• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قصاص كے بارے میں تین سوالات

شمولیت
جولائی 14، 2012
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
0
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کسی نے قصاص سے متعلق سوالات پوچھیں ہیں
١۔ کیا قتل اسلام میں ایک پراوئیٹ جرم ہے یعنی اگر مقتول کے ورثاء قاتل کو معاف کردیں تو کیا قاتل آزاد ہوجائے گا اور کیا معاشرہ اس سے خطرہ میں نہیں رہے گا؟
٢۔ قاتل کے ورثاء مقتولین کے ورثاء کو ڈرا دھمکا کر قتل معاف بھی کروا سکتے ہیں تو کیا ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ گورنمنٹ کو اختیار ہو تاکہ قاتل اور اسکے ورثاء مقتول کے ورثاء کو ڈرا دھمکا نہ سکیں؟
٣۔ اگر بھائ (مقتول کا) اور باپ مل کر پلان کریں عورت کے قتل کا اور شریعت کے مطابق بیٹا باپ کو معاف کرسکتا ہے اور قتل ہو بھی غیرت کی بنیاد پر تو اسلامی قانون اس بارے میں کیا فیصلہ سناتا ہے؟

ازراہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائ فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا!
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
١۔ کیا قتل اسلام میں ایک پراوئیٹ جرم ہے یعنی اگر مقتول کے ورثاء قاتل کو معاف کردیں تو کیا قاتل آزاد ہوجائے گا اور کیا معاشرہ اس سے خطرہ میں نہیں رہے گا؟
بعض صورتوں میں قتل ایک پرائیوٹ جرم ہے جبکہ بعض صورتوں میں ایک ریاستی جرم شمار ہو گا۔ پرائیویٹ جرم ہونے کی صورت میں تین قسم کےحقوق متاثر ہوتے ہیں:
١۔ اللہ کاحق یعنی قاتل نے اللہ کی نافرمانی کی تو اس کا کفارہ ایک غلام کو آزاد کرنا ہے یا اس کی قیمت ادا کرنی ہے جو تقریبا ٤١٢ گرام سونے کی قیمت کے برابر ہو گی۔یہ کفارہ قتل خطا کے علاوہ راجح قول کے مطابق قتل عمد میں بھی ہو گا۔اگر غلام آزاد کرنے کی استطاعت نہیں ہے تو دو ماہ کے لگاتار نفلی روزے رکھنے ہیں۔
٢۔ مقتول کے ورثا کا حق، اور وہ قتل عمد کی صورت میں قصاص یا دیت اور قتل خطا کی صورت میں صرف دیتے ہے۔ مقتول کے ورثا کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپناحق معاف کر سکتے ہیں۔
٣۔ مقتول کا حق جو وہ قیامت کے دن قاتل سے وصول کرے گا۔
مثلا اگر کسی شخص نے کسی دوسرے شخص کو خطا یا عمدا قتل کر دیا تو اس صورت میں یہ ایک پرائیویٹ جرم ہے جس میں مقتول کے ورثا کے معاف کر دینے سے قاتل سے قصاص یا دیت معاف ہو جائے باقی اللہ اور مقتول کا حق اس کے ذمہ باقی رہ جاتا ہے۔

اور اگر قاتل عادی مجرم ہو یا ڈاکو ہو یا دہشت گرد ہو وغیرہ تو اسے قرآن کی اصطلاح میں محاربہ کہتے ہیں۔ اس صورت میں یہ ایک ریاستی جرم بھی بن جاتا ہے اور اس میں ریاست ایک متاثرہ فریق ہونے کی وجہ سے مقتول کے ورثا کی معافی کے باوجود قاتل کو سزا دے سکتی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿٣٣)
جو لوگ خدا اور اس کے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کرنے کو دوڑتے پھریں ان کی یہی سزا ہے کہ قتل کر دیئے جائیں یا سولی چڑھا دیئے جائیں یا ان کے ایک ایک طرف کے ہاتھ اور ایک ایک طرف کے پاؤں کاٹ دیئے جائیں یا ملک سے نکال دیئے جائیں یہ تو دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لیے بڑا (بھاری) عذاب تیار ہے ۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
٢۔ قاتل کے ورثاء مقتولین کے ورثاء کو ڈرا دھمکا کر قتل معاف بھی کروا سکتے ہیں تو کیا ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ گورنمنٹ کو اختیار ہو تاکہ قاتل اور اسکے ورثاء مقتول کے ورثاء کو ڈرا دھمکا نہ سکیں؟
جی ہاں ضرور ہونا چاہیے۔

٣۔ اگر بھائ (مقتول کا) اور باپ مل کر پلان کریں عورت کے قتل کا اور شریعت کے مطابق بیٹا باپ کو معاف کرسکتا ہے اور قتل ہو بھی غیرت کی بنیاد پر تو اسلامی قانون اس بارے میں کیا فیصلہ سناتا ہے؟
یہ سوال واضح نہیں ہے۔ اس میں قاتل کون ہے؟ پلان تو دونوں نے دیا لیکن قتل کس نے کیا۔ اور اگر باپ نے قتل کیا ہے تو کیا مقتولہ کے بھائی کے علاوہ اور بھی ورثا موجود ہیں؟ کیا ان سب ورثا نے معاف کر دیا ہے؟معاف کرنے میں کیا دیت کو معاف کیا ہے؟ سوال واضح کریں؟
 
Top