Bint e Rafique
رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2017
- پیغامات
- 130
- ری ایکشن اسکور
- 27
- پوائنٹ
- 40
قوم لوط کے تین گناہ۔
حضرت لوط علیہ سلام کی قوم انتہائی قبیح اور مذموم فعل میں مبتلا تھی- یعنی "ہم جنس پرست" تھے -حضرت لوط علیہ سلام کے مسلسل سمجھانے بجھانے پر بھی یہ قوم ٹس سے مس نہ ہوئی اور آخر الله کی ازلی سنّت کے مطابق عذاب کا شکار ہوگئی -
لیکن قرآن سے ایک چیز یہ بھی ظاہر ہوتی ہے کہ یہ قوم ہم جنس پرستی جیسے قبیح فعل کے علاوہ دو مزید قبیح حرکتوں میں مبتلا تھی۔ اس میں ایک مسافروں کا راستہ روکنا اور دوسرے اپنی محفلوں میں سرعام فحش گفتگو کرنا تھا۔ جیسا کہ قرآن میں الله فرماتا ہے:
"کیا تم مردوں کی طرف مائل ہوتے ہو اور راستے روکتے ہو اور اپنی محفلوں میں برے کام )فحش گوئی ( کرتے ہو -تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اگر تم سچے ہو تو ہم پر عذاب لے آؤ۔" سوره العنکبوت ٢٩
اگر ہم اپنے معاشرے پر نظر دوڑائیں تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم جنس پرستی تو ہم مسلمانوں میں اتنا عام نہیں ہے اور الله سے دعا ہے کہ آئندہ بھی نہ عام ہو، لیکن باقی دو مذموم افعال یعنی راستہ روکنا اور محفلوں میں فحش گوئی اتنی عام ہے کہ اب تو اس کو سرے سے گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا۔ کسی بیوروکریٹ نے گزرنا ہو، کوئی سیاسی جلسہ ہو یا احتجاجی تحریک ہو یا کسی کا بائیکاٹ کرنا ہو۔۔ ہم یہ دیکھے بغیر کہ اس سے ہمارے مسلمان بھائی کو کتنی تکیلف کا سامنا کرنا پڑے گا، صرف اپنے جائز اور نا جائز مقاصد کو پورا کرنے کے لئے قوم لوط کے عمل کو اختیار کرنے سے گریزنہیں کرتے۔
اسی طرح محفلوں میں فحش گوئی کو بھی برا نہیں سمجھا جاتا اور اب یہ ایک فیشن کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ حتیٰ کہ اگر دین کا فہم رکھنے والا اس کو برا تصور کرتا بھی ہے تو اس کو روکنے کا کوئی قدم نہیں اٹھاتا۔
آخر میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا فرمان مبارک پیش ہے: " جس نے بھی کسی قوم کی مشابہت اختیار کی قیامت کے دن وہ انہی کے ساتھ ہو گا" بخاری ، مسلم
کیا ہم میں سے کوئی اس بات کا خواہش مند ہے کہ قیامت کے دن وہ قوم لوط کے ساتھ ہو؟؟
الله سے دعا ہے کہ ہمیں ہر برے عمل سے بچنے اور گناہوں سے معافی طلب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
حضرت لوط علیہ سلام کی قوم انتہائی قبیح اور مذموم فعل میں مبتلا تھی- یعنی "ہم جنس پرست" تھے -حضرت لوط علیہ سلام کے مسلسل سمجھانے بجھانے پر بھی یہ قوم ٹس سے مس نہ ہوئی اور آخر الله کی ازلی سنّت کے مطابق عذاب کا شکار ہوگئی -
لیکن قرآن سے ایک چیز یہ بھی ظاہر ہوتی ہے کہ یہ قوم ہم جنس پرستی جیسے قبیح فعل کے علاوہ دو مزید قبیح حرکتوں میں مبتلا تھی۔ اس میں ایک مسافروں کا راستہ روکنا اور دوسرے اپنی محفلوں میں سرعام فحش گفتگو کرنا تھا۔ جیسا کہ قرآن میں الله فرماتا ہے:
"کیا تم مردوں کی طرف مائل ہوتے ہو اور راستے روکتے ہو اور اپنی محفلوں میں برے کام )فحش گوئی ( کرتے ہو -تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اگر تم سچے ہو تو ہم پر عذاب لے آؤ۔" سوره العنکبوت ٢٩
اگر ہم اپنے معاشرے پر نظر دوڑائیں تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم جنس پرستی تو ہم مسلمانوں میں اتنا عام نہیں ہے اور الله سے دعا ہے کہ آئندہ بھی نہ عام ہو، لیکن باقی دو مذموم افعال یعنی راستہ روکنا اور محفلوں میں فحش گوئی اتنی عام ہے کہ اب تو اس کو سرے سے گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا۔ کسی بیوروکریٹ نے گزرنا ہو، کوئی سیاسی جلسہ ہو یا احتجاجی تحریک ہو یا کسی کا بائیکاٹ کرنا ہو۔۔ ہم یہ دیکھے بغیر کہ اس سے ہمارے مسلمان بھائی کو کتنی تکیلف کا سامنا کرنا پڑے گا، صرف اپنے جائز اور نا جائز مقاصد کو پورا کرنے کے لئے قوم لوط کے عمل کو اختیار کرنے سے گریزنہیں کرتے۔
اسی طرح محفلوں میں فحش گوئی کو بھی برا نہیں سمجھا جاتا اور اب یہ ایک فیشن کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ حتیٰ کہ اگر دین کا فہم رکھنے والا اس کو برا تصور کرتا بھی ہے تو اس کو روکنے کا کوئی قدم نہیں اٹھاتا۔
آخر میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا فرمان مبارک پیش ہے: " جس نے بھی کسی قوم کی مشابہت اختیار کی قیامت کے دن وہ انہی کے ساتھ ہو گا" بخاری ، مسلم
کیا ہم میں سے کوئی اس بات کا خواہش مند ہے کہ قیامت کے دن وہ قوم لوط کے ساتھ ہو؟؟
الله سے دعا ہے کہ ہمیں ہر برے عمل سے بچنے اور گناہوں سے معافی طلب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین