• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:47) امام الھدی ﷺ کی عادات و خصائل ((شجاعت و بہادری ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( رسول اللہ ﷺ کی عادات و خصائل ))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

شجاعت و بہادری ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد(حصہ:8،شجاعت و بہادری اور جہادی تربیت)

♻ شجاعت و بہادری کے اسباب و محرکات کے بارے میں سابقہ بیان کردہ تمام چیزوں کا تعلق اعمالِ قلوب سے ہے۔ ان روحانی اقدار و ایمانیات کے علاوہ جوہرِ شجاعت کی تکمیل کے لیے جہادی تعلیم و تربیت بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔اس کے بغیر حقیقی معنوں میں جوانمردی کا مظاہرہ نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام نے اس کی اہمیت خوب اجاگر کی ہے۔

♻ جہادی تربیت کی ضرورت و اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ رب العالمین نے خود اس کا حکم دیا ہے، ارشاد ربانی ہے:( وَ اَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ وَّ مِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْھِبُوْنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَعَدُوَّکُمْ وَاٰخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِھِمْ لَا تَعْلَمُوْنَھُمْ اَللّٰہُ یَعْلَمُھُمْ )(الانفال:60/8)''کفار کے مقابلے میں تم جتنی بھی تیاری کر سکو، قوت کی صورت میں اور تیار بندھے گھوڑوں کی صورت میں ،اس کا اہتمام کرو، اس کے ساتھ تم اللہ کے دشمن کو اور اپنے دشمن کو ڈراؤ گے اور ان کے علاوہ کچھ دوسروں کو بھی جنھیں تم نہیں جانتے۔ اللہ انھیں جانتا ہے۔''

♻ حالات کے مطابق عسکری تیاری، جنگی مہارت، اسلحے کی تربیت اور فنون حرب و قتال سے واقفیت ہر مسلمان پر لازم ہے۔ اسی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے یوں تاکید کی کہ فرمایا:(( فَـلَا یَعْجِزُ أَحَدُکُمْ أَنْ یَلْہُوَ بِأَسْہُمِہٖ ))(صحیح مسلم:١٩١٨ و سنن الترمذی:٣٠٨٣ ) ''تم میں سے کوئی بھی تیروں کی مشق سے غافل نہ ہو۔''

♻ایمان، توکل، تقدیر پر یقین اور ذکرِ الٰہی میں رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ فنونِ حرب میں بھی مثالی مہارت رکھتے تھے۔ ظاہری اسباب بندہ مومن کی حقیقی شجاعت کے لازمی اجزاء ہیں۔ ان اوصاف سے متصف ہونے کی صورت میں ﷲ تعالیٰ مسلمانوں کو ہیبت اور رعب سے نوازتا ہے۔ دشمن اُن سے مرعوب رہتے ہیں،

♻ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ مسلمان حقیقی مسلمان ہوں، جیساکہ عہد خلافت کے اہل ایمان تھے۔ لیکن جیسے جیسے اسلام کے نقوش دلوں سے مٹتے گئے، جرأت و بہادری قصہ پارینہ بنتی گئی اور دین سے تعلق کمزور تر ہوتا چلا گیا۔ دشمن دلیر ہوتا گیا اور حالت وہی ہو گئی جس کی رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ طیبہ ہی میں پیشین گوئی فرمائی تھی

♻ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ''قریب ہے مخالف قومیں تم پر یوں ٹوٹ پڑیں جیسے بھوکے دستر خوان پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔'' کسی نے پوچھا: کیا اس وقت ہم تعداد میں کم ہوںگے؟ آپ نے فرمایا: ''بلکہ تب تم تعداد میں بہت زیادہ ہوگے لیکن تمھاری حیثیت خس و خاشاک کی سی ہو گی، دشمن کے دلوں سے تمھاری ہیبت ختم کر دی جائے گی اور تمھارے دل میں وہن کی بیماری پیدا ہو جائے گی۔'' پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! وہن کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:((حُبُّ الدُّنْیَا، وَکَرَاہِیَۃُ الْمَوْتِ ))(سنن أبی داود:٤٢٩٧)''دنیا سے محبت اور کٹ مرنے سے نفرت۔''

♻ اب بھی امت مسلمہ اگر عظمت رفتہ کا حصول چاہتی ہے تو اسے اپنے عقائد کی پاسداری اور عسکری تعلیم و تربیت کا رستہ اختیار کرنا ہو گا، بصورتِ دیگر امت اغیار کے ظلم و ستم کی چکی میں پستی رہے گی۔ اس کی کوئی قدر و منزلت نہیں ہو گی ، ذلت ورسوائی ان کا مقدر ٹھہری ہے ، اسلامی غیرت و حمیت اور جرات و شجاعت کے اسلامی جہاد وقتال سے فکری و عملی طور پر مضبوط تعلق ضروری ہے ، حتی ترجوا الی دینکم میں اسی کی رہنمائی کی گئی ہے

♻ جہادِ اسلامی شرعی سیاست کا اہم ترین حصہ اور ایک مقدس فریضہ ہے۔ اسلام میں جنگ بذات ممدوح نہیں۔ عظیم ترین مقاصد کے لیے اس کی اجازت مرحمت فرمائی گئی ہے۔ جہاد اسلامی کے افراد و معاشرے اور حکومت و ریاست پر مثالی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جہاد تربیت نفس، فکر آخرت اور تعلق باللہ کا بے مثال ذریعہ ہے۔ جہاد فکر و عمل کی مضبوطی اور ایمان و عقیدے کی پختگی کا باعث ہے۔

♻ جہاد سے ایمان و نفاق اور کفر و اسلام میں امتیاز ہوتا ہے۔ جہاد سے صبر و ثبات، جرأت و بہادری، قربانی و جاں نثاری جیسے مثالی جذبات پروان چڑھتے ہیں۔ جہاد ایمان و عقیدے، اسلامی شعائر اور جان و مال کے تحفظ کا بہت ہی اہم ذریعہ ہے۔ اس سے زمین میں فتنہ و فساد کا خاتمہ اور امن و امان کا قیام ہوتا ہے۔ جہاد دشمنان دین کی قوت و طاقت کو پاش پاش کرنے، انھیں دہشت زدہ کرنے اور ان کے ظلم و ستم سے بچاؤ کا بے مثل مبارک عمل ہے۔

♻ جدید تہذیب و الحاد کی حامل عالمی استعماری طاقتوں نے اہل اسلام کے خلاف مکر و فریب کا ہر حربہ اختیار کیا ، جہاد مقدس کو دہشت گردی سے تعبیر کیا اور مذہب بیزار سیاسی جماعتوں نے بھی ان کے بھیانک منصوبے کا بھرپور ساتھ دیا ، نام نہاد دہشت گردی کے نام پر کئی اسلامی ممالک کو تاخت وتاراج کیا گیا ، دین پسند اسلامی جہادی تحریکوں کو بزور قوت کچل دیا گیا اور یوں عالمی صہیونی ریاست کے قیام کی راہیں ہموار کی گئیں ، لیکن اس مذموم مقصد میں کلی طور پر یہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے ، ان شاءاللہ عزوجل
 
Top