• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:30)امام الھدی ﷺ کی عادات و خصائل (( عفو و حلم ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد ))(حصہ:11 ؛ بچوں اور مخالفین سے عفو و حلم)

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( رسول اللہ ﷺ کی عادات و خصائل ))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))


عفو و حلم ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد ،(حصہ:11 ؛ بچوں اور مخالفین سے عفو و حلم)

♻ نبی کریم ﷺ نے بچوں سے عفو و حلم کی ضرورت و اہمیت یوں اجاگر کی کہ بالغ ہونے تک ان کا کچھ لکھا ہی نہیں جاتا، (سنن أبی داود: ٤٣٩٨ و احمد بن حنبل، المسند: ٢٤٦٩٤) انھیں سب کچھ معاف کردیا جاتا ہے۔

♻ بچوں سے عفو وحلم کی تعلیم اس سے بڑھ کر کیا ہوسکتی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ''جو چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کا ادب نہیں کرتا، اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔''(سنن الترمذی:١٩١٩)

♻ بچوں سے رسول اللہ ﷺ کے حلم و عفو کا اندازہ اس سے کیجیے ۔ متعدد بار ایسا ہوا کہ آپ نے کوئی بچہ گود میں اُٹھایا اور بچے نے پیشاب کر دیا۔ آپ نے بغیر کسی ناگواری اور غصے کا اظہار کیے پانی منگوا کر اپنے کپڑے دھو لیے۔(صحیح البخاری:٢٢٢ ، ٥٤٦٨ ، ٦٠٠٢ وصحیح مسلم:٢٨٦)

♻ خادمِ تاجدارِ نبوت سیدنا انس رضی اللہ عنہ کم عمر تھے۔ انھیں کبھی آپ نے نہیں ڈانٹا۔ اگر ایسا کچھ غیر مناسب ان سے ہو بھی جاتا ، تو آپ انھیں ہرگز نہ ڈانٹتے بلکہ فرما دیتے: (( قَدَّرَ ﷲُ وَ مَاشَاءَ اﷲُ فَعلَ)) (الزرقانی، شرح المواہب :43/6) ''اللہ کی تقدیر یہی تھی، اس نے جو چاہا کردیا۔ ''

♻ مخالفین سے عفو وحلم بھی رسول مکرم ﷺ کا مثالی اسوہ ہے ، سب سے مشکل عمل نظریاتی اور اعتقادی طور پر مخالفین سے عفو وحلم کا مرحلہ ہوتا ہے۔ خاص کر حربی دشمن کے بارے میں اس طرح کا تصور بھی بعید از امکان تصور کیا جاتا ہے۔

♻ تاریخ انسانی میں دشمن اور معافی دو متضاد چیزیں شمار ہوتی رہی ہیں، لیکن اسلام واحد دین ہے جس کے داعی اعظم حضرت محمد مصطفی ﷺ حربی دشمن سے بھی حسن اخلاق سے پیش آئے۔ آپ نے دشمن سے حسن سلوک کی تلقین کی اور جنگ کے بے مثل آداب سکھائے ۔

♻ جنگ کے آغاز سے لے کر دشمن کے قید ہونے اور مال غنیمت کی تقسیم تک کے تمام امور کے بارے میں بے مثل ہدایات دیں ۔ ان تمام مراحل کے بارے میں آپ کی تعلیمات سراسر عفو وحلم اور انسانیت کی خیر خواہی پر مبنی ہیں، جیسا کہ بدر کے قیدیوں کو چھوڑ دیا گیا۔ دیگر جنگی ضابطے بھی آپ کے عفو و حلم کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

♻ نبی کریم ﷺ کے عفو و حلم کی اس حدیث سے بڑھ کرکیا گواہی ہو سکتی ہے ، ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے اپنی ذات کے حوالے سے کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا۔ (صحیح البخاری:٦١٢٦ و صحیح مسلم:٢٣٢٧)

♻ عصر حاضر میں دیگر اقوام و ملل کی اہل اسلام کا اخلاق و کردار بھی زوال پذیر ہوا ، کمزور ایمان وعقیدے ، عدم تحمل و برداشت ، ضعف حلم و بردباری ، سرعت غضب و اشتعال انگیزی، یہ تمام منفی جذبات واحساسات مسلمانوں میں بری طرح پروان چڑھے، اسی کے باعث بچوں پر مظالم وتشدد اور ظلم وزیادتی کے بےتحاشہ واقعات رونما ہونے لگے، وہ بھی اسلامی ممالک میں اور اسلام کے نام لیواؤں کے ہاتھوں، قانون سازی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے وافراد بھی بچوں کے متعلقہ شرمناک واقعات کے متعلق کوئی قابل ذکر اقدام نہ کر پائے، یا عالمی استعماری قوتوں نے انہیں ایسا کرنے نہ دیا،

♻ مذہب بیزار جدید فکر وتہذیب کے بچوں پر مظالم کی طویل فہرست ہے ، ضبط ولادت ، قلت آبادی ، فقر و فاقہ کا خوف ، مادی ترقی ، جنسی آوارگی ، آزادی اور خود غرضی کے دیگر افراد معاشرے کے ساتھ ساتھ بچوں پر بھی بھیانک اثرات مرتب ہوئے، بچوں پر جنسی تشدد، بچوں پر ظلم وزیادتی، بچوں کی والدین کی شفقت و محبت اور مادر پدر سے محرومی ، بچوں پر تعلیمی بوجھ، اسقاط حمل ، منصوبہ بندی اور خاندانی نظام کی تباہی ، ایجادات کی بھرمار ، یہ تمام امور شنیع مغربی فکر وتہذیب کا بنیادی حصہ ہیں اور سب سے زیادہ بچے اس سے متاثر ہوئے ،

♻ بچوں سے عفو و درگزر ، تحمل و بردباری ، بچوں کی ولادت اور تعلیم و تربیت کی ذمہ داری ، ان امور کے متعلق مغربی معاشرہ منفی رویے کا حامل ہے ، مذہب بیزار جدید فکر و تہذیب کے حامل ممالک میں بچوں پر انسانیت سوز مظالم کے متعلق جاننے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ ان کی اپنی مرتب کردہ سالانہ رپورٹیں دیکھ لی جائے ، انسان ورطہ حیرت میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ حقوق اطفال کا راگ الاپنے والوں کا معاشرہ تو حیوانوں اور درندوں کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے ،

♻ مسلم معاشرے میں جرائم کی بنیادی وجہ جدید تہذیب والحاد ہے ، صہیونیت کے پروردہ مذموم مقاصد کی خاطر مسلمانوں میں جرائم اور انسانیت سوز اعمال کی ترویج و اشاعت کرتے ہیں ، وہ بھی انتہائی مکاری و چالاکی اور دجل و فریب سے ، اس کے لیے مادی وسیاسی اور قانونی و دستوری تمام اسباب و ذرائع اختیار کیے جاتے ہیں ، بچوں کے کھلونے ، بچوں کی گیمز ، بچوں کے لباس اور اشیاء استعمال پر فحش تصاویر ، حیا باختہ کارٹون اور الحادی میڈیا ، یہ تمام چیزیں کس مقصد کی تکمیل کے لیے شب و روز سرگرداں ہیں، ایک ہی بھیانک منصوبہ ہے ، وہ ہے انسانیت کی تباہی وبربادی ، خاص کر مسلمانوں کی،الحادی افکار و نظریات اور تہذیبی و ثقافتی جنگ میں بچوں کی اخلاقی ، دینی ، ذہنی ، نفسیاتی اور جسمانی بہتر نشوونما عصر حاضر میں امت مسلمہ کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے ،

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top