروں کی نماز سے ان کی نیت کے مطابق معاملہ ہوگا ۔
ـــــــــــــــــــ
ہاں اتنی بات ضرور ملحوظ رہے کہ :
قربانی میں شریک لوگوں کو ظاہری طور پر دیکھ لینا ضروری ہے کہ ان میں غلط عقیدہ والا یا حرام کمائی والا تو نہیں ،کیونکہ حکم ربانی ہے (وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ )
اگر ظاہری طور پر قربانی میں شریک حضرات صحیح العقیدہ ،اور کسب حلال کے پابند ہیں تو ان کے ساتھ قربانی میں شرکت شرعاً صحیح ہے ،
ان کی نیتوں کی ذمہ داری ہر ایک کی اپنی اپنی ہوگی ،
(الاسلام سؤال وجواب ) پر اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں مفتی صاحب نے فتوی دیا کہ :
ويكون نصيب كل واحد من المشركين إذا كانوا سبعة أشخاص السُبع من تلك الأضحية ، ولا يضر الشركاء في تلك الحال لو كان أحد المشتركين قد اشترك معهم في الأضحية بمال حرام ، متى لم يعلموا بذلك ؛ لأن لكل منهم سعيه وعمله ، ولا تزر وازرة وزر أخرى .
اگر کسی شراکت دار کا قربانی کیلئے دیا گیا مال حرام کا تھا، اور بقیہ شراکت داروں کو اسکا علم بھی نہیں ہوا تو اس سے دیگر شراکت داروں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا، کیونکہ ہر کوئی اپنے کئے کا اجر پائے گا، اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔))