• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرضوں کا ادا کرنا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقال الله تعالى ‏ {‏ إن الله يأمركم أن تؤدوا الأمانات إلى أهلها وإذا حكمتم بين الناس أن تحكموا بالعدل إن الله نعما يعظكم به إن الله كان سميعا بصيرا‏}‏
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا: ”اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے مالکوں کو ادا کرو۔ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ کرو۔ اللہ تمہیں اچھی ہی نصیحت کرتا ہے اس میں کچھ شک نہیں کہ اللہ بہت سننے والا، بہت دیکھنے والا ہے۔“


حدیث نمبر: 2388
حدثنا أحمد بن يونس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا أبو شهاب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الأعمش،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن زيد بن وهب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي ذر ـ رضى الله عنه ـ قال كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم فلما أبصر ـ يعني أحدا ـ قال ‏"‏ ما أحب أنه يحول لي ذهبا يمكث عندي منه دينار فوق ثلاث،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ إلا دينارا أرصده لدين ‏"‏‏.‏ ثم قال ‏"‏ إن الأكثرين هم الأقلون،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ إلا من قال بالمال هكذا وهكذا ‏"‏‏.‏ وأشار أبو شهاب بين يديه وعن يمينه وعن شماله ـ وقليل ما هم ـ وقال مكانك‏.‏ وتقدم غير بعيد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فسمعت صوتا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأردت أن آتيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم ذكرت قوله مكانك حتى آتيك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلما جاء قلت يا رسول الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ الذي سمعت أو قال الصوت الذي سمعت قال ‏"‏ وهل سمعت ‏"‏‏.‏ قلت نعم‏.‏ قال ‏"‏ أتاني جبريل ـ عليه السلام ـ فقال من مات من أمتك لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة ‏"‏‏.‏ قلت وإن فعل كذا وكذا قال ‏"‏ نعم ‏"‏‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوشہاب نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے زید بن وہب نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دیکھا، آپ کی مراد احد پہاڑ (کو دیکھنے) سے تھی۔ تو فرمایا کہ میں یہ بھی پسند نہیں کروں گا کہ احد پہاڑ سونے کا ہو جائے تو اس میں سے میرے پاس ایک دینار کے برابر بھی تین دن سے زیادہ باقی رہے۔ سوا اس دینار کے جو میں کسی کا قرض ادا کرنے کے لیے رکھ لوں۔ پھر فرمایا، (دنیا میں) دیکھو جو زیادہ (مال) والے ہیں وہی محتاج ہیں۔ سوا ان کے جو اپنے مال و دولت کو یوں اور یوں خرچ کریں۔ ابوشہاب راوی نے اپنے سامنے اور دائیں طرف اور بائیں طرف اشارہ کیا، لیکن ایسے لوگوں کی تعدا د کم ہوتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہیں ٹھہرے رہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دور آگے کی طرف بڑھے۔ میں نے کچھ آواز سنی (جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سے باتیں کر رہے ہوں) میں نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو جاؤں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان یاد آیا کہ ”یہیں اس وقت تک ٹھہرے رہنا جب تک میں نہ آ جاؤں“ اس کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ابھی میں نے کچھ سنا تھا۔ یا (راوی نے یہ کہا کہ) میں نے کوئی آواز سنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم نے بھی سنا! میں نے عرض کیا کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے تھے اور کہہ گئے ہیں کہ تمہاری امت کا جو شخص بھی اس حالت میں مرے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے پوچھا کہ اگرچہ وہ اس طرح (کے گناہ) کرتا رہا ہو۔ تو آپ نے کہا کہ ہاں۔


حدیث نمبر: 2389
حدثنا أحمد بن شبيب بن سعيد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا أبي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن يونس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال ابن شهاب حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال قال أبو هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لو كان لي مثل أحد ذهبا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ما يسرني أن لا يمر على ثلاث وعندي منه شىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ إلا شىء أرصده لدين ‏"‏‏.‏ رواه صالح وعقيل عن ال

ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے یونس نے کہ ابن شہاب نے بیان کیا، ان زهري‏.‏سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تب بھی مجھے یہ پسند نہیں کہ تین دن گزر جائیں اور اس (سونے) کا کوئی حصہ میرے پاس رہ جائے۔ سوا اس کے جو میں کسی قرض کے دینے کے لیے رکھ چھوڑوں۔ اس کی روایت صالح اور عقیل نے زہری سے کی ہے۔

کتاب الاستقراض صحیح بخاری
 
Top