ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
قربت کی راہیں
1
صحیح بخاری
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
تواضع کا بیان دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ فرماتا ہے جس نے میرے دوست سے دشمنی کی میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں۔ اور میرا بندہ میری فرض کی ہوئی چیزوں کے ذریعہ میرا قرب حاصل کرتا ہے اور میرا بندہ ہمیشہ نوافل کے ذریعے مجھ سے قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔
2
سیدنا عمرو بن عبسۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ بندہ اپنے رب کے قریب ترین رات کے آخری پہر میں ہوتا ہے، اگر تمہیں اس بات کی استطاعت ہو کہ ان لوگوں میں سے ہوجاؤ جو اس وقت اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو ضرور ایسا کرو ۔ (نسائی ،ترمذی اور ابن خزیمہ رحمھم اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور علامہ البانی رحمہ اللہ بھی اسے صحیح الجامع میں لائے ہیں۔)3
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:(( أَقْرَبُ مَا یَکُوْنُ الْعَبْدُ مِنْ رَّبِّہ وَھُوَ سَاجِدٌ فَأَکْثِرُوْا الدُّعَائَ۔ ))أخرجہ مسلم في کتاب الصلاۃ، باب: ما یقال في الرکوع والسجود، رقم: ۱۰۸۳۔
’’ بندہ اپنے رب کے زیادہ قریب سجدہ کی حالت میں ہوتا ہے، اس لیے سجدہ میں دعا زیادہ کیا کرو۔ ‘‘
قرآن مجید سے اس کی تائید اس طرح ہوتی ہے:
{وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ } [العلق:۱۹]
’’اور سجدہ کر اور قریب ہوجا۔ ‘‘
4
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں جو میرے متعلق وہ رکھتا ہے اور میں اس کے ساتھ ہوں جب وہ مجھے یاد کرے اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر مجھے جماعت میں یاد کرے تو میں بھی اسے جماعت میں یاد کرتا ہوں اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب ہو تو میں ایک گز اس کے قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ ایک گز قریب ہوتا ہے تو میں اس سے دونوں ہاتھوں کے پھیلاؤ کے برابر قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آئے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں ۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2276
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2276
5
( قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ )[آل عمران:31]
کہہ دیجئے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناه معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے واﻻ مہربان ہے ( 31 )
6
صحیح بخاری مخلوقات کی ابتداء کا بیان :
فرشتوں کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو ندا دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں سے محبت کرتا ہے لہذا تو بھی اس سے محبت رکھ تو جبرائیل علیہ السلام اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام تمام اہل آسمان کو ندا دیتے ہی کہ اللہ تعالیٰ فلاں کو دوست رکھتا ہے تم بھی اسے دوست رکھو تو آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر دنیا میں (بھی) اس کی مقبولیت پیدا کردی جاتی ہے۔
7
صحیح بخاری
توحید کا بیان :
باب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کو توحید کا بیان :
اللہ تبارک وتعالی کی تو حید کی طرف بلانے کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا روایت کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو لشکر کا سردار بنا کر بھیجا، تو جب وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتا (تو قل ھو اللہ احد) پر ختم کرتا، جب لوگ واپس ہوئے، تو یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کی گئی، آپ نے فرمایا کہ اس شخص سے پوچھو کہ کیوں ایسا کرتا ہے، لوگوں نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا کہ چونکہ رحمن کی صفت ہے اور مجھے پسند ہے کہ میں اس کو پڑھوں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو خبر دیدو کہ اللہ اس سے محبت کرتا ہے۔