• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:20)امام الھدی ﷺ کی عادات و خصائل (( عفو و حلم ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد ، ))(( حصہ اول : عفو و حلم کا معنی و مفہوم ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( رسول اللہ ﷺ کی عادات و خصائل ))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

عفو و حلم ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد :

(( حصہ اول : عفو و حلم کا معنی و مفہوم ))


♻ رسول اللہ ﷺ نوع انسانی کے لیے بہترین نمونہ تھے ، اس لیے جملہ اوصاف حمیدہ آپ میں بدرجہ اتم موجود تھے۔ ان اوصاف میں سے ایک عفو وحلم بھی ہے، جس کا تذکرہ یہاں مقصود ہے۔

♻ عفو کے لغوی معانی ہیں: مٹانا، ختم کرنا، درگزر اور معاف کرنا۔ جبکہ حلم کے معانی دانش مندی، دُور اندیشی، نرمی اور بردباری کے ہیں۔

♻ عفو کا اصطلاحی مفہوم ہے: '' التَّجَاوُزُ عَنِ الذَّنْبِ وَتَرْکُ الْعِقَابِ عَلَیْہِ ''(ابن منظور، لسان العرب:72/15) جرم اور قصور معاف کر کے اس پر کسی طرح کی سزا نہ دینا۔

♻ ابوالبقاء کفوی نے عفو کی جامع تعریف کی ہے۔ وہ کہتے ہیں: قدرت اور طاقت کے باوجود کسی کو کچھ نہ کہنا اور سزا کے حقدار کو سزا دینے کے بجائے درگزر کرنا۔(الکفوی، الکلیات،ص:٥٣ ، ٥٩٨ و نضرۃ النعیم:2890/7)

♻ بقول راغب اصفہانی حلم کا اصطلاحی مفہوم یہ ہے: ''ضَبْطُ النَّفْسِ وَالطَّبْعِ عَنْ ہِیْجَانِ الْغَضَبِ'' (الراغب الأصفہانی، المفردات،ص:١٢٨) اپنی ذات اور طبع کو غصے کی شدت میں قابو میں رکھنا۔

♻ جاحظ نے حلم کی تعریف کی ہے کہ شدید غصے کے وقت بھی انتقام لینے کی قوت و طاقت کے باوجود انتقام نہ لینا۔(نضرۃ النعیم :1736/5)

♻ علامہ مناوی رقمطراز ہیں: حلم کا مطلب ہے کہ اعلیٰ کا ادنیٰ کی طرف سے لاحق تکلیف کو برداشت کرنا، عظیم المرتبت کا قصور وار کو سزا دینے سے درگزر کرنا اور غصے کے وقت خود پر قابو پانا،(المناوی ، التوقیف،ص:٢٩٤)

♻ انسان کے حلم و بردباری کا صحیح اندازہ غصے کے وقت ہوتا ہے ، اس لیے کہا جاتا ہے:'' مَنْ یَّدَّعِی الْحِلْمَ أَغْضِبْہُ لِتَعْرِفَہ ، لَا یُعْرَفُ الْحِلْمُ إِلَّا سَاعَۃَ الْغَضَبِ'' (الماوردی، أدب الدنیا والدین،ص:٢٤٨ ) جو شخص حلم و بردباری کا دعویٰ کرتا ہو، اس کی یہ خوبی جاننے کے لیے اسے ذرا غصہ دلاؤ، کیونکہ حلم کا اندازہ غصے کے وقت ہی ہوتا ہے۔

♻ عفو و حلم کی ان تعریفات کا ُلب لباب یہ ہے کہ قصوروار کو سزا دینے کی قوت و طاقت ہونے کے باوجود ، اپنے غصے پر قابو رکھنا اور دل و جان سے اسے معاف کر دینا عفو وحلم کہلاتا ہے۔

♻ ترتیب میں پہلے حلم اور پھر عفو ہے ۔ حلم کے بغیر عفو کا وجود تقریباً ناممکن ہے۔ کسی کو معاف اور درگزر وہی آدمی کرے گا ، جو حلم و بردباری سے متصف ہو گا ، غیظ وغضب میں مبتلا اور حلم و برداشت سے عاری انسان کسی کو معاف کرے ، ایسا تقریباً ناممکن ہوتا ہے ،

♻ سابقہ تعریفات کی روشنی میں ہر صاحب ایمان خود کا محاسبہ کرے اور اپنا جائزہ لے ، کیا عفو و حلم کی خوبی سے وہ متصف ہے اور کس قدر بے ، اگر نہیں ہے تو اسے فکر کرنی چاہیے اور ان صفات و عادات کو اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ، عفو و حلم نہ ہونے کی وجہ سے انسان کئی طرح کی بھلائیوں سے محروم ہو جاتا ہے ، غصہ وعدم برداشت کے باعث اسے کئی طرح کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے ،اخلاقی وسماجی نقصان ، دینی واخروی نقصان ، معاشی و سیاسی نقصان ، جس قدر حلم و عفو کم ہو گا ، اسی قدر انفرادی واجتماعی اور ریاستی سطح پر نقصان زیادہ اٹھانا پڑے گا

♻ جدید تہذیب والحاد کا دامن عفو و حلم کے اسلامی تصور سے بھی خالی ہے ، مذہب بیزار جدید تہذیب کی وجہ سے انسان میں در گزر اور تحمل مزاجی کے بجائے انتقام ، غیظ وغضب ، عدم برداشت اور اظہار قوت وطاقت جیسے منفی جذبات پیدا ہوتے ہیں ، ان بری عادات و اطوار کے افراد و معاشرے اور ملک وقوم پر بھیانک اثرات مرتب ہوتے ہیں

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top