• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قریبی رشتہ داروں کے حقوق

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
قریبی رشتہ داروں کے حقوق

اسلام میں قرابت داروں اور رشتہ داروں کے حقوق کا بھی خیال رکھا گیا اور انہیں ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔فرمان الہی ہے:
وَءَاتِ ذَا ٱلْقُرْبَىٰ حَقَّهُۥ
ترجمہ: "قرابت داروں کو اس کا حق ادا کرو۔'(سورۃ بنی اسرائیل،آیت 26)
نیز فرمایا:
وَٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا۟ بِهِۦ شَيْا ۖ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَٰنًۭا وَبِذِى ٱلْقُرْبَىٰ
ترجمہ: "اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ،اور والدین اور قرابت داروں سے بھلائی کرو۔"(سورۃ النساء،آیت 36)
لہذا ہر قریبی عزیز پر واجب ہے کہ وہ اپنے قریبی رشتہ دار سے صلہ رحمی کرے۔اس کی مالی اور اخلاقی لحاظ سے ہر ممکن مدد کرے۔یہ ایسی بات ہے جس کا شرع،عقل اور فطرت سبھی تقاضا کرتے ہیں۔
صلہ رحمی کی ترغیب کے لیے بہت سی احادیث ہیں۔صحیحین میں حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
(خلق الله الخلق، فلما فرغ منه قامت الرحم، فأخذت بحقو الرحمن، فقال له: مه، قالت: هذا مقام العائذ بك من القطيعة، قال: ألا ترضين أن أصل من وصلك، وأقطع من قطعك؟ قالت: بلى يا رب، قال: فذاك). قال أبو هريرة: اقرؤوا إن شئتم: {فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الأرض وتقطعوا أرحامكم}.(ٍصحیح بخاری)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کو پیدا کرنے سے فارغ ہوا تو رحم (رشتہ ناتا مجسم ہو کر) کھڑا ہوا اور اپنے پروردگار کا دامن تھام لیا۔ اللہ نے فرمایا: ”رک جا“۔ وہ عرض کرنے لگا کہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں، ایسا نہ ہو کہ کوئی مجھ کو کاٹے (ناتا توڑے)۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ جو تجھے جوڑے، میں اسے جوڑوں اور تجھے توڑے، میں اس کو توڑوں؟ اس نے کہا ”جی ہاں“ (مجھ سے ایسا ہی کیجئیے) اللہ نے فرمایا: ”(تجھ سے) ایسا ہی کیا۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو اس کی تائید میں یہ آیت پڑھو: ”اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کر اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کر دو اور رشتے ناتے توڑ ڈالو۔“
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
من كان يومن بالله واليوم الاخر فليصل رحمه (المسند الجامع: 17/14035)
"جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔"
بہت سے لوگ ہیں جو اس حق کو ضائع کر رہے ہیں اور کچھ اس میں کمی کرتے ہیں۔آپ ایسے لوگ بھی دیکھین گے جو قرابتداری کا مطلق خیال نہیں کرتے۔ان کی مالی یا اخلاقی لحاظ سے کسی طرح بھی مدد نہیں کرتے۔کئی کئی مہینے گزر جاتے ہیں،وہ انہیں دیکھتے بھی نہیں۔(نہ)انہیں ملنے جاتے ہیں نہ ان کو کوئی ہدایہ بھیجتے ہیں بلکہ انہیں ہر لحاظ سے دکھ پہنچانے کی منصوبہ بندی کرتے رہتے ہیں۔
کچھ لوگ ایسے ہیں کہ اگر قریبی رشتہ دار صلہ رحمی کریں تووہ بھی کرتے ہیں اور اگر وہ تعلقات توڑدیں تو یہ بھی توڑ دیتے ہیں۔ایسا آدمی حقیقتا تعلق جوڑنے والا نہیں بلکہ یہ تو ادلے کا بدلہ ہے۔دراصل تعلق جوڑنے والا وہ ہے جو تعلق کو اللہ تعالیٰ کی کاطر جوڑے اور یہ پرواہ نہ کرے کہ دوسرا بھی اتنا تعلق جوڑتا ہے یا نہیں جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
ليس الواصل بالمكافئ، ولكن الواصل الذي إذا قطعت رحمه وصلها
"ادلے کا بدلہ دینے والا واصل(تعلق جوڑنے والا) نہیں۔صلہ رحمی کرنے والا تو وہ ہے کہ اگر اس سے قطع رحمی کی جائے تو وہ پھر بھی تعلق جوڑے رکھے۔"
کسی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: اےاللہ کے رسول (ﷺ) !میرے کچھ رشتہ دار ہیں۔میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں لیکن وہ قطع کرتے ہیں،میں ان سے بہتر سلوک کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے برا سلوک کرتے ہیں،میں ان کی باتیں برداشت کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے جہالت کی باتیں کرتے ہیں۔نبی اکرم ﷺ نے یہ سن کر فرمایا:
لئن كنت كما قلت فكأنما تسفهم المل ولا يزال معك من الله ظهير عليهم ما دمت على ذلك (صحیح مسلم)
"اگر بات ایسی ہے جیسی تو نے کہی ہے تو گویا تو نے ان کے چہروں کو خاک آلود کر دیا اور جب تک تو اس حالت پر برقرار رہے گا،ان کے خلاف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیشہ تیرا ایک مددگار رہے گا۔"
صلہ رحمی میں صرف یہی بات نہیں ہوتی کہ اللہ تعالیٰ صلہ رحمی کرنے والے کو دنیا و آخرت میں اپنے احسان کا مستحق بنا کر اس پر رحمت فرماتا ہے،اس کے کام آسان بنا کر اس کی سختیاں دور کر دیتا ہے بلکہ صلہ رحمی سے خاندان میں باہمی قربت اور محبت پیدا ہوتی ہے۔افرادِ خاندان ایک دوسرے پر مہربان اور مصائب میں ایک دوسرے کے معاون ہوتے ہیں جسکے نتیجے میں انہیں مسرت اور راحت ھاصل ہوتی ہے۔یہ بات تجربی شدہ اور جانی پہچانی جاتی ہے۔
اور جب قطع رحمی کی جائے تو یہ سب فوائد اس کے برعکس بن جاتے ہیں اور قریبی رشتہ دار ایک دوسرے سے دور چلے جاتے ہیں۔
اسلام میں بنیادی حقوق از شیخ محمد بن صالح العثیمین
 

فرحان

رکن
شمولیت
جولائی 13، 2017
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
57
کسی کے باپ نے منع کیا ہے کے میرے ہوتے بھی نہیں ملنا اور مرنے کے بعد بھی نہیں ملنا نہیں تو میں معاف نا کروں گا اور وہ رشتےدار بہت قریبی ہیں اس کی وضاحت فرما دیں
جزاک اللہ خیرا کثیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کسی کے باپ نے منع کیا ہے کے میرے ہوتے بھی نہیں ملنا اور مرنے کے بعد بھی نہیں ملنا نہیں تو میں معاف نا کروں گا اور وہ رشتےدار بہت قریبی ہیں اس کی وضاحت فرما دیں
جزاک اللہ خیرا کثیرا
باپ نے جس وجہ سے منع کیا ہے ، اگر وہ وجہ درست ہو ، تو باپ کی بات ماننا چاہیے ، اگر وہ وجہ ہی درست نہ ہو تو باپ کی بات نہیں مانی جائے گی کیونکہ
صلہ رحمی شریعت کا حکم ہے ، مخلوق کی اطاعت میں خالق کی نافرمانی جائز نہیں ۔
 

فرحان

رکن
شمولیت
جولائی 13، 2017
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
57
باپ نے جس وجہ سے منع کیا ہے ، اگر وہ وجہ درست ہو ، تو باپ کی بات ماننا چاہیے ، اگر وہ وجہ ہی درست نہ ہو تو باپ کی بات نہیں مانی جائے گی کیونکہ
صلہ رحمی شریعت کا حکم ہے ، مخلوق کی اطاعت میں خالق کی نافرمانی جائز نہیں ۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا
 
Top