• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:23)امام الھدی ﷺ کی عادات و خصائل (( عفو و حلم ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد ، ))(حصہ چہارم : قبل از بعثت نبوی حلم و بردباری)

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( رسول اللہ ﷺ کی عادات و خصائل ))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

عفو و حلم ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد ، ((حصہ چہارم : قبل از بعثت نبوی حلم و بردباری))


♻ بعد از بعثت رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرنے سے اس بات میں کسی قسم کا شبہ نہیں رہتا کہ آپ قبل از بعثت بھی کئی ایک عمدہ عادات و خصائل کے ساتھ عفو و حلم سے بھی بدرجہ اتم متصف تھے ، نبوت کے بعد مشرکین صرف اور صرف آپ کے اعلان نبوت اور دعوتِ رسالت کی وجہ سے آپ کے مخالف تھے ۔ آپ کے حسن اخلاق اور اجلے کردار پر انھیں کوئی اعتراض نہ تھا۔ اس کی شہادت قریش کے سردار ابو جہل نے بھی دی تھی۔

♻ سردار قریش ابو جہل ایک روز رسول اللہ ﷺ سےکہنے لگا: اے محمد ! ہمیں یہ تو معلوم ہے کہ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں اور قول و عمل کے سچے ہیں۔ ہم اس لیے آپ کو نہیں جھٹلاتے ۔ ہم اس پیغام کی تکذیب کرتے ہیں جو آپ لے کر آئے ہیں۔ ابو جہل کی اس حقیقت گوئی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت بھی نازل فرمائی: ( فَاِنَّہُمْ لَا یُکَذِّبُوْنَکَ وَلٰـکِنَّ الظّٰلِمِینَ بِاٰ یَـاتِ اللّٰہِ یَجْحَدُوْنَ ) (الانعام:33/6 و سنن الترمذی:٣٠٦٤والحاکم ، المستدرک:٣٢٨٣ ) ''(اے نبی!) بے شک وہ آپ کو نہیں جھٹلاتے بلکہ یہ ظالم لوگ اللہ کی آیات کو ٹھکراتے ہیں۔''

♻ ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ کو پہلی وحی کے موقع پر تسلی دی تھی ۔ تب انھوں نے آپ کی جو صفات بیان کی تھیں ، وہ تمام کی تمام قبل از بعثت ہی کی تھیں ، جس سے بالکل عیاں ہے کہ رسول اللہ ﷺ قبل از بعثت بھی اخلاق حسنہ کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے۔

♻ رسول کریم ﷺ عفو و حلم، جود و سخا، شرم و حیا اور صبر و تحمل جیسے خصائل حمیدہ کے پیکر تھے۔ کسی موقع پر بھی آپ کا دامن شاندار حسن اخلاق اور بے مثل عفو حلم سے خالی دکھائی نہیں دیتا ، عفو و درگزر اور حلم و بردباری تو آپ سیرت طیبہ کا نمایاں ترین حصہ ہے ،

♻ عفو و حلم کا اظہار زیادہ تر باہمی اختلاف اور کشمکش کے موقع پر ہوتا ہے ۔ قبل از نبوت آپ کے ساتھ اس طرح کا کبھی کوئی واقعہ پیش ہی نہیں آیا۔ اگر ایسا ہوتا بھی تو آپ ضرور حلم و عفو کا مظاہرہ فرماتے ، کیونکہ یہ صفات آپ میں پہلے ہی سے بدرجہ اتم موجود تھیں ، جس کا اظہار بعد از نبوت مخالفین کی دست درازی اور ستم گری کے وقت ہوا۔

♻ بعد از بعثت ورسالت اور دعوت توحید کے بعد کسی نے کبھی آپ کے حسن اخلاق و کردار پر انگشت نمائی نہیں کی ، شدید مخالفت کے باوجود کسی کو یہ کہنے کا موقع نہیں ملا کہ بعثت سے قبل آپ بہت اعلیٰ اخلاق و کردار کے حامل تھے اور اب آپ اس طرح نہیں ہیں ، بلکہ جیسے جیسے آپ کی فضیلت وشان میں اضافہ ہوتا گیا اور اصلاح امت کی ذمہ داری بڑھتی گئی ، ویسے ویسے آپ کی عمدہ عادات و خصائل میں شاندار اضافہ ہوتا گیا، آپ کا عفو و حلم بھی عروج کمال کو پہنچتا گیا،

♻ عصر حاضر میں امت مسلمہ نبوی صفات و اخلاق اور پیغمبرانہ عادات و اطوار اختیار کرنے میں کمزور سے کمزور تر ہوتی جارہی ہے ، اسی وجہ سے انفرادی واجتماعی اور ملکی و ریاستی سطح پر مصائب و مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں ، عفو و درگزر اور تحمل و بردباری میں پہلو تہی کے کئی طرح کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اس کا اندازہ معاشرے میں موجود اختلاف وانتشار اور ملکی و قومی زوال و انحطاط سے لگایا جا سکتا ہے ،

♻ مذہب کی حریف جدید تہذیب والحاد ، مذہب بیزاری سے پہلے اقدار وروایات سے اس قدر عادی نہ تھی، جس قدر مذہب سے بغاوت کے بعد ان کا دامن بری عادات و اطوار سے آلودہ ہوا ہے، اب تو ان کے ہاں اچھی عادات و اطوار کا معیار ہی تبدیل ہو گیا ہے، بلکہ مذہب کی بیان کردہ اچھی عادات و صفات کو یہ انسانیت کے لیے ضروری ہی نہیں سمجھتے ، بس ہر وہی عادت وعمل اور فعل و کردار اچھا ہے ، جسے لوگ اچھا سمجھیں اور جس میں لوگوں کا دنیوی فائدہ ہو ، آخرت اور نیکی وگناہ کا تو ان کے ہاں تصور بھی نہیں پایا جاتا، اس لیے رضائے الٰہی اور حصولِ اجر و ثواب کی خاطر عفو و حلم اور تحمل و بردباری تو بہت دور کی بات ہے،

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top