قربانی کے گوشت کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْبَآسَِا الْفَقِيْرَٞپس اس سے کھاو ٔاور فاقہ کش فقیر کو بھی کھلاؤ۔سورۃ الحج آیت نمبر۲۸
اور فرمایا: فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ پس اس میں سے کھاؤ اور امیر و غریب کو کھلاؤ۔سورۃ الحج آیت نمبر۳۶
اگر تالیف قالب والا معاملہ ہو تو پھر سورۃ التوبہ کی آیت نمبر۶۰ کی رو سے ان کافروں کو گوشت کھلانا جائز ہے جو اسلام کے معاند دشمن نہیں بلکہ نرمی والا سلوک رکھتے ہیں
اور فرمایا: فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ پس اس میں سے کھاؤ اور امیر و غریب کو کھلاؤ۔سورۃ الحج آیت نمبر۳۶
اور چونکہ قربانی تقرب الہیٰ اور عبادت ہے،لہذٰا بہتر یہی ہے کہ قربانی کو گوشت صرف مسلمانون کو کھلایا جائے۔ان ایات سے ثابت ہوا کی قربانی کے گوشت کی تین حصے کرنا،امیروں مثلا: رشتہ داروں اور دوستوں کو کھلانا اور غریبوں کو کھلانا بالکل درست ہے
اگر تالیف قالب والا معاملہ ہو تو پھر سورۃ التوبہ کی آیت نمبر۶۰ کی رو سے ان کافروں کو گوشت کھلانا جائز ہے جو اسلام کے معاند دشمن نہیں بلکہ نرمی والا سلوک رکھتے ہیں
معلوم ہوا کہ تالیف قلب اور پڑوسی وغیرہ ہونے کی وجہ سے غیر مسلم کو قربانی کو گوشت دیا جا سکتا ہے۔سید نا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی پھر جب وہ آئے تو کہا: کیا تم نے(اس میں) سے ہمارے یہودی پڑوسی کو بھی بھیجا ہے؟ آپ نے یہ بات دو دفعہ فرمائی اور کہا: میں نے نبی کریمﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :جبرائیلؑ مجھےمسلسل پڑوسی کے بارے میں کہتے رہے،حتی کہ میں نے سمجھا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے۔(سنن ترمذی ح۱۹۴۳)
الحدیث شمارہ :۹۰