محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
قلندر کے مزار پر کفر کی موت مرنے والے لوگوں کا دفاع کرنے والوں کا جائزہ
پچھلے دنوں کچھ مشرکین قلندر کے مزار پر عرس منانے گئے، وہاں شدید گرمی کی وجہ سے موت کا شکار ہو گئے، جب ہم نے لوگوں کو بتایا کہ یہ شرک کرتے ہوئے مرے ہیں اور قلندر یا کوئی اور تمہارا پیر اِن کو اللہ کے فیصلے سے بچا نہیں سکا تو شرک و بدعت کی لعنت میں لتھڑے لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ حج کے موقع پر لوگ ہلاک ہوتے ہیں، حرم کی توسیع کے وقت لوگ ہلاک ہوتے ہیں تو اللہ نے ان کو کیوں نہ بچا لیا (نعوذباللہ)
اس کا جواب یہ ہے کہ پہلی بات اللہ کے گھر کا حج کرنے والا کوئی شخص توحید کی حالت میں فوت ہوتا ہے تو اس کی موت کے کیا کہنے، جیسے ایک حدیث میں ایک شخص کا ذکر ہے جو دوران حج فوت ہوا اور قیامت کے دن تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا (مفہوم حدیث) سبحان اللہ،جبکہ قلندر کی قبر پر مرنے والے لوگ مشرکانہ امور کے مرتکب ہو کر مرے ہیں ، اسی طرح کسی انسان کو موت دینا اللہ کا کام ہے، یہ کہ اللہ کسی کو موت دے ہی نہ، یہ اللہ نے کہیں نہیں کہا، اللہ نے زندگی اور موت کو اس لئے پیدا کیا ہے تاکہ وہ دیکھے کہ لوگوں میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے، اللہ ہر کسی کو صرف زندگی دے اور موت نہ دے تو اس امتحان کا کیا فائدہ ہو گا؟
جاہلو ، مشرکو، بدعتیو!اللہ تعالیٰ تو زندگی اور موت کا مالک ہے، وہ بچانے پر آئے تو تنہا اپنے گھر کو ہاتھیوں کے لشکر سے محفوظ فرما لے، اپنے نبی اور اس کے صحابہ کی فرشتے بھیج کر مدد فرما دے، کافروں کے دلوں میں رعب ڈال کر، اور ان پر آندھی چلا کر اپنے بندوں کی مدد فرما دے، چاہے تو اپنے بندے کو آگ میں صحیح سلامت رکھے، وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
جبکہ تم مشرک لوگ اسی طرح اپنے خود ساختہ پیروں فقیروں میں بھی اختیارات کو تسلیم کرتے ہو( نعوذباللہ) تمہارے یہ بے بس بابے اور سرکارائیں کچھ نہیں کر سکتے، نہ یہ موت و حیات کے مالک، نہ ہی یہ کسی کے نفع و نقصان کے مالک، نہ ہی ان کو یہ شعور کہ یہ کب اپنی قبروں سے کھڑا کئے جائیں گے، تو تم مشرک بدعتی لوگ ابھی سے توبہ کر لو، تاکہ نجات پا سکے۔ اللہ تعالیٰ عقیدہ توحید کی سمجھ عطا فرمائے آمین
Last edited: