• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قل ھذہ سبیلی ادعو الی اللہ علی بصیرۃ انا من اتبعنی

شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
قل ھذہ سبیلی ادعو الی اللہ علی بصیرۃ انا من اتبعنی
آپ فرمادیجئے کہ میں اللہ کی طرف اس طور پر بلاتا ہوں کہ میں دلیل پر قائم ہوں میں بھی اور میرے ساتھ والے بھی ، (سورہ یوسف ، آیت ،۱۰۸)
معززقارئین کرام آپ کی یاد دہانی کے لئے عرض ہے کہ اس پوسٹ سے قبل ایک پوسٹ اسی فورم پر کی گئی تھی جس میں شام میں نصیری کفار اور اور مرتد رافضی گروہ حزب الشیطان سے قتال کرنے والے مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ کے خلاف ایک گرافک پوسٹر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔جس کو انجینئر جناب حافظ محمد سعید صاحب کی جماعۃ الدعوۃ سے تعلق رکھنے والے کارکن ابوبصیر نامی شخص نے اس فورم پر اپ لوڈ کیا تھا جماعۃ الدعوۃ کے کارکن ابوبصیر جو کہ سوشل میڈیا پر اپنے امیر جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کی ہدایات کے مطابق مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ کے خلاف جنگ وجدل میں مصروف عمل ہیں۔اور روزانہ نت نئے پوسٹر بنابناکر مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ کے خلاف اپ لوڈ کررہے ہیں ۔ موصوف کے پوسٹروں میں قرآنی آیات اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور کچھ دھماکوں کی گرافکس شامل ہوتی ہیں۔قرآنی آیات اور احادیث کے سلسلے میں موصوف قدیم خوارج کے نقش قدم پر عمل پیرا ہیں۔ موصوف قرآنی آیات کو اپنے آباء قدیم خوارج کی طرح مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ پر چسپاں کررہے ہیں۔اور یہی حال احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے۔کہ موصوف احادیث کو ان کے غیر محل سے متعلق پیش کررہے ہیں ۔ یعنی جو احادیث خوارج کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہیں ابوبصیر صاحب ان احادیث کو مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ پر چسپاں کررہے ہیں۔جب ہم نے اپنے پوسٹوں میں ابوبصیر صاحب سے پوچھا کہ جو احادیث آپ نے مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ کے خلاف چسپاں کی ہیں وہ خوارج کے متعلق وارد ہوئی ہیں اور ان احادیث کے بارے تمام مسلمان اتفاق کرتے ہیں۔کہ ان صفات کے حامل قدماء خوارج تھے۔جب ہم نے ابوبصیر صاحب سے سوال کیا کہ جو الزامات آپ نے مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ پر لگائے ہیں کیا ان کا ثبوت آپ کے پاس ہے تو موصوف نے جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے پرانے گرافکس پوسٹر پیسٹ کردیئے۔ہم نے ان سے سوال کیا کہ مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ کے کے کسی جہادی لیڈر یا کسی مجاہد امام کی کسی تحریر یا تقریر سے آپ ان لگائے ہونے ان الزامات کا ثبوت دے سکتے ہیں ۔ لیکن ابوبصیر اور ان کی حمایت یافتہ کمپنی تک کی طرف سے ایک بھی ثبوت تاحال پیش نہیں کیا گیا ۔پاکستان میں طاغوتی حکمرانوں اور ان کے لشکروں سے لڑنے والے القاعدہ اور طالبان مجاہدین کے خلاف جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب نے امریکی سفیر کیمرون منٹر سے ایک معاہدے کے تحت سوشل میڈیا اور عام اجتماعات اور ٹی کے ٹاک شوز میں جنگ کی قیادت سنبھالی ہوئی ہے۔اور اس جنگ کو وہ شدت کے ساتھ سوشل میڈیا اور اپنی مساجد اور اپنی تقریبات کے خطبوں کے دوران عام مسلمانوں کے ذہنوں کو پراگندہ کرنے میں مصروف عمل ہیں۔جو جنگ جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب نے پاکستان میں امریکی سفیر سے ایک معاہدے کے تحت مجاہدین القاعدہ اور تحریک طالبان کے مجاہدین کے خلاف برپا کی ہوئی تھی اب اس کے اثرات شام میں بھی مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ اور نصیری اور حزب الشیطان اور امریکی ایجنٹ جنرل سلیم ادریس کے ساتھ جاری جنگ پر بھی نظر آنے لگے ہیں۔ اس بات پر لوگوں کو کافی حیرانی ہوئی کہ شام میں جاری جنگ جو مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ اور روافض کے مابین لڑی جارہی ہے اس میں جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کی نصیری اور حزبی نصرالشیطان کے کفار کی حمایت چہ معنی دارد! ہم قارئین کرام کو مطلع کرتے چلیں کہ تمام اہل الحدیث الحمد للہ اب اس بات سے اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں کہ جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کی ولایت اور محبت اور قربت اب پاکستان میں رافضیوں کے ساتھ قائم ہوچکی ہے۔ سوشل میڈیا کے صفحات پران کی محبت اور ولایت کی داستانیں پھیلی پڑی ہیں ۔ اور کچھ داستانیں اسی فورم کے صفحات کی زینت بھی بن چکی ہیں جن میں ویڈیوز اور تحریری انٹرویوز شامل ہیں۔تو لہٰذا یہ اصول مقرر ہوچکا ہے جس کی ولایت اور محبت جس کے ساتھ ہوتی ہے وہ اسی کے ساتھ ہوتا ہے۔اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کرتا ہے تو وہ قیامت کے دن رسول اللہ کے صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوگا ۔ اور جو ابوجہل سے محبت کرتا ہوگا وہ قیامت کے دن ابوجہل کے ہمراہی میں ہوگا ۔ لہٰذا یہی وجہ ہے جب پاکستان میں جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب اور ان کی جماعۃ الدعوۃ کی محبت اور قربت بڑھی تو رافضیوں نے جماعۃ الدعوۃ کے جلسوں میں شرکت کرنی شروع کردی ۔ اور ان کے اسٹیجوں پر آکر جماعۃ الدعوۃ کے ساتھ اپنی محبت اور قربت کا ثبوت پیش کرتے ہوئے جماعۃ الدعوۃ کے اسٹیج سے ’’یاعلی مدد‘‘ کے مشرکانہ نعرے بھی لگانے شروع کردیئے۔ادھر فریق ثانی جماعۃ الدعوۃ نے بھی اس محبت اور قربت کا جواب محبت اور قربت سے دینا شروع کردیا ۔جماعۃ الدعوۃ کے چوٹی کے امیر جناب امیر حمزہ (ھداہ اللہ) نے تو محبت اور قربت کی حدوں کو پھلانگتے ہوئے ہوئے اسکردو میں رافضیوں کے منعقد کردہ جلسے میں جوش محبت اور قربت کے وجد میں آکر یہ اعلان کردیا کہ :اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کیا تو جماعۃ الدعوۃ کا بچہ بچہ خمینی کے دیس کی حفاظت کے لئے کٹ مرے گا‘‘ ولاحول ولا قوۃ الاباللہ۔اس جوش محبت میں موصوف اور ان کی جماعۃ الدعوۃ کو یہ احساس بھی نہ رہا کہ ان کی دینی متاع اور حمیت کا جنازہ نکل چکا ہے۔ ان کی دینی غیرت کا جنازہ اب بس تیار ہے جس کو دفنانے کی دیر ہے۔وہ خمینی جس کی محبت میں جماعۃ الدعوۃ کے جہادی لیڈر ایران کے کفر اور شرک کے خلاف کتابیں لکھ چکے تھے۔وہ خمینی جس سے بڑا تکفیری اس دنیا میں کوئی پیدا ہوا ہے نہ ہوگا۔ وہ ملعون خمینی جس نے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کافر اور مرتد قرار دیا۔ وہ ملعون خمینی جس نے ام المومنین سیدہ کائنات طاہرہ مطہرہ سلام اللہ علیہا عائشہ زوج النبی صلی اللہ علیہ وسلم (جن کی عزت اور حرمت کی خاطر میری جان اور میرا مال میرے ماں باپ اور میرے بچے قربان ہوں) کو اپنی کتابوں میں نعوذ باللہ زانیہ تک لکھا۔ وائے افسوس کے امیر حمزہ نے اس ملعون خمینی کی خاطر جماعۃ الدعوۃ ک بچے بچے کو ملعون خمینی کی چوکھٹ پر قربان کردیا۔​
تو بات ہورہی تھی جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امیر جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب اور مرتد روافض کے درمیان ولایت اور محبت کی جس کا آغاز پاکستان میں صلیبی تحالف سے بندھی ہوئی پاکستانی فوج اور امریکی سفیر کیمرون منٹر کے لکھے ہوئے اسکرپٹ کے مطابق پاکستان میں ہوچکا تھا۔اب جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ شام میں مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ اور نصیری کفار اور مرتد روافض کے درمیان گھمسان کی جنگ کا معرکہ بپا ہے جس میں دنیا بھر کے مجاہدین شمول پاکستان سے تحریک طالبان اور مجاہدین القاعدہ شامل جنگ ہیں۔تو لامحالہ رافضی مرتدین کے ساتھ جس ولایت کا آغاز پاکستان میں شروع ہوا تھا اس کے اثرات شام تک جاپہنچے۔جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب نے بھی شامی جہاد کا انکار کرتے ہوئے اس کو فساد سے گردانا اور اس جنگ کو جو کہ نصیری کفار اور مرتد روافض کے درمیان شام کی مبارک سرزمین پر بپا ہے اس کو مسلمانوں کے مابین جنگ قرار دیتے ہوئے اپنے آپ کو اپنی جماعۃ الدعوۃ کو شام کی مبارک سرزمین پر ہونے والے جہاد سے کنارہ کش کرڈالا۔ اور پاکستان میں رافضیوں کی حمایت میں سوشل میڈیا پر شامی مجاہدین کے خلاف جنگ شروع کردی ۔ اور انہی الزامات کا اعادہ کرنے لگے جن الزامات کی بوچھاڑ جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب اور ان کی جماعۃ الدعوۃ مجاہدین القاعدہ اور مجاہدین تحریک طالبان پر کرتے تھے ۔ ہم اسی فورم پر پوسٹ کئے جانے والے والے گرافکس امیج سے ٹیکسٹ کی صورت میں وہ الفاظ یہاں نقل کئے دیتے ہیں جن کو سوشل میڈیا پر جاری جنگ میں جماعۃ الدعوۃ کے کارکنان اپنے امیر جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کے حکم پر بجالارہے ہیں اور اس پوسٹ کا لنک فراہم کیے دیتے ہیں جس میں جماعۃ الدعوۃ کے کارکن ابوبصیر صاحب نے وہ گرافکس اپ لوڈ کی ہوئی ہے:​
القاعدہ کے ہاتھوں شہیدہونے والا شام کا سنی کمانڈرمحمدکمال الحمامی کو برائی کی طاقتوں نے شہید کیا ہے۔شامی مجاہدین جیش الحر کے قائد بریگیڈئیر جنرل سلیم ادریس سب سے بڑی سنی جہادی تنظیم جیش الحر کے کمانڈر کی شہادت کے بعد مجاہدین کی سپریم کونسل کا اجلاس القاعدہ کے ہاتھوں شہیدہونے والے شیردل مجاہد کمانڈر محمد کمال الحمامی کو زبردست خراج تحسین اور آئندہ لائحہ عمل پر صلاح مشورے جاری
تو یہ ہے درج بالا گرافکس کا ٹیکسٹ اور اس کا لنک ہم ذیل میں دے رہے ہیں جس کو حاجت ہو وہ اس پوسٹ کو پڑھ لے ۔ ابوبصیر کی پوسٹ کا لنک
متذکرہ پوسٹ کے جواب میں اہل السنۃ والجماعۃ سے تعلق رکھنے والے غیرت مند نوجوانوں نے ابوبصیر کے پوسٹ کا جواب دیا ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جناب ابوبصیر کو اپنی غلطی مان لینی چاہیے تھی ۔ لیکن چونکہ وہ ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت مجاہدین کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف عمل ہیں۔انہوں نے اس معاملے میں اپنی ہٹ دھرمی کو برقرار رکھا ۔ تاآنکہ میں نے ان کی اس پوسٹ کا مدلل اور نہایت وضاحت کے ساتھ جس میں ثبوت کے طور پر ویڈیو گرافکس اور تحریری چاٹ کے کی امیجز بھی شامل تھیں ، جواب دیا ۔ لیکن ہمیں حیرت ہے کہ ندامت اور شرمندگی کے بجائے اور اس بارے میں شریعت کے تمام اصولوں کا بلائے طاق رکھتے ہوئے ہٹ دھرمی اور حقائق سے انحراف کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ لہٰذا ہم نے فیصلہ کیا کہ قارئین کو اس جاری جنگ میں مجاہدین کے خلاف جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امیر جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کی شمولیت سے آگاہ کریں کہ موصوف اور ان کی جماعۃ الدعوۃ کیوں شام میں مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ کے خلاف نصیری کافر اور رافضی مرتدین کی معاون بنی کیوں اس نے مجاہدین اہل السنۃ والجماعۃ کے خلاف سوشل میڈیا پر اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعے سے روافض اور نصیریوں کی مدد کی جس کی کافی وجوہات الحمد للہ ہم درج بالا بحث میں اپنے قارئین کو بیان کردی ہے۔
اب ہم ذیل میں مزید انکشافات سے آپ کو مطلع کررہے ہیں کہ جن لوگوں کی جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام انجینئر حافظ محمد سعید صاحب حمایت کررہے ہیں وہ کون ہیں لوگ ہیں؟ کس کے ایجنٹ ہیں؟ ان کی لڑائی کس کے لئے ہے؟ اصل میں جیش الحر کون ہے؟ اور اس کا کیا منہج ہے؟ کیا جیش الحر اور مجاہدین القاعدہ کے درمیان کسی قسم کی کوئی مخاصمت موجود ہے وہ سب کچھ ان شاء اللہ ذیل میں قارئین ریکھ سکیں گے ۔
یادہانی کے طور پر ہم بتاتے چلیں کہ چونکہ محدث فورم پر تصاویر کو اپ لوڈ کرنا منع ہے ۔ اس لئے ہم بجائے تصاویر کو دھندلا کرنے کے اس کا لنک اپنے قارئین کو فراہم کررہے ہیں ۔ اس سلسلے میں فورم کے اصولوں کی پیروی اچھی بات ہے۔
اس سلسلے کا پہلا پوسٹ:
آزاد شامی فوج: ہم مجاہدین کے مابین تفرقہ ڈالنے والوں کو جوتے تلے کچل دینگے
آزاد شامی فوج اور القاعدہ کی ذیلی جہادی تنظیموں کو آپس میں لڑانے کے لیے، شامی اپوزیشن کی کٹھ پتلی عبوری حکومت اور ملٹری سپریم کونسل سمیت امریکہ، مغرب، سعودیہ، اردن سمیت عرب حکمران اور ان کے ٹی وی چینل اور میڈیا ادارے دن رات جھوٹے پروپیگنڈے آپس میں لڑانے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ شام میں اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کی ناکام کوشش کی جاسکے۔​
شامی مجاہدین کی چند خبروں کو نشر کرکے شہد میں زہر ملاکر دینے والے ٹی وی چینلوں اور نیوز ایجنسیاں اپنی خبروں میں یہ پروپیگنڈہ کررہے ہیں کہ آزاد شامی فوج نے امریکی نواز سعودی حکام سے ہتھیار لے کر شام میں اسلامی ریاست کے قیام کے لیے کوشاں مجاہدین کیخلاف لڑنا شروع کردیا ہے۔
شامی آزاد فوج کے مجاہدین نے اس میڈیا پروپیگنڈے کا رد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہم نے کسی سے کوئی اسلحہ نہیں لیا ہے اور نہ ہی شام میں مجاہدین کسی کیخلاف لڑرہے ہیں۔
اسلامی ریاست کے مجاہدین ہمارے سب سے اچھے بھائی اور مایہ ناز جنگجو ہیں۔ ہم سب میڈیا پروپیگنڈوں کے باوجود ایک صف میں کھڑے ہوکر جہاد کرر ہے ہیں اور ہمارے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہے۔ جو کوئی ہمارے درمیان اختلافات ڈالنے کی کوشش کرے گا تو ہم اسے شامی انقلاب کے جوتے تلے روند کر کچل دینگے۔
شامی انقلاب کو تین سال ہونے والے ہیں، مگر ہمیں امت مسلمہ کی طرف سے نہ کوئی اسلحہ آیا اور نہ ہی امداد۔ بشار اسد اور اس کی فورسز نے انسانوں، گھروں، عمارتوں یہاں تک کہ ہمارے کھیت تباہ کردیئے ہیں۔ اب مسلمان کس چیز کا انتظار کررہے ہیں اور کب ہماری مدد کو آئینگے۔
یوٹیوب پر دیکھیں:
فیس بک پر دیکھیں:

دوسرا پوسٹ:
امریکی ایجنٹ جنرل سلیم ادریس کا اعتراف: شام میں القاعدہ سے نہ ہم کوئی معاملات کرتے ہیں اور نہ ہی وہ ہم سے کوئی تعلق رکھتے ہیں
امریکی ایجنٹ جنرل سلیم ادریس کی تصویر کا لنک​
جان مکین کو شام کے دورے پر بلانے والے شام کی حزب اختلاف کی عبوری حکومت سے تعلق رکھنے والی امریکی ومغربی نواز آزاد شامی فوج کے چیف آف اسٹاف بریگیڈئیر جنرل سلیم ادریس نے ایک بیان میں دوٹوک لفظوں میں اعتراف کیا ہے کہ شام میں موجود القاعدہ کی جہادی جماعت النصرہ محاذ سے ان کے کسی قسم کے کوئی معاملات نہیں ہیں اور نہ ہی النصرہ محاذ والے خود ہم سے کوئی تعلق رکھتے ہیں اور نہ ہی ہمارے ساتھ کسی مہم میں شریک ہوتے ہیں۔​
جنرل سلیم ادریس نے کہا کہ امریکہ کو بھی اس بات کا اچھی طرح علم ہے اور اسی وجہ سے امریکہ ہماری حمایت ومدد کررہا ہے۔
امریکی سینیٹر جان میکن سے شام کے دورے کے دوران ملنے والے جنرل سلیم ادریس کے اس بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکہ شام میں النصرہ محاذ سمیت اسلامی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرنے والی جہادی جماعتوں کی مخالفت کرتے ہوئے صرف امریکہ کی بنائی ہوئی کٹھ پتلی کی عبوری حکومت سے تعلق رکھنے والی جنرل سلیم کی آزاد شامی فوج کی حمایت کرنے میں اور اسے مضبوط بنانے میں لگا ہوا ہے جس نے شام کا اقتدار سنبھالنے کے بعد اسلامی شریعت کے نفاذ کی بجائے جمہوری نظام قائم کرنے اور امریکی واسرائیلی مفادات کو محفوظ بنانے کا پیشگی اعلان کررکھا ہے۔
جنرل سلیم ادریس کا امریکہ کی طرف سے اسلامی شریعت کے نفاذ کا اعلان کرنے کی وجہ سے دہشت گرد قرار دی جانے والی القاعدہ کی مقامی جماعت النصرہ محاذ سے اعلان برأت کرنے اور ان سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہ رکھنے کا اعتراف کرنے کی ویڈیو بیان یہاں سے دیکھیں اور سنیں:

تیسرا پوسٹ:
کٹھ پتلی عبوری حکومت کا امریکی سینیٹر کو شام کا دورہ کراکے شامی جہادی ثمرات کو چرانے کے لیے کوششیں تیز
امریکی سینیٹر امریکی ایجنٹ جنرل سلیم ادریس کے ہمراہ​
حزب اختلاف کے جمہوریت پسند سیاستدانوں نے شام سے باہر بیٹھ کر شامی جہاد کے ثمرات چرانے کے لیے امریکہ، مغرب، عرب ممالک اور دوستان شام ممالک کے ساتھ مل کر نئی شامی عبوری حکومت کو تشکیل دینے کا اعلان کیا۔ مجاہدین نے ان دشمنان اسلام کے ارادوں کو بھانپتے ہوئے اسلامی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کیا جس پر یہ شام سے باہر بیھٹے ہوئے غدار مشتعل ہوگئے اور النصرہ محاذ سمیت اسلامی شریعت کا نفاذ چاہنے والے مجاہدین کیخلاف زبان درازی کرتے ہوئے میڈیا وار کی جنگ شروع کردی۔​
امریکہ، مغرب، قطر اور سعودیہ نے شامی قومی اتحاد کی بنائی ہوئی کٹھ پتلی عبوری حکومت کو تسلیم کرکے اس کے سفارتخانوں کو قطر سمیت کئی ممالک میں کھول دیا۔ مگر اس حکومت کو شام میں اثر ونفوذ نہ ہونے کی وجہ سے امریکہ ومغرب نے ہتھیار دینے اور اس کی خاطر شام میں فوجی کارروائی کرکے ان کو اقتدار دلانے کے مطالبے کو پورا کرنے سے انکار کردیا۔
پھر 7 اپریل 2013 کو عبوری حکومت کا سربراہ غسان ہیٹو نے شمالی شام میں ریف ادلب کا اچانک دورہ کیا اور وہاں اپنے ایجنٹ آزاد شامی فوج کے اہلکاروں اور کمانڈروں سے ملاقات کرکے امریکہ ومغرب کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ شامی آزاد فوج کے اوپر عبوری حکومت کا مکمل کنٹرول ہے اور اسی کی سرپرستی میں وہ بشار اسد کیخلاف جنگ لڑرہی ہے۔
جبکہ حقیقت میں تمام آزاد شامی فوج عبوری حکومت کے ماتحت نہیں ہے، خاص کر وہ آزاد شامی فوج کے دستے جو اسلامیت پسند ہیں اور جو بشار اسد اور نصیری ملیشیاؤں سے صف اول میں لڑرہے ہیں اور عبوری حکومت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔
بہرحال اب 27 مئی 2013 بروز پیر کو کئی ہفتوں کی منصوبہ بندی کے بعد امریکی سینیٹر جان مکین نے ترکی کے راستے شام کا اچانک خفیہ دورہ کیا اور چند گھنٹے شام میں کٹھ پتلی عبوری حکومت کے رہنماؤں اور امریکہ ومغرب نواز بریگیڈئر جنرل سلیم ادریس سے ملاقات کرکے انہیں بھاری اسلحہ وسیع پیمانے پر دینے کی یقین دہانی کرائی۔
امریکی سینیٹر اور جنرل سلیم ادریس کے فوجیوں کا فوٹو​
امریکی حکومت کی طرف سے شامی عبوری حکومت کی خاطر یہ قدم اٹھانا اور عبوری حکومت سے تعلق رکھنے والی آزاد شامی فوج کو مسلح کرنے کا مقصد گرتے ہوئے بشار اسد نظام حکومت کیخلاف جاری مسلح عوامی انقلاب کو یرغمال بناتے ہوئے اپنی ایجنٹ شامی حزب اختلاف کی عبوری حکومت کے پنجے پاؤں میں مضبوط کرنا اور شام کی بھاگ دوڑ ان کے ہاتھ میں دینا تاکہ کل کو یہی عبوری حکومت جہاد ومجاہدین کیخلاف لڑتے ہوئے شام میں اسلامی شریعت کے نفاذ کو روکنے اور اسرائیل کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے سرگرم ہوجائیں۔​
دوسری طرف مجاہدین ان سب حالات سے ناواقف اور بے خبر نہیں ہیں۔ شامی عبوری حکومت کے بارے میں جہادی جماعتوں کا موقف بالکل واضح اور عیاں ہے اور انہوں نے اب تک اس حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ لیکن مجاہدین القصیر اور حمص کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے بشار اسد نظام حکومت سے جنگ لڑنے میں مصروف ہیں اور ان کی اولین ترجیح اس نظام حکومت سے مسلمانوں کو آزادی دلانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک مجاہدین نے عبوری حکومت کیخلاف کوئی عسکری قدم نہیں اٹھایا اور اپنی تمام تر توجہ شام میں جاری معرکے پر مبذول کررکھی ہے، نیز شام میں اسلامی شریعت کے قیام کا اعلان کرکے اس کے مستقبل کو بے فکر ہوکر فی الوقت حالات وواقعات پر چھوڑ رکھا ہے کیونکہ شام کی جنگ کی زمینی طور پر بھاگ دوڑ اور کنٹرول اب تک اسلامیت پسند جہادی جماعتوں کے ہاتھوں میں ہیں۔

اب میں وہ خبرپوسٹ کررہا ہوں جہاں سے ابوبصیر صاحب نے مجاہدین کے خلاف خبر کو پوسٹ کیا تھا ۔
چوتھا پوسٹ:
اللذاقیہ میں علویوں سے نہیں، شامی فوج سے لڑائی ہو رہی ہے: سربراہ جیش الحرعلویوں کو سکیورٹی اور تحفظ مہیا کریں گے: جنرل سلیم ادریس کی 'العربیہ' سے گفتگو
دبئی ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹشام کے باغی جنگجوؤں اور منحرف فوجیوں پر مشتمل جیش الحر(ایف ایس اے) کی فوجی کمان کے سربراہ جنرل سلیم ادریس نے کہا ہے کہ ساحلی صوبے اللذاقیہ میں ان کے جنگجو علوی شہریوں نہیں بلکہ شامی فوج کے خلاف لڑرہے ہیں۔​
انھوں نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''ساحلی علاقے میں کسی فرقے سے تعلق رکھنے والے کسی شہری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے بلکہ ایف ایس اے علویوں کو سکیورٹی اور تحفظ مہیا کرے گا''۔
جنرل سلیم ادریس نے اتوار کوصدر بشارالاسد کے آبائی صوبے اللاذقیہ کا دورہ کیا ہے۔ان کے دورے سے ایک ہفتہ قبل باغی جنگجوؤں نے ساحلی علاقے کو آزاد کرانے کے لیے شامی فوج کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔لندن میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی اطلاع کے مطابق اس کے بعد سے باغی جنگجوؤں نے علویوں کی اکثریتی آبادی والے گیارہ دیہات کو ''آزاد'' کرالیا ہے۔
واضح رہے کہ اس علاقے میں اہل سنت اور صدر بشارالاسد کے علوی فرقے کے پیروکاروں کی مخلوط آبادی مقیم ہے۔ اس لیے یہ بڑی حساسیت کا حامل علاقہ ہے۔ باغی جنگجو اللاذقیہ میں سرکاری فوج کے مقابلے میں کوئی نمایاں پیش قدمی تو نہیں کرسکے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی حالیہ کامیابیاں ان کا مورال بلند کرنے کے لیے اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ انھیں شام کے وسطی صوبے حمص اور دوسرے علاقوں مِیں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
جیش الحر نے سوموار کو اللذاقیہ کے بعد صوبہ حماہ میں دوبارہ شامی فوج کے خلاف کارروائیاں شروع کردی ہیں اور شمالی شہر حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک شامی فوج کے ایک ٹھکانے پر گولہ باری کی ہے۔درایں اثناء حلب کے علاقے الجمجما میں شامی فوج نے سترہ افراد کو ہلاک کردیا ہے اور مشرقی شہر دیرالزور میں بعض علاقوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔

امریکہ اور مغرب نے شام کیخلاف اپنی جنگ کا آغاز شامی اپوزیشن اتحاد کے ذریعے سے کردیا
شام میں دوسال سے بشار اسد کے مظالم پر خاموش اور تماشائی کا کردار ادا کرنے والے امریکہ اور مغرب نے اب شامی عوام کیخلاف اپنی جنگ کا آغاز کردیا ہے۔ اس جنگ کے لیے امریکہ اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر کافی عرصے سے تیاری کررہا تھا۔ یہ جنگ بشار اسد کو اقتدار سے ہٹانے اور انسانیت کا شام میں ہونے والے قتل عام کو بند کرنے کے لیے نہیں بلکہ شامی عوام کیخلاف جنگ ہے۔​
اس جنگ کا مقصد شامی جہادی لہر پر قابو پانا اور شام میں دوبارہ استعماری جمہوری نظام کو قائم کرنا جو امریکہ، اقوام متحدہ کی غلامی کرتے ہوئے اسرائیل کا تحفظ کریں جس طرح دیگر ممالک اسرائیل کی سرحدوں کا تحفظ کررہے ہیں اور اپنے ملکوں میں سے مجاہدین کو یہودیوں پر حملے نہیں کرنے سے روکنے کے لیے جنگیں لڑرہے ہیں۔
امریکہ نےاس جنگ کے لیے پوری طرح تیاری کی اور اب تک کررہا ہے جیساکہ آئے روز آنے والی خبروں سے پتہ چل رہا ہے۔ اردن میں شامیوں کو بھرتی کرکے ملیشیاؤں اور لشکروں کو تیار کررہا ہے، انسداد دہشت گردی کے کمانڈو اسکواڈ تیار کرکے انہیں شام خفیہ طور پر بھجوایا جن کو مجاہدین کی قیادت کو تلاش کرکے شہید کرنے کا مشن سونپا گیا۔ اردن میں ڈرون طیاروں کے لیے فضائی اڈہ بنایا جارہا ہے۔ ادھر اسرائیل میں 100 سے زائد ممالک شام میں موجود مجاہدین سے مقابلہ کرنے کی تیاری کے لیے جنگی مشقیں کررہے ہیں جیساکہ اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل ٹو نے گزشتہ ہفتے خبر نشر کرکے بتایا۔
امریکہ واسرائیل اور عرب حکمران جہاں اپنی چالیں چل رہے تھے، وہاں شامی عوام نے بھی قدم قدم پر دشمنان اسلام کی ہر چال کو ناکام بنایا اور شام میں آنے والے انقلاب کو اسلامی انقلاب قرار دیتے ہوئے شام میں صرف اسلامی شریعت کو نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ شام میں جمہوری نظام کی مخالفت اور اسلامی نظام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ملک بھر میں جگہ جگہ مظاہرے ہوئے۔ بلکہ اس سے بھی آگے شام ہی کے مسلمانوں نے ''ایک امت ایک جھنڈا ایک جنگ'' مہم کو شروع کرکے دنیا کو یہ پیغام پہنچایا کہ تمام مسلمان ایک امت ہیں، ان کا جھنڈا صرف ایک ہے اور وہ رسول اللہ ﷺ کا جھنڈا ہے۔ ان کی جنگ بھی ایک جنگ ہے جو اسلام اور کفر کے درمیان جنگ ہے۔
شامی عوام کے ان تمام اقدامات سے عالم کفر پر کاری ضرب لگی، مگر جس چیز نے امریکہ واسرائیل کے قدموں تلے سے زمین کو کھینچ لیا، وہ مجاہدین کا باقاعدہ نظام حکومت کے چار اہم اداروں کو قائم کرکے آزاد شدہ شہروں اور علاقوں میں موجود سیکورٹی خلا کو پر کرتے ہوئے وہاں کی بھاگ دوڑ کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔
اب شامی جہاد کے ثمرات کو لوٹنے اور وہاں امریکہ واسرائیل کے جمہوری نظام کو قائم کرکے مجاہدین پر قابو پانے کے تمام راستے بند ہونا شروع ہوگئے تو امریکہ نے ہاتھ سے نکل جانے والے شام کو دوبارہ اپنی مٹھی میں لینے کی کوشش کرنے کے لیے انتہائی عجیب ڈرامہ رچایا۔
وہ ڈرامہ یہ کہ شام سے باہر بیرون ممالک میں بیٹھی شامی قومی اتحاد کی کانفرنس استنبول میں بلاتے ہوئے شامی اپوزیشن کے سربراہ معاذ الخطیب کی زبانی شامی عبوری حکومت کے قیام اور فری سیرئین آرمی کے علاوہ موجود النصرۂ محاذ سمیت دیگر اسلامی وجہادی قوتوں کو غیر ملکی اور تکفیری عناصر قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف اعلان جنگ کیا۔
19/03/2013ء کو شامی قومی اپوزیشن کے سربراہ معاذ الخطیب نے پہلے شامی عوام سے ہمدردی جتلاتے ہوئے امریکہ ومغرب کو اپنی تقریری میں کوسا کہ انہوں نے شامی عوام کی مدد نہیں کی اور عالمی برادری گزشتہ دو سال سے شامی عوام کو بشار اسد حکومت کے ہاتھوں صرف ذبح ہوتے ہوئے دیکھتی رہی ہے۔۔ پھر اس نے عبوری جمہوری حکومت کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ غسان ھیتو نئے صدر ہے اور شام میں جمہوری نظام کو قائم کیا جائے گا اور شام میں موجود انتہا پسندانہ سوچ کے حامل دہشت گرد اور تکفیری شامی عوام پر زبردستی اسلامی نظام کو مسلط کرنا چاہتے ہیں، انہیں یہاں سے ملک باہر کرکے جمہوریت کو نافذ کیا جائے گا۔
معاذ الخطیب نے النصرہ محاذ سمیت مجاہدین کا نام لیے بغیر ان کیخلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے شامی عوام سے اپیل کی کہ وہ ان عناصر کو اپنے سے دور کریں تاکہ عالمی برادری ہمارے ساتھ تعاون کریں اور شامی عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ ہمارے ذریعے سے کرنے دیں۔ شامی عوام یہ یقین رکھے کہ اس کی قیادت پاکیزہ ہاتھوں میں ہے اور ہم شامی عوام کو متحد رکھتے ہوئے شامی خون کی حفاظت کریں گے۔

