اگر فرض نماز فجر کے علاوہ اور نمازوں کی صرف فرض قضا کر لئے جائیں تو نماز ہو جاتی ہے.
فرض کی قضاء دینا فرض ، سنت کی قضاء دینا سنت ، اور نفل کی قضاء دینا نفل ہے ۔
یعنی جسطر فر ض ، فرض ہے ، اسی طرح فرضوں کی قضاء دینا بھی فرض ہے ۔
جسطرح سنتیں سنت ہیں ، اسی طرح انکی قضاء دینا بھی سنت ہے ۔ یعنی اگر ادا کر لی جائیں تو زیادہ بہتر ہے ، لیکن اگر کبھی کوئی شخص سنتوں کی قضائی نہیں دیتا تو اسے گنہگار نہیں کہا جاسکتا جسطرح کے جو شخص فرض نماز باجماعت پڑھ کر بعد یا پہلے والی سنتیں نہیں پڑھتا تو اسے گنہگار نہیں کہا جاسکتا۔
اور جسطرح نوافل ، نفل ہیں ، اسی طرح انکی قضاء دینا بھی نفل ہے ۔ اگر انکی قضاء دے لی جائے تو بھی صحیح ہے اور نہ دی جائے تو بھی کوئی مضائقہ نہیں ۔
ان تینوں باتوں کی پہلی دلیل تو لفظ " فرض ، سنت ، اور نفل" ہے۔
اور دوسری دلیل یہ کہ فرضی نماز ، سنتوں اور نفلوں کی قضائی دینا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔
ملاحظہ فرمائیں :
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مَلَأَ اللَّهُ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا شَغَلُونَا عَنْ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتْ الشَّمْسُ
اللہ تعالى انکی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز وسطی نماز عصر سے غافل کیے رکھا حتی کہ سورج غروب ہوگیا ۔
صحیح بخاری کتاب الجہاد والسیر باب الدعاء على المشرکین بالہزیمۃ والزلزلۃ ح ۲۹۳۱
اسی طرح رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی نماز فجر کے قضاء ہونے کا واقعہ اس میں فرض اور سنتیں دونوں کی قضاء دینے کی دلیل موجود ہے :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ عَرَّسْنَا مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَأْخُذْ كُلُّ رَجُلٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِهِ فَإِنَّ هَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا فِيهِ الشَّيْطَانُ قَالَ فَفَعَلْنَا ثُمَّ دَعَا بِالْمَاءِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَقَالَ يَعْقُوبُ ثُمَّ صَلَّى سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْغَدَاةَ
صحیح مسلم کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ باب قضاء الصلاۃ الفائۃ واستحباب تعجیل قضائہا ح ۷۸۰
نفلی نماز کی قضاء دینے کی دلیل ملاحظہ فرمائیں :
حبیبہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
وَكَانَ إِذَا شَغَلَهُ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ نَوْمٌ أَوْ مَرَضٌ أَوْ وَجَعٌ صَلَّى مِنْ النَّهَارِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً
اور جب نیند یا بیماری یا تکلیف کی بناء پر آپکی تہجد رہ جاتی تو آپ دن میں بارہ رکعتیں ادا کر تے تھے
سنن نسائی کتاب قیام اللیل وتطوع النہار باب قیام اللیل ح ۱۶۰۱