• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:8)سرور کونین ﷺ کا سراپا اقدس ( ( آنحضرت ﷺ کی پیشانی اور اَبرو مبارک ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
رسول اللہ ﷺ کا حلیہ مبارک

((حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

آنحضرت ﷺ کی پیشانی اور اَبرو مبارک

♻ آنحضرت ﷺ کی ریشمی سیاہ زلفیں اور گھنی ریش مبارک تھی۔ ان زلفوں اور ریش کے درمیان متوازن پر نور کشادہ پیشانی سے آپ مزید حسین و جمیل دکھائی دیتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی پیشانی کشادہ تھی۔(الطبرانی، المعجم الکبیر:114/22)

♻ آپ ﷺ کی پرنور چمکدار پیشانی مبارک نزول وحی کے موقع پر ، یا غصے کی حالت میں خوشبودار پسینہ بہاتی اور سرخ ہو جایا کرتی تھی، اسی طرح کسی فرحت بخش امر پر خوشی سے آپ کی پیشانی کے خطوط کرنوں کی طرح جگمگا اٹھتے تھے۔(صحیح البخاری: ٦٤٢٧، ٣٥٥٥،٤٧٥٧ و صحیح مسلم:١٧٢٢)

♻ جب آپ ﷺ گھر تشریف لے جاتے ، یا اپنے اصحاب کے ہاں تشریف لاتے تو سیاہ چمکدار بالوں میں آپ کی پُر نور کشادہ پیشانی یوں جگمگاتی محسوس ہوتی جیسے چراغ سے روشنی پھوٹ رہی ہو۔(الزرقانی، شرح المواہب:278/5 و الصالحی، سبل الہدیٰ:21/2)

♻ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ کی اس صفت کو یوں بیان کیا ہے ؎

مَتٰی یَبْدُ فِی الدَّاجِی الْبَھِیْمِ جَبِیْنُہْ
یَلُحْ مِثْلَ مِصْْبَاحِ الدُّجٰی الْمُتَوَقِّدِ

فَمَنْ کَانَ أَوْمَنْ یَکُوْنُ کَأَحْمَدِ
نِظَامٌ لِحَقٍّ أَوْنَکَالٌ لِمُلْحِدِ

(البرقوقی، شرح دیوان حسان،ص:٩٨)

جب بھی تاریک اور اندھیری شب میں آپ ﷺ کی پیشانی نمودار ہوئی۔ آپ کے ابرو ماه تمام کی طرح جگمگاتی ہی دکھائی دے ۔ دین کے باغی کو باعث عبرت بنانے اور حق کی شان و شوکت کو برقرار رکھنے میں احمد جیسی ہستی نہ تو کوئی ہے اور نہ ہو گی۔

♻ آپ ﷺ کی پر نور کشادہ پیشانی پر سجے ابرو بھی حسن و جمال میں اپنی مثال آپ تھے جو سیاہ، باریک ، لمبے، گھنے، ہلالی اور قوس کی طرح قدرے بل کھاتے تھے۔(البیہقی، دلائل النبوۃ:214/1 و الصالحی، سبل الہدیٰ:21/2)

♻ آپ ﷺ کی دونوں بھنوؤں کے درمیان کی جگہ چاندی کی طرح چمک دار تھی۔ اس خفیف سے نشیب میں موجود رگ غصہ آنے پر ہویدا ہو جاتی، اس میں خون بھرنے سے یہ موتی کی طرح چمکتی دکھائی دیتی تھی۔(أحمد بن حنبل،المسند:١٧٥١٦ و ابن عساکر، تاریخ دمشق:203/3 و الطبرانی، المعجم الکبیر:160/22)

♻ آپ ﷺ کی بھنوؤں کے باہم ملنے کے حوالے سے دو طرح کی روایات ہیں۔ ایک میں ہے کہ دونوں متصل تھیں، جبکہ دوسری روایت کے مطابق دونوں میں فاصلہ تھا۔(أحمد بن حنبل، المسند:١٢٩٩ و ابن کثیر، السیرۃ النبویۃ:331/1)

♻ ان دو طرح کی مختلف روایات میں یوں تطبیق دی گئی ہے کہ بھنوؤں کے درمیان بال تھے لیکن بہت کم۔ دور سے دیکھنے میں فاصلہ معلوم ہوتا ، جبکہ قریب سے اور غور سے دیکھنے والے کو متصل دکھائی دیتیں۔ یا یوں کہا جاسکتا ہے کہ پہلے یہاں بال نہ تھے بعد میں کچھ آ گئے ، تو ہر ایک نے اپنے اپنے مشاہدے کے مطابق بیان کردیا۔ اگر بال تھے بھی تو بھنوؤں کی نسبت بہت کم تھے۔ (الصالحی، سبل الہدیٰ:22/2 و الزرقانی، شرح المواہب:282/5)

♻ پروردگار عالم اہل اسلام کو اپنے حبیب ﷺ کی سیرت و صورت اپنانے کی توفیق سے سرفراز کرے ، بار تعالیٰ امت مسلمہ کو سرتاج رسول ﷺ کا عمل وکردار میں امتی بنے اور اصلاح ملت کی توفیق سے نوازے
 
Top