شامی قومی اتحاد کا سربراہ معاذ الخطیب نے اسرائیل سے دشمنی نہ کرنے کا اعلان کردیا
معاذ الخطیب کا فوٹو​
امریکہ، مغرب اور عرب حکمرانوں کے گٹھ جوڑ سے تشکیل دیا جانے والا شامی اپوزیشن کا قومی اتحاد جس نے عبوری حکومت بنانے اور قطر سمیت کئی ممالک میں اپنے سفارتخانے بھی اس لیے کھول دیئے ہیں کہ بشار اسد حکومت کے چلے جانے کے بعد شام کا اقتدار امریکہ کے یہ کٹھ پتلی غلام سنبھالیں گے اور شام میں مجاہدین کا مقابلہ کرکے فرنگیوں کا غلامی نظام جمہوریت کو قائم کرینگے۔​
امریکہ، مغرب، کئی عرب ممالک اور عالمی برادری نے شامی قومی اتحاد کی حکومت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی مالی وسیاسی ہر قسم کی امداد کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ شام میں اسلامی نظام کے نفاذ کو روکا جاسکے۔
شامی قومی اتحاد نے اسرائیل کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے صحافی رونین برجمان کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ: اسرائیل کو ہم سے کسی قسم کا کوئی خوف لاحق نہیں ہونا چاہئے۔ بشار اسد حکومت کے ختم ہوجانے کے بعد اقتدار میں آکر ہم اسرائیل سے دشمنی مول نہیں لیں گے اور اسلامیت پسندوں پر قابو پائیں گے جبکہ بشار اسد کے کیمیائی ہتھیار جن کی حفاظت اس وقت شیعی حزب اللہ کررہا ہے، اسے اسلامیت پسند دہشت گردوں اور القاعدہ کے ہاتھ میں نہیں جانے دینگے۔ اسرائیل کو لاحق تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے ہم نے مکمل پلان تیار کررکھا ہے۔
اسرائیل اخبار میں شائع ہونے والا یہ انٹرویو معاذ الخطیب نے رونین برجمان کو جرمنی میں اس وقت دیا تھا جب وہاں ہونے والی سلامتی میونیخ کی 49 کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے تھے۔

امریکہ ومغرب کی سازشوں کو بے نقاب کرنے، النصرہ محاذ کا ساتھ دینے اور ''شامی قومی اتحاد'' کی اصلیت بیان کرنے کی وجہ سے آزاد شامی فوج کے سربراہ پر قاتلانہ حملہ
آزاد شامی فوج (ایف ایس اے) کے سربراہ ملٹری کمانڈر کرنل ریاض الاسعد​
آزاد شامی فوج (ایف ایس اے) کے سربراہ ملٹری کمانڈر کرنل ریاض الاسعد نے امریکہ اور مغرب کی گود میں بننے والی شامی عبوری حکومت کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے شامی اپوزیشن کے سیاستدانوں پر مبنی شامی قومی اتحاد کو مغرب کے ساتھ معاملات ترک کرنے کی نصیحت کی اور امریکہ ومغرب کی جانب سے دہشت گرد قرار دینے والی شامی جماعت ''النصرہ محاذ'' کی حمایت وتائید کرتے ہوئے انہیں شام کی مخلص جماعت قرار دیا۔​
امریکہ ومغرب اور ان کے عالم عرب کے ایجنٹ حکمرانوں کی ایجنسیوں سے یہ سب کچھ برداشت نہیں ہوا اور انہوں نے آزاد شامی فوج کے سربراہ مجاہد ملٹری کمانڈر ریاض الاسعد کو شہید کرنے کا پلان تیار کیا۔
ریاض الاسعد وہ شخصیت ہیں جنہوں نے 2011 میں بشار اسد کیخلاف بغاوت کرتے ہوئے آزاد شامی فوج کو تشکیل دیا تھا۔ پھر امریکہ ومغرب نے آزاد شامی فوج کو اپنا غلام بنانے اور شام میں اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا چاہا، جس پر ریاض الاسعد نے ان کی مخالفت کرتے ہوئے اس گھناؤنے کھیل کا حصہ بننے سے انکار کردیا۔
امریکہ نے بڑی چالاکی وعیاری سے شامی اپوزیشن کے سیاستدانوں پر مشتمل اپنے ایجنٹوں کا ''شامی قومی اتحاد'' قائم کیا اور آزاد شامی فوج کی قیادت میں ردو بدل کرکے ریاض الاسعد کو ایک طرف لگانے کی کوششیں کرنا شروع کردی۔ مگر ریاض الاسعد کا آزاد شامی فوج میں مقام ومرتبہ ہے، وہ کسی اور کا نہیں۔ اس وجہ سے وہ اب تک شام میں آزاد شامی فوج کی قیادت کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ پھر 19 مارچ 2013ء کو امریکہ کے ایجنٹ ''شامی قومی اتحاد'' کے شامی سیاستدانوں نے عبوری حکومت کو تشکیل دینے اور آزاد شامی فوج اور النصرہ محاذ میں تفرقہ ڈالتے ہوئے ان کیخلاف اپنے خبث باطن کا کھلے عام لفظوں میں اظہار کیا۔
ریاض الاسعد نے 20 مارچ 2013ء کو دیئے جانے والے اپنے انٹرویو میں شامی قومی اتحاد کے گھناؤنے کردار سے پردہ چاک کرتے ہوئے شامی سیاستدانوں کو امریکہ اور مغرب کے ساتھ معاملات کرنے سے منع کیا اور امریکہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دی جانے والی النصرہ محاذ جماعت سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کو شام کی مخلص ترین جماعت قراردیا۔
