ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 509
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
قربانی کی ترغیب اور اس کا اہتمام
━════﷽════━
❍ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ}. پس تو اپنے رب کے لئے نماز پڑھ اور قربانی کر۔
◈ اس آیت کی تفسیر میں عکرمہ، ربیع، عطاء، قتادۃ اور حسن بصری رحمہم اللہ کہتے ہیں کہ: ’’عید الأضحیٰ کی نماز پڑھو، اور قربانی کرو‘‘۔ [دیکھئے: تفسیر الطبری: سورۃ الکوثر]
❍ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
{وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ} [الحج: ۳٤]
اور ہر امت کے لئے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں، تاکہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں‘ جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں۔
❍ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے: ’’يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَةً‘‘۔ لوگو! ہر گھر والے پر ہر سال قربانی ہے۔
[سنن أبي داود: ۲۷۸۸، سنن الترمذي: ۱۵۱۸، سنن النسائي: ٤۲۲٤، وحسنہ الألباني والأرناوط]
❍ سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةٌ وَلَمْ يُضَحِّ فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا‘‘۔
جو شخص استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرے، وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔ [سنن ابن ماجہ: ۲۱۲۳، مستدرک الحاکم:۷۵٦۵، وصحَّح إسنادَہ ووافقہ الذھبيُّ، وقال ابن حجر: رجح الأئمۃ وقفہ، وقال الألبانی: صحیح موقوفًا ومرفوعاً]
❍ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ، وَأَنَا أُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ‘‘۔
نبی اکرم ﷺ دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے اور میں بھی دو مینڈھوں کی قربانی کرتا ہوں۔ [ البخاي: ۵۵۵۳، مسلم: ۱۹٦٦]
❍ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيُعِدْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ فَلْيَذْبَحْ‘‘۔
جس نے نماز عید سے پہلے اپنا جانور ذبح کرلیا‘ وہ اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے، اور جس نے ذبح نہیں کیا وہ اب (نماز عید کے بعد) ذبح کرلے۔ [صحیح البخاری: ۵۵٦۲، صحیح مسلم: ۱۹٦۰]
❍ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے نماز سے پہلے ذبح کیا تو اس نے اپنے لئے ذبح کیا، اور جس نے نماز کے بعد ذبح کیا اس کی قربانی پوری ہوگئی اور اس نے مسلمانوں کا طریقہ پالیا‘‘۔ [صحیح البخاری: ۵۵۵٦، صحیح مسلم: ۱۹۹۱]
❍ ابو امامہ بن سہل انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ: ’’کُنَّا نُسَمِّنُ الأُضْحِيَّةَ بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَ المُسْلِمُونَ يُسَمِّنُونَ‘‘۔
ہم مدینہ میں قربانی کے جانور کو خوب کھلا پلا کر موٹا کرتے تھے، اور عام مسلمانوں کا بھی یہی طریقہ تھا۔ [رواہ البخاري تعلیقًا بصیغۃ الجزم: قبل رقم: ۵۵۵۳]
•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•