• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:3)امام الھدی ﷺ کی عادات و خصائل ((عادات و خصائل کی اقسام اور اسباب ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( رسول اللہ ﷺ کی عادات و خصائل ))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

عادات و خصائل کی اقسام اور اسباب

♻ انسانی اعمال دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک طرح کے اعمال میں انسان کا ارادہ شامل نہیں ہوتا، جیسے: سانس لینا، دل کا دھڑکنا اور خون کا گردش کرنا۔ ایسے امور میں چونکہ انسانی سوچ اور فکر شامل نہیں، اس لیے نہ تو ان کے متعلق اچھے برے کا حکم لگایا جا سکتا ہے اور نہ ان کے بارے میں بندے سے حساب کتاب ہو گا۔

♻ دوسری قسم کے امور میں انسانی عقل و شعور اور اختیار کا عمل دخل ہوتا ہے، اس لیے ان پر اچھا برا ہونے کا حکم بھی لگایا جاتا ہے اور ان کے متعلق بارگاہ الٰہی میں پوچھ گچھ بھی ہو گی، جیسے: کھانا، پینا، سوچنا ، کمانا، خرچ کرنا، بولنا اور دیکھنا وغیرہ۔ انسان کے زیادہ تر اعمال اسی قبیل سے ہیں۔

♻ باقی رہیں عادات تو انسان جیسے جیسے زندگی کی منزلیں طے کرتا ہے، ویسے ویسے انھیں اپناتا جاتا ہے اور ان پر شدت سے عمل کرنے کا عادی بنتا جاتا ہے۔

♻ابتدائی طور پر انسان عادت کے اثر و نفوذ سے بالکل آزاد ہوتا ہے۔ کسی بھی اچھی بری عادت کا ارتقاء زندگی کی نشوونما کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے۔ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ جس کام کو انسان شدید سوچ بچار اور مشکل سے کر پاتا تھا، اسے اب وہ بغیر غور و فکر کے سر انجام دینے لگتا ہے، بلکہ اسے ترک کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

♻ جہاں تک کسی عادت کے عادی ہونے کے اسباب و علل کا تعلق ہے تو وہ مختلف ہیں۔مثلاً:

١۔ طبعی رحجان: کسی بھی چیز کا عادی ہونے کے لیے اس کی طرف طبعی میلان ضروری ہوتا ہے، بصورتِ دیگر وہ چیز انسان کی عادت قرار نہیں پا سکتی، جیسے بامر مجبوری کسی شرعی حکم کو سرانجام دینا۔ جیسے ہی مجبوری ختم ہو گی انسان وہ عمل آسانی سے ترک کر دے گا۔

٢۔ ماحول اور معاشرہ: کسی چیز کا عادی ہونے میں ماحول اور معاشرتی تعلق داری بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

٣۔ خاندان: کسی چیز کا عادی ہونے میں حسب و نسب اور خاندان کا بھی غیر معمولی کردار ہوتا ہے، جیسے: خاندانی شرافت، جود و سخا اور شرم و حیا۔

٤۔ کھانا پینا: اشیائے خور و نوش کا بھی انسانی طبیعت و مزاج پر اثر ہوتا ہے جس سے وہ غیر شعوری طور پر کسی عادت و خصلت کو اپنانے لگتا ہے۔


♻ اچھی بری عادات اور صحیح و غلط اعمال کی تعیین میں شرعی ہدایات کی پابندی ضروری ہے ، انسانی عقل و فہم کو ایک حد تک صحیح وغلط کی پہچان میں اختیار ہے ، لیکن کامل اختیار بالکل نہیں ، عقل و عمل دین کے تابع ہے ، عقل و شعور سے ماوراء حکم کو ماننا بھی ایمان کا تقاضا اور اسوہ نبوی ہے ،

♻ مذہب بیزار جدید تہذیب والحاد کے حاملین وحی ومذہب کے منکر ہی نہیں ، بلکہ یہ مذہب کے حریف ہیں ، ملحدین کے نزدیک اچھی بری عادات و اطوار کی تعیین میں انسانی عقل و شعور کو کامل اختیار ہے اور انسانی تجربات و مشاہدات ہی حسن وقبح کی تعیین کا معیار ہیں، بعض مسلمانوں نے بھی عقل و درایت کے نام پر علمائے سلف سے ہٹ کر روش اختیار کی اور کئی دینی مسلمات کی ناروا توجیہ و تاویل کی ، جس کا امت مسلمہ کو فکری وعملی طور پر بہت نقصان ہوا ،

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top