امریکہ ومغرب اور اس کی ایجنٹ شامی قومی اتحاد سے یہ سب کچھ دیکھا نہیں گیا اور اس نے 25 مارچ 2013 کو ریاض الاسعد کو شہید کرنے کے لیے دیر الزور میں ان کی ایک گاڑی میں بم رکھ کر ان کو نشانہ بنایا جس سے وہ زخمی ہوگئے اور ان کی ایک ٹانگ ضائع ہوگئی۔
ریاض الاسعد پر یہ قاتلانہ حملہ 20/03/2013 کو دیئے جانے والے اس انٹرویو کی وجہ سے ہوا جس میں انہوں نے امریکہ ومغرب کے ہاتھوں بننے والے شامی قومی اتحاد کے سیاستدانوں کی حقیقت بیان کرتے ہوئے النصرہ محاذ کے مجاہدین کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔
ریاض الاسعد نے اس انٹرویو میں یہ بیان دیا:
''النصرہ محاذ ہمارے بھائی ہیں، اس جماعت میں نوے فیصد شامی ہیں اور صرف دس فیصد غیر ملکی مسلمان ہیں۔ یہ سب ہمارے اسلامی بھائی ہیں اور یہ سب ظالم بشار اسد کے نظام حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے بھی ہماری طرح اپنا خون اس جنگ میں شامی عوام کا دفاع کرتے ہوئے پیش کیا ہے۔
النصرہ محاذ دہشت گرد نہیں ہے اور یہ شامی عوام پر مشتمل ہے۔ یہ جماعت اپنے دین اور اپنی سرزمین کے دفاع کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔
النصرہ محاذ نے زبردست جہادی کارروائیوں کو انجام دیا ہے۔ النصرہ محاذ کے مجاہدین عوام الناس کے ساتھ بہت اچھے طریقے سے پیش آئے ہیں اور معاملات کررہے ہیں۔ النصرہ محاذ کے کسی ایک فرد نے بھی ابھی تک کسی شہری کے ساتھ برا سلوک نہیں کیا ہے۔ شامی عوام کی اکثریت النصرہ محاذ کو بہت چاہتی ہے اورانہوں نے کئی علاقوں میں النصرہ محاذ کے حق میں مظاہرے کیے ہیں۔ میں نے خود شام کے کئی نوجوانوں کو دیکھا ہے، ان کے نزدیک صرف ایک ہی مخلص جماعت ہے اور وہ النصرہ محاذ ہے جو نہ کسی ملک کے تابع ہے اور نہ ہی کسی حکومت کے اشاروں پر چل رہی ہے۔ النصرہ محاذ کی وابستگی صرف دین اور کمزوروں کی مدد کرنے سے ہے ۔ النصرہ محاذ سمیت تمام شامی عوام اپنے حقوق کے دفاع کی جنگ لڑرہی ہے اور ان میں کوئی دہشت گرد نہیں ہے۔
ریاض الاسعد نے شامی قومی اتحاد کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ: ''وہ مغرب کے ساتھ معاملات کرنا چھوڑ دے اور اسے النصرہ محاذ پر لگائے جانے والا دہشت گردی کا الزام واپس لینا چاہئے۔ ہم نے (شامی اپوزیشن) سیاستدانوں کو کھلا چھوڑ کر بہت بڑی غلطی کی ہے، جو آج ہماری ہی صفوں کو بکھیرنے اور اس میں تفرقہ ڈال رہے ہیں۔ یہ شامی اپوزیشن مغرب کے اشاروں پر چلتے ہوئے ان کے مفادات کو پورا کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ شامی قومی اتحاد کو چاہئے کہ وہ اپنی اصلاح کریں اور مغرب کے پیچھے چلنا چھوڑدیں، ورنہ شام میں اسے کوئی جگہ نہیں ملے گی۔ شام میں ہر خاندان نے ایک سے زائد شہید پیش کیا ہے اور بشار اسد ابھی تک شامی عوام کو ذبح کرنے میں لگا ہوا ہے جبکہ یہ شامی قومی اتحاد بیٹھ کر آپس میں منصب واقتدار کو تقسیم کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔''
شامی عوام کے خون پر تمہیں تجارت نہیں کرنے دی جائے گی۔ شام میں عوام محاصرے میں ہیں اور ان کا قتل عام ہورہا ہے جبکہ یہ سیاسی لیڈر ہوٹلوں میں بیٹھ کر مختلف ممالک کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اور اپنے آپ کو ان کا وفادار ایجنٹ کے طور پر پیش کررہے ہیں تاکہ یہ ممالک انہیں شام کے اقتدار میں کوئی منصب اور عہدہ دلوادیں۔ لیکن شام دوسرا عراق نہیں بنے گا اور شام میں عراق کی طرح کوئی ایک سیاستدان بھی امریکی فوجی ٹینکوں یا شام کے دوستان ممالک کے ٹینکوں پر بیٹھ کر شام میں داخل نہیں ہوسکے گا۔
ریاض الاسعد کا 20/03/2013 کو دیئے جانے والے اس انٹرویو کی ویڈیو یہاں سے دیکھیں:
درج بالا میں پیش کئے گئے ثبوتوں کے باوجود بھی اب کوئی شخص بے بصیرتی کا مظاہرہ کرے تو اس کے متعلق کیا کہا جاسکتا ہے؟ یہی کہ وہ شخص کسی خاص منصوبے کے تحت اپنے مکروہ فعل کو انجام دے رہا ہے ۔ لیکن ہم ایسے بے بصیرت شخص کو قرآن سے یہ نصیحت کرتے ہیں :​
قل ھذہ سبیلی ادعو الی اللہ علی بصیرۃ انا من اتبعنی
آپ فرمادیجئے کہ میں اللہ کی طرف اس طور پر بلاتا ہوں کہ میں دلیل پر قائم ہوں میں بھی اور میرے ساتھ والے بھی ، (سورہ یوسف ، آیت ،۱۰۸)​
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ​
 
Top