ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 619
- ری ایکشن اسکور
- 193
- پوائنٹ
- 77
قومی ترانہ (national anthem) یا وطنی پرچم کی تعظیم میں کھڑے ہونے کا حکم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
س: هل يجوز الوقوف تعظيما لأي سلام وطني أو علم وطني؟
سوال : کیا کسی بھی وطنی ترانہ یا وطنی پرچم کی تعظیم میں کھڑا ہونا جائز ہے ؟
ج: لا يجوز للمسلم القيام إعظاما لأي علم وطني أو سلام وطني، بل هو من البدع المنكرة التي لم تكن في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا في عهد خلفائه الراشدين رضي الله عنهم،
جواب : کسی مسلماں کے لیے کسی بھی وطنی پرچم یا وطنی ترانے کی تعظیم میں کھڑا ہونا جائز نہیں ، بلکہ یہ منکر بدعتوں میں سے ہے جس کا وجود نہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھا اور نہ ہی خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے زمانے میں،
وهي منافية لكمال التوحيد الواجب وإخلاص التعظيم لله وحده، وذريعة إلى الشرك، وفيها مشابهة للكفار وتقليد لهم في عاداتهم القبيحة ومجاراة لهم في غلوهم في رؤسائهم ومراسيمهم، وقد نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن مشابهتهم أو التشبه بهم.
اور یہ واجب کمالِ توحید اور اللہ وحدہ کی تعظیمِ خالص کے خلاف ہے اور یہ شرک کا ذریعہ ہے اور اس میں کفار کی مشابہت ہے اور اُن کے قبیح عادتوں کی تقلید ہے اور ایسا کرنا ان کے اپنے رئیسوں اور قوانین کی غلو سے موافق ہونا ہے. اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اُن کی مشابہت کرنے سے منع کیا ہے.
وبالله التوفيق. وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
عضو: عبد الله بن قعود
عضو : عبد الله بن غديان
نائب رئيس اللجنة : عبد الرزاق عفيفي
الرئيس : عبد العزيز بن عبد الله بن باز
[فتاوى اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء، المجموعة الأولى، فتوى رقم (٢١٢٣)]
نکات :
❐ وطن پرستی ایک ایسا نظریہ ہے جو اسلام کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ مسلمان کی اصل وابستگی اللہ تعالیٰ، رسول صلی اللہ علیہ وسلم، اور امتِ مسلمہ کے ساتھ ہے، نہ کہ کسی جغرافیائی سرحد یا قومی علامات کے ساتھ۔
❐ وطن پرستی میں پرچم، ترانے یا زمین کی تعظیم کو ایک مقدس حیثیت دی جاتی ہے، جو اسلامی عقیدہ توحید کے سراسر خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اِنَّ الصَّلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ"
میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور مرنا سب اللہ کے لیے ہے۔ [سورہ انعام: ۱۶۲]
❐ اسلامی تعلیمات کے مطابق اس قسم کی تعظیم صرف اللہ کے لیے مخصوص ہے۔ کسی مخلوق، علامت یا ترانے کو ایسی تعظیم دینا نہ صرف بدعت بلکہ شرک کے دروازے کھول دیتا ہے۔
❐ وطن پرستی کی رسمیں، جیسے پرچم کو سلامی دینا یا ترانے کی تعظیم میں کھڑا ہونا، کفار کی اندھی تقلید ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ"
یعنی جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے۔ [ ابو داؤد، حدیث : ۴۰۳۱]
❐ وطن پرستی کے حامی یہ سمجھتے ہیں کہ زمین، پرچم اور ترانہ ان کی عبادت اور وفاداری کے اصل مراکز ہیں۔ یہ ایک انتہائی فریب خوردہ سوچ ہے جو اسلام کے بنیادی عقائد کے ساتھ کھلی دشمنی کے مترادف ہے۔ ایسے لوگ اپنی عصبیت اور جاہلانہ تعصب میں اس حد تک آگے بڑھ جاتے ہیں کہ اللہ کے دین کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔
- کیا یہ لوگ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو نظر انداز کر کے کسی بے جان کپڑے (پرچم) کے لیے تعظیما کھڑے ہونے کو باعثِ فخر سمجھتے ہیں؟
- کیا یہ ترانہ، جسے انسانوں نے اپنی خواہشات کے مطابق ترتیب دیا، قرآن کے احکامات سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے؟
- کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم نے کبھی کسی وطنی پرچم یا ترانے کی تعظیم کی؟
اللہ ہمیں ان گمراہ کن شرکیہ اعمال سے محفوظ رکھے اور حقیقی توحید پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین