• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قصہ ایک بت کا

یلدرم

مبتدی
شمولیت
مارچ 22، 2013
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
13
قصہ ایک بت کا
قندھار افغانستان کا دارلحکومت
شہر کے وسط میں مرکزی جامع مسجد
1634ہجری کے موسم بہار کی ایک خوشگوار شام—
نماز عصر کے بعد طالب علم اپنے شیخ کے گرد حلقہ بنا کر بیٹھے تھے،شیخ سیاہ عمامے میں بہت پروقار دکھائی دے رہے تھے—ان کی سفید داڑھی ان کی ہیبت وجلال میں مزید اضافہ کر رہی تھی—
شیخ نےحمد و ثناء کے ساتھ سبق کی ابتداء کی
الحمدلله و الصلاة و السلام على نبينا محمد و آله و صحبه و من والاه و بعد .
محمد آصف تم سبق شروع کرو۔
آصف نے اللہ کی حمد و ثناء بیان کی اور پڑھنا شروع کیا،
معجم الاوثان (بتوں کی ڈکشنری )کے مصنف رحمہ اللہ لکھتے ہیں—
باب الالف امریکا
بعض کے خیال میں یہ امیریکا ہے راء سے پہلے یاء ہے۔۔۔۔
ہمیں روایت پہنچی ہے—کہ اس بڑے سمندر کے پار ایک بہت بڑا جھوٹا معبود واقع تھا جسے امریکا کہا جاتا تھا ۔
اس کی دریافت کے بعدرومی اپنے علاقوں سے نکل کر اس نئی زمین تک آئے ۔
اس کی آباد کاری کیلئے انھوں افریقہ سے غلام اور چین سے بہت سے کاری گر جمع کئے۔پوری دنیا سے سائنسدان اکٹھے ہو کر وہاں آئے،یہاں تک کہ اس کی عظمت کا شہرہ پوری دنیا میں پھیل گیا۔
اور زمین میں اللہ کو چھوڑ کر اس کی عبادت کی جانے لگی۔
لوگ خوف اور لالچ سے اس کی عبادت کرتے تھے۔
روایات سے پتہ چلتا ہے کہ جب وہ کسی پر غضبناک ہوتا تو اس پر آگ کے گولے پھینکتا—اس کے علاقوں کو پیس کر رکھ دیتا کھیتی اور نسل کو تباہ وبرباد کر دیتا۔
اور جب کسی پر خوش ہوتا تو اس کے سامنے مال ودولت ،عورتوں شراب وکباب اور لذتوں کے ڈھیر لگا دیتا جسے بیان کرنے سے انسان قاصر ہے۔
لوگوں میں سے بہت سے اس کی محبت اور فتنہ اور الوہیت کی بنیاد پر عبادت کرتے تھے۔
مصنف رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی جانب سے فتنہ تھا جسے چاہتا اس کے ذریعے گمراہ کر دیتا۔
بعض مورخین جنہوں نے اس کے زمانے کو پایا وہ کہتے ہیں کہ
اس کے پاس ایک عجیب و غریب آلہ تھا —
جو ہر نسان کے دل میں اس کیلئے بت پیدا کرتا تھا—جس کی وجہ سے انسان لا شعوری طوراس سے خوف زدہ ہوتے اور اس سے امید رکھتے—
اسی طرح وہ اس آلہ کے ذریعے لوگوں کی آنکھوں میں جادو کر دیتا، جس سے اس کی آنکھوں او ردل میں اس کی عظمت بیٹھ جاتی اور وہ خوفزدہ ہو جاتا—
اور لوگ یہ سمجھنے لگے کہ وہ ہر چیز کے بارے میں جانتا ہے—ہر بات سنتا ہے—ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے—یہاں تک کہ بہت سے لوگوں کا یہ اعتقاد تھا کہ وہ انھیں ان کے گھروں میں ، اپنے اہل وعیال کے پاس بیٹھے ہوئے بھی دیکھ رہا ہے۔
اس کا شرحد سے زیادہ بڑھ گیا اور یہ آزمائش عام ہو گئی۔پوری دنیا اس کے سامنے جھک گئی،
اور وہ مشرق و مغرب کے درمیان ہر چیز کا مالک بن بیٹھا۔
مسلمانوں کو اس کے ذریعے بہت غم پہنچا۔
یہاں تک کہ اللہ نے امت پر امام المجدد کے ذریعے احسان عظیم فرمایا۔
یہ ابوعبدالله اسامہ بن محمد عوض بن لادن .. تھے
اللہ نے اس امریکہ کو ان کے ہاتھوں تباہ وبرباد کیا۔
وہ افغانستان کے شہروں میں نکلے—
یہ ان کی ہجرت اور جہاد کا ملک تھا،اس کے باسیوں نے ان کی مدد کی، اوران کے ساتھ جہاد کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے
جبکہ ان کا اصل تعلق حضر موت سے تھا،اور مدینہ منورہ میں بھی رہائش پذیر رہے۔
محمد آصف نے کہا محترم شیخ :معجم الاوثان کے مصنف کا کلام ختم ہو گیا؟
شیخ نے کہا ہاں—
شیخ مزید کہنے لگے:مسلمانوں میں سے بہت سے لوگ امریکا کی وجہ سے فتنہ میں مبتلا ہو گئے، بہت سے لوگوں نے اس کی وجہ سے کفر کا ارتکاب کیا۔
لیکن کسی ایک کو اس سے دشمنی کرنے کی جرات نہیں تھی،امریکا کے خلاف جنگ پر کوئی تیار نہیں تھا
یہاں تک کہ ان میں اسامہ کھڑے ہوئے۔
انھوں نے لوگوں کو امریکا کے خلاف جنگ کی دعوت دی، لوگوں نے اسے بے وقوف کہا ،اسے ملامت کی ،اور حقیر جانا
انھوں نے لوگوں کی باتوں کی پرواہ نہ کی——ایک جماعت نے ان کی مدد کی، اور افغانوں نے انھیں پناہ دی جیسا کہ مصنف نے بھی لکھا ہے۔
انھوں نے امریکا کی جانب اہل نجد کا ایک چنا ہوا بہترین لوگوں پر مشتمل جنگجو گروپ بھیجا ۔
جنہوں نے اس کی آنکھوں میں دھول جھونک دی، اس کی ناک کو خاک آلود کیا—ساری دنیا کے سامنےاس کے انتہائی کڑے پہرے اور حفاظتی اقدامات کے باوجود—— اس کے غرور وتکبر کو پاش پاش کیا۔
پھر اسامہ ان کیلئے گھات لگا کر بیٹھ گئے۔
اس بات نے امریکا کو بے حد غضبناک کر دیا—وہ طیش کے عالم میں ساری دنیا سے افواج لے کر اسامہ پر چڑھ دوڑا،اور بمباری کر کے ہر خشک وتر چیز کو جلا ڈالا۔
اس نے تمام دنیا کو مقبوضہ بنا لیا،بحر وبر اور آسمان اس سے بھر گئے۔
لیکن اس کے باوجود وہ اسامہ کو نہ پا سکے۔
شیخ کہنے لگے کہ لوگوں کی اکثریت کی اس وقت وہی حالت تھی
جیسا کہ جب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عزِی کو تباہ کیا اس وقت حالت تھی۔
لوگ اس دن انتظار میں تھے کہ ہم دیکھیں ہمارے معبود خالد بن ولید کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔
جب ان کے معبودان باطلہ خالد رضی اللہ عنہ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے تو تب جا کر انھوں نے ان بتوں کا انکار کیا۔
لوگ بھی اسی طرح اسامہ اور امریکا کے معاملے کو دیکھ رہے تھے۔
لوگوں کی صورتحال بالکل یہ تھی کہ
( لعلنا نتبع السحرة إن كانوا هم الغالبين )
شاید کہ ہم جادوگروں کی پیروی کریں اگر وہ غالب آ جائیں۔
اور پھر جب لوگوں نے اس کی بے بسی اور عجز دیکھا تو ان کی آنکھوں سے امریکا کا سحر زائل ہو گیا۔
وہ بت جو اس نے ان کے دلوں میں بنا رکھے تھے وہ پاش پاش ہوگئے۔
یہ اسامہ کا سب سے بڑا کارنامہ تھا کہ اس نے لوگوں کے دلوں سے اس کی ہیبت کو زائل کیا۔
شیخ کہنے لگے کہ اسامہ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت کی
( لقد كانت لكم أسوة حسنة في إبراهيم ... )
تحقیق تمہارے لئے ابراہیم علیہ السلام مین بہترین نمونہ ہے۔۔۔
اسامہ نے اللہ رب العزت کی اس بات پر لبیک کہتے ہوئے ابراہیم علیہ السلام کی بت توڑنے کی سنت پر عمل کیا—
وہ ان کے بتوں کی جانب متوجہ ہوئے اور انھیں پاش پاش کر دیا،اور ان کے بڑے اور مضبوط ترین قلعے کو تباہ کر ڈالا۔
ساری دنیا نے اس کے بتوں کی تباہی و بربادی ملاحظہ کی۔
اس نے اپنے پہریداروں اور سرداروں سے پوچھا ہمارےمعبودوں کے ساتھ ایسا کس نے کیا—؟
اس کے مشاورین اور وزراء نے بتلایا—وہاں ایک نوجوان ہے جو ان کا ذکر کرتا تھا—اس کا نام اسامہ ہے
اس نےغضبناک ہو کر کہا : اسے قتل کر ڈالو اور جلا دو۔
چنانچہ انھوں نے جہاں تک ان کا بس چل سکا ان پر آسمان سے فوارے کی مانند آگ برسائی ،لیکن اللہ نے اس آگ کو ٹھنڈک اور سلامتی والا بنا دیا۔
پھر اس کے بعد اسامہ ان کو چن چن کر قتل کرنے لگے ،ہر وادی ان کیلئے مقتل بن گئی، اور اور امریکا پوری دنیا میں رسوا ہو گیا۔
یہاں تک کہ وہ چیخنے لگے کہ ہمیں بچاو— بچاو—
لیکن آج تمہارے لئے کوئی عزی نہیں ہے۔
یہ صرف اللہ رب العزت کا فضل تھا وہ جسے چاہے اپنے فضل سے نواز دے۔
طالب علموں میں سے ایک نے کہا محترم شیخ :افغان شہروں کا جو تذکرہ ہوا ہے اس سے مراد ہمارے یہ علاقے ہیں؟
شیخ کہنے لگے: ہاں ، وہ قندھار آئے تھے، اور جس جگہ میں بیٹھا ہوں وہاں بیٹھے تھے،میرے دادا نے مجھے اس بارے میں بتلایا،انھوں نے ان لوگوں کا زمانہ پایا ہے جنہوں نے شیخ اسامہ کو دیکھا اور اور ان کے ساتھ مل کر ان پہاڑوں میں جہاد کیا۔۔۔۔ شیخ نے مشرق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا۔
طالب علموں میں سے ایک نے کہا محترم شیخ ہمیں اسامہ اور ان بتوں کے بارے میں مزید بتلائیں مصنف کی تحریر سے ہماری تشفی نہیں ہوئی۔
شیخ کہنے لگے معجم الاوثان کے مصنف نے صرف بتوں کا نام اور ان کا تذکرہ کیا ہے جبکہ ان قائدین و ابطال کی سیرت آپ کو کتب التاریخ والسیر والمغازی میں ملے گی۔
میرے پاس کچھ کتابیں ہیں جو اس موضوع پر لکھی گئی ہیں جیسے تاریخ قندھار
میں نے اسے مکتبۃ السلفیۃ کابل سے انٹرنیٹ کے ذرریعے خریدا ہے اور مجھے کل ہی کورئیر سروس کے ذریعے موصول ہوئی ہے۔
اس کتاب سے ہم کل انشاء اللہ سبق پڑھیں گے۔
اسی طرح ملا عبدالعلیم متوفی 1501 ہجری نے بھی اپنی کتاب المجالس میں ان کے بارے میں تذکرہ کیا ہے۔
محمد آصف شاید پرسوں میں آپ کو ملا عبدالعلیم کی کتاب المجالس سے سبق پڑھاوں،یہ کتاب چھپ چکی ہے اور مکتبۃ قندھار میں موجود ہے۔
میں نے ان کی سیرت کے بارے میں اور بھی کتابیں الگ کی ہیں—جنہیں ہم ان کی جگہ پر بیان کریں گے۔
صلى الله على نبينا محمد و على آله و صحبه و سلم ..
شیخ سبق ختم کر کے اٹھ کھڑے ہوئے اور ساتھ ہی ہم بھی اٹھ گئے۔
والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته...
نزھۃ المشتاقین سے اقتباس​
 
Top