ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
ان دنوں اس موضوع پر زیادہ متداول کتابیں "مقدمہ ابن صلاح" اور "شرح نخبۃ الفکر" سمجھی جاتی ہیں، اصولِ حدیث کے یہ وہ متون ہیں جن پر آئندہ شرحیں لکھی گئیں، ابن صلاح نے سنہ ۶۴۳ھ میں وفات پائی، مؤخرالذکر کتاب نخبۃ الفکر اور اس کی شرح حافظ ابن حجر عسقلانی سنہ ۸۵۲ھ کی تالیف ہیں، شرح نخبۃ الفکر کی ملاعلی قاریؒ (۱۰۱۴ھ) نے بھی شرح لکھی ہے، جوشرح الشرح کے نام سے معروف ومشہور ہے۔
قدماء میں علی بن المدینیؒ (۲۳۴ھ)، امام احمد بن حنبلؒ (۲۴۱ھ) اور امام مسلمؒ (۲۶۳ھ) نے اس طرف توجہ فرمائی، امام احمدؒ نے اس پر کتاب العلل ومعرفۃ الحدیث تالیف فرمائی، امام مسلمؒ نے صحیح مسلم میں فن حدیث پر ایک عظیم مقدمہ تحریر فرمایا؛ پھرامام ترمذیؒ (۲۷۹ھ) نے کتاب العلل لکھ کر اس موضوع میں گرانقدر اضافہ کیا، حافظ ابن رجب حنبلیؒ (۷۹۵ھ) نے کتاب العلل کی عظیم شرح تحریر کی، ابومحمدعبدالرحمن بن ابی حاتم الرازیؒ (۳۲۷ھ) نے کتاب الجرح والتعدیل لکھی جوحیدرآبادسے نوجلدوں میں شائع ہوئی ہے، دارِقطنیؒ (۳۸۵ھ) نے بھی کتاب العلل لکھی، آپ خود اسے مکمل نہ کرسکے، آپ کے شاگرد ابوبکر البرقانی نے اُسے پایۂ تکمیل تک پہنچایا، حافظ شمس الدین سخاویؒ (۹۰۲ھ) نے اس کی ایک تلخیص لکھی جس کا نام "بلوغ الامل بتلخیص کتاب الدارِقطنی فی العلل" پھر خطابیؒ (۳۸۸ھ)، ابن حزم (۴۵۷ھ)، خطیب بغدادیؒ (۴۱۳ھ)، حافظ ابن عبدالبرؒ (۴۶۳ھ) اور امام بغویؒ (۵۱۶ھ)، عبدالرحمن بن الجوزیؒ (۵۹۷ھ) نے اپنی تصنیفات میں اصولِ حدیث پرگرانقدر تنقیحات کیں؛ یہاں تک کہ چھٹی صدی ہجری میں یہ فن ایک جامع شکل میں مرتب ہوگیا اور حافظ ابنِ صلاح (۶۴۳ھ) نے اس فن میں مقدمہ ابنِ صلاح لکھ کر اہلِ علم سے اپنا لوہا منوایا، اس کتاب کی مرکزی حیثیت آج تک مسلم چلی آرہی ہے۔
پھرآٹھویں صدی ہجری میں حافظ ابن تیمیہؒ (۷۲۸ھ)، ابن قیم جوزیؒ (۷۵۱ھ)، خطیب تبریزی صاحب مشکوٰۃ (۷۴۳ھ)، حافظ جمال الدین زیلعیؒ (۷۶۲ھ) اور حافظ ابن کثیرؒ (۷۷۴ھ) نے اس موضوع پر بیش بہا کام کیا، علامہ جرجانی رحمۃ اللہ علیہ (۸۱۶ھ) نے مختصراً البحرجانی لکھ کر اس باب میں حجت پوری کردی؛ پھرحافظ ذہبیؒ (۸۴۸ھ)، حافظ ابن حجر عسقلانیؒ (۸۵۲ھ)، حافظ بدرالدین عینیؒ (۸۵۵ھ)، حافظ ابنِ ہمام اسکندریؒ (۸۶۱ھ) اپنے دور میں اس فن کے امام تھے؛ لیکن جومقبولیت اور شہرت حافظ ابن حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کی شرح نخبۃ الفکر کو ہوئی وہ ایک الہٰی مقبولیت کا نشان ہے، دنیا کے تمام مدارسِ حدیث میں یہ کتاب داخلِ نصاب ہے اور متعدد علمائے کرام نے اس کی شروح لکھی ہیں، برصغیر ہندوپاک میں بھی اس موضوع پرشیخ عبدالحق محدث دہلویؒ (۱۰۵۲ھ) کا رسالہ جولمعات التنقیح کے شروع میں ہے مولانا عبدالحیی لکھنویؒ (۱۳۰۴ھ) کی کتاب الجرح والتکمیل اور مولانا ظفر احمد عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کی قواعد علم الحدیث اس فن کی مستقل کتابیں ہیں۔
