• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:21)سرور کونین ﷺ کا سراپا اقدس ( (( رسول اللہ ﷺکی آواز مبارک ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
رسول اللہ ﷺ کا حلیہ مبارک

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

محبوبِ عالم ﷺ کی آواز مبارک

♻ رسول اللہ ﷺ کی آواز مبارک بھی بہت خوبصورت اور بے مثل تھی۔ عمومی طور پر آواز پست ہی ہوتی ، لیکن بوقتِ ضرورت آپ بآواز بلند بھی وعظ و نصیحت کیا کرتے، حتیٰ کہ آپ کی آواز مدینہ کے گردو نواح کے محلوں میں بھی سنائی دیا کرتی۔ نماز میں تلاوت قرآن کی آواز بھی دور دور تک سنائی دیا کرتی تھی۔ (سنن ابن ماجہ:١٣٤٩ و الصالحی، سبل الہدیٰ:91/2)

♻ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جتنے بھی پیغمبر مبعوث کیے، وہ سب حسین و جمیل اور خوبصورت آواز والے تھے۔ تمھارے پیغمبر بھی حسین و جمیل اور خوبصورت آواز کے مالک ہیں۔ (الزرقانی، شرح المواہب:141،140/8 و المقریزی،إمتاع الأسماع:198/4)

♻ حضرت ام معبد رضی اللہ عنہاکا بیان ہے کہ آپ کی آواز میٹھی اور بالکل واضح تھی۔ آپ کے کلام کے الفاظ یوں صاف اور الگ الگ ہوتے جیسے لڑی میں موتی پروئے ہوں۔ آپ کی آواز رعب دار، خوبصورت اور مسرور کن تھی۔( القاضی عیاض ،الشفا:81/1)

♻ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بہت ہی خوبصورت آواز والے تھے۔( الزرقانی، شرح المواہب:446/5)

♻ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نماز عشاء میں سورۃ التین قراء ت کرتے سنا، پھر کہتے ہیں:'' فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَوْتًا مِنْہُ '' (صحیح البخاری:٧٦٩،٧٥٤٦ و صحیح مسلم:٤٦٤) میں نے آپ سے بڑھ کر خوبصورت آواز کسی کی نہیں سنی۔

♻ رسول اکرم ﷺ کی آواز میں نسوانیت اور باریکی نہ تھی بلکہ آواز مردانہ، بارعب اور گرجدار تھی جس کے لیے روایت میں ''فِی صَوْتِہٖ صَحَلٌ'' کے الفاظ مذکور ہیں۔(الطبرانی، المعجم الکبیر:٦٥١٠ وابن کثیر، السیرۃ النبویہ:261/2)


♻ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دورانِ خطبہ رسول اللہ ﷺ کی آنکھیں سرخ اور آواز بلند ہو جاتی اور غصہ نمایاں دکھائی دیا کرتا، یوں محسوس ہوتا جیسے آپ کسی دشمن کے حملہ آور ہونے سے ڈراتے ہوئے فرما رہے ہوں کہ لشکر صبح تم پر حملہ کرنے والا ہے ، یا رات کو شب خون مارنے والا ہے۔(صحیح مسلم:٨٦٧ و سنن ابن ماجہ:٤٥)

♻ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ نے اس قدر بآوازِ بلند خطبہ دیا کہ گھر کے گوشے میں لگے پردے کے اندر موجود دوشیزگان کو بھی آپ کی آواز سنائی دی۔

♻ مزید بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''اے وہ لوگو جو صرف زبان سے مسلمان ہوئے ہو اور ایمان ابھی دل میں جاگزیں نہیں ہوا ! اہل ایمان کو ایذا مت دیا کرو اور نہ ان کے عیبوں کی ٹوہ میں لگے رہا کرو۔ جو بھی اپنے بھائی کے عیب تلاش کرنے کی جستجو میں رہتا ہے، اللہ عزوجل اس کے عیب نمایاں کردیتے ہیں اور جس کے عیب اللہ ظاہر کر دے ، وہ ذلیل و رسوا ہی ہوگا اگرچہ اپنے گھر ہی میں چھپ کر رہ رہا ہو،(الطبرانی، المعجم الکبیر:١١٤٤٤)

♻رسول اللہ ﷺ کی بلند آہنگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک مرتبہ جمعے کے روز آپ نے مسجد نبوی میں منبر پر تشریف فرما ہوکر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بیٹھنے کا حکم دیا۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ مسجد سے دور بنو غنم کے محلے میں تھے۔ ان کے کانوں میں بھی آپ کی یہ آواز پڑی۔ وہ آپ کی آواز سن کر وہیں بیٹھ گئے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے ان کے بیٹھنے کی وجہ رسول اللہ ﷺ کو بتائی۔ عبداللہ بن رواحہ اس وقت مسجد میں پہنچے جب اقامت کہی جا رہی تھی۔

♻ رسول اللہ ﷺ نے تاخیر سے آنے کی وجہ پوچھی تو انھوں نے صورتِ حال آپ کے گوش گزار کی۔یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے ان کے بارے میں اچھے خیالات کا اظہار فرمایا،(الطبرانی، المعجم الأوسط:٩١٢٨ و عبدالرزاق، المصنف:٥٣٦٦)

♻ رسول اللہﷺ کی چچا زاد حضرت ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ مجھے رات کو اپنے گھر میں رسول اللہ ﷺ کی قراء ت کی آواز سنائی دیا کرتی تھی۔(سنن ابن ماجہ:١٣٤٩ )

♻ گویا بوقت ِ ضرورت بآوازِ بلند کوئی بات کی جاسکتی ہے۔ وعظ و خطبہ میں آواز کا بلند ہونا مصلحت کے تحت روا ہے لیکن عمومی حالات میں بلند آہنگی شریعت میں مذموم ہے۔

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top