• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:18)سرور کونین ﷺ کا سراپا اقدس ( (( رسول اللہ ﷺکی رانیں، پنڈلیاں اور پاؤں مبارک ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
رسول اللہ ﷺ کا حلیہ مبارک

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

آنحضرت ﷺ کی رانیں، پنڈلیاں اور پاؤں مبارک

♻ امام الانبیاء ﷺ سرتاپا حسین و جمیل تھے۔ آپ کے تمام اعضاء انتہائی مناسب اور متوازن تھے۔ ان میں کوئی عیب اور کوئی نقص نہ تھا۔

♻ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ران مبارک سے قصداً کبھی کپڑا نہیں ہٹایا تھا، کیونکہ آپ ہی کے فرمان کے مطابق ران ستر میں شامل ہے۔ (سنن أبی داود:٤٠١٤ و سنن الترمذی:٢٧٩٥)

♻ رسول مقبول ﷺ کی ران مبارک اگر کبھی ظاہر ہوئی بھی تو بغیر ارادے کے۔ یوں جن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی نظر پڑی ، ان کے بقول آپ ﷺ کی ران مبارک بھی دیگر اعضاء کی طرح خوبصورت اور سفید تھی۔

♻ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ خیبر کے موقع پر میں حضرت ابوطلحہ انصاری رضی کے پیچھے سواری پر سوار تھا۔ ہم رسول اللہ ﷺ کی سواری کے ساتھ ساتھ چلے جا رہے تھے۔ ایک موقع پر رسول اللہ ﷺ کی ران مبارک سے اچانک کپڑا ہٹ گیا، میری نظر آپ کی ران پر پڑی جو نہایت خوبصورت اور سفید تھی۔ ((صحیح البخاری:٣٧١وصحیح مسلم:١٠٤٣))

♻رسول اللہ ﷺ نے مسلمان مرد کے ازار کی حد نصف پنڈلی سے لے کر ٹخنے سے اوپر تک مقرر فرمائی ہے۔ ٹخنے سے نیچے کپڑا لٹکانے پر سخت وعید سنائی ہے۔(سنن أبی داود:٤٠٩٣) خود رسول اللہ ﷺ کا ازار بھی نصف پنڈلی تک ہوا کرتا تھا۔ عام طور پر ران ننگی کرنا مناسب نہیں،

♻حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ کو میں نے نصف پنڈلی تک ازار باندھے دیکھا۔ (الخرکوشی، شرف المصطفیٰ:316/3 و النسائی، السنن الکبریٰ:٩٦٠٢،٩٩٦٠٣)

♻آپﷺ کی پنڈلیاں مبارک یوں کھلی رہنے کے باوجود سفید اور خوبصورت تھیں۔ حضرت ابوجُحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو تشریف لاتے دیکھا، آپ نے سرخ جوڑا پہنا ہوا تھا، آپ کی سفید پنڈلیاں مبارک بھی مجھے دکھائی دے رہی تھیں۔ (صحیح مسلم:٥٠٣ و ابن حبان، الصحیح:٢٣٩٤)

♻ ہجرت مدینہ کے موقع پر حضرت سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ انعام کے لالچ میں رسول اللہ ﷺ کی تلاش میں تھے۔ تلاش کرتے کرتے آپ کے قریب پہنچ گئے۔ بیان کرتے ہیں کہ میری نظر رسول کریم ﷺ کی مبارک پنڈلیوں پر پڑی ، تو وہ یوں دکھائی دیں جیسے درخت خرما کا چربی جیسا سفید اور ملائم گودا ہو(الطبرانی، المعجم الکبیر:٦٦٠٢ و ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ:490/1)

♻ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق آپ ﷺ کی پنڈلیاں دیگر اعضاء کی طرح انتہائی متناسب اور نیچے سے قدرے باریک تھیں۔ (سنن الترمذی:٣٦٤٥ و أحمد بن حنبل،المسند:٢٠٩١٧)

♻ رسالت مآب ﷺ کی رانوں اور پنڈلیوں کی طرح آپ کے پاؤں مبارک بھی خوبصورت اور گورے تھے۔

♻ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ اور پاؤں بھاری اور پُر گوشت تھے۔ آپ انتہائی
حسین و جمیل تھے۔ میں نے آپ سے پہلے اور آپ کے بعد آپ جیسا حسین کوئی نہیں دیکھا۔ (صحیح البخاری:٥٩٠٧-٥٩١٠)

♻ حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ اور پاؤں پُرگوشت تھے۔ انگلیاں لمبی تھیں، پاؤں کے تلوے گہرے تھے۔ او پر سے پاؤں اس قدر متناسب، ہموار اور چکنائی والے تھے کہ ان پر پانی بالکل نہ ٹھہرتا تھا۔ (الطبرانی، المعجم الکبیر:155/23 (٤١٤)و البیہقی، شعب الأیمان:١٣٦٢)

♻ رسول مکرم ﷺ کی ایڑیاں مبارک گوشت کم ہونے کی وجہ سے انتہائی متوازن اور ترشی ہونے کے سبب خوبصورت اور خوشنما تھیں۔

♻ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کی ایڑیوں کی صفت ''مَنْھُوسُ الْعَقِبَیْنِ'' سے بیان کی ہے۔ اس حدیث کے راوی حضرت شعبہ نے حضرت سماک سے اس کا مطلب پوچھا تو انھوں نے بیان کیا:
''قَلِیْلُ لَحْمِ الْعَقِبِ'' ایڑیوں پر قدرے کم گوشت ہونا۔(صحیح مسلم:٢٣٣٩ و سنن الترمذی:٣٦٤٧)

♻ پروردگار عالم امت مسلمہ کو اپنے حبیب ﷺ کی حقیقی محبت واحترام کی دولت سے سرفراز فرمائے اور سیرت وکردار میں ھادی عالم ﷺ کی اتباع و اطاعت کے جذبے سے نوازے ،

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top