http://anwar-e-islam.org/
قدماء میں علی بن المدینیؒ (۲۳۴ھ)، امام احمد بن حنبلؒ (۲۴۱ھ) اور امام مسلمؒ (۲۶۳ھ) نے اس طرف توجہ فرمائی، امام احمدؒ نے اس پر کتاب العلل ومعرفۃ الحدیث تالیف فرمائی، امام مسلمؒ نے صحیح مسلم میں فن حدیث پر ایک عظیم مقدمہ تحریر فرمایا؛ پھرامام ترمذیؒ (۲۷۹ھ) نے کتاب العلل لکھ کر اس موضوع میں گرانقدر اضافہ کیا، حافظ ابن رجب حنبلیؒ (۷۹۵ھ) نے کتاب العلل کی عظیم شرح تحریر کی، ابومحمدعبدالرحمن بن ابی حاتم الرازیؒ (۳۲۷ھ) نے کتاب الجرح والتعدیل لکھی جوحیدرآبادسے نوجلدوں میں شائع ہوئی ہے، دارِقطنیؒ (۳۸۵ھ) نے بھی کتاب العلل لکھی، آپ خود اسے مکمل نہ کرسکے، آپ کے شاگرد ابوبکر البرقانی نے اُسے پایۂ تکمیل تک پہنچایا، حافظ شمس الدین سخاویؒ (۹۰۲ھ) نے اس کی ایک تلخیص لکھی جس کا نام "بلوغ الامل بتلخیص کتاب الدارِقطنی فی العلل" پھر خطابیؒ (۳۸۸ھ)، ابن حزم (۴۵۷ھ)، خطیب بغدادیؒ (۴۱۳ھ)، حافظ ابن عبدالبرؒ (۴۶۳ھ) اور امام بغویؒ (۵۱۶ھ)، عبدالرحمن بن الجوزیؒ (۵۹۷ھ) نے اپنی تصنیفات میں اصولِ حدیث پرگرانقدر تنقیحات کیں؛ یہاں تک کہ چھٹی صدی ہجری میں یہ فن ایک جامع شکل میں مرتب ہوگیا اور حافظ ابنِ صلاح (۶۴۳ھ) نے اس فن میں مقدمہ ابنِ صلاح لکھ کر اہلِ علم سے اپنا لوہا منوایا، اس کتاب کی مرکزی حیثیت آج تک مسلم چلی آرہی ہے۔
پھرآٹھویں صدی ہجری میں حافظ ابن تیمیہؒ (۷۲۸ھ)، ابن قیم جوزیؒ (۷۵۱ھ)، خطیب تبریزی صاحب مشکوٰۃ (۷۴۳ھ)، حافظ جمال الدین زیلعیؒ (۷۶۲ھ) اور حافظ ابن کثیرؒ (۷۷۴ھ) نے اس موضوع پر بیش بہا کام کیا، علامہ جرجانی رحمۃ اللہ علیہ (۸۱۶ھ) نے مختصراً البحرجانی لکھ کر اس باب میں حجت پوری کردی؛ پھرحافظ ذہبیؒ (۸۴۸ھ)، حافظ ابن حجر عسقلانیؒ (۸۵۲ھ)، حافظ بدرالدین عینیؒ (۸۵۵ھ)، حافظ ابنِ ہمام اسکندریؒ (۸۶۱ھ) اپنے دور میں اس فن کے امام تھے؛ لیکن جومقبولیت اور شہرت حافظ ابن حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کی شرح نخبۃ الفکر کو ہوئی وہ ایک الہٰی مقبولیت کا نشان ہے، دنیا کے تمام مدارسِ حدیث میں یہ کتاب داخلِ نصاب ہے اور متعدد علمائے کرام نے اس کی شروح لکھی ہیں، برصغیر ہندوپاک میں بھی اس موضوع پرشیخ عبدالحق محدث دہلویؒ (۱۰۵۲ھ) کا رسالہ جولمعات التنقیح کے شروع میں ہے مولانا عبدالحیی لکھنویؒ (۱۳۰۴ھ) کی کتاب الجرح والتکمیل اور مولانا ظفر احمد عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کی قواعد علم الحدیث اس فن کی مستقل کتابیں ہیں۔
http://anwar-e-islam